سندھ ہائیکورٹ نے اساتذہ کی بھرتی کو مکمل چھان بین سے مشروط کر دیا
سندھ ہائیکورٹ نے اساتذہ کی بھرتی کو مکمل چھان بین سے مشروط کر دیا
سندھ ہائی کورٹ کے حیدرآباد سرکٹ بنچ نے بی پی ایس چودہ میں پرائمری اسکول کے اساتذہ اور بی پی ایس چودہ میں پرائمری جونیئر ایلیمنٹری اسکول کے اساتذہ کی بھرتی کی جانچ پڑتال کا حکم دیا ہے۔
یہ فیصلہ 111 امتحان دینے والوں کی طرف سے دائر کی گئی درخواست کے جواب میں سامنے آیا ہے۔ ان کے وکیل بیرسٹر سجاد احمد چانڈیو کے مطابق، سندھ حکومت نے فروری 2020 میں اسامیوں کا اشتہار دیا تھا جبکہ اساتذہ کی بھرتی کا امتحان سکھر کی آئی بی اے یونیورسٹی میں ہونا تھا۔
درخواست گزاروں کے وکیل کے مطابق نصاب ترتیب دینے کا مقصد یہ ہے کہ تمام سوالات اس کورس تک ہی محدود ہوں گے۔ درخواست گزاروں نے دعویٰ کیا کہ یونیورسٹی کی ٹیسٹنگ سروس نے تقرری کے عمل میں سیاسی اثر و رسوخ رکھنے والے امیدواروں کو ایڈجسٹ کرنے کے لیے امتحانی پرچے کو غلط سوالات کے ساتھ ڈیزائن کیا تھا۔
عدالت نے محکمہ تعلیم کو سوالیہ پرچے کی مبینہ غلطیوں کی تحقیقات کے لیے ماہرین پر مبنی ایک گروپ مقرر کرنے کا حکم دیا ہے جبکہ کمیٹی کو دشوار گزار علاقوں کا معاملہ بھی دیکھنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ عدالت نے ماہرین کو کام مکمل کرنے کے لیے ایک ماہ کی مہلت دی ہے۔
عدالت نے کمیٹی کو اختیار دیا ہے کہ وہ کسی بھی غلط سوال پر امیدواروں کو گریس مارکس سے نوازے۔ یہ تجاویز نہ صرف درخواست گزاروں پر بلکہ ان تمام امیدواروں پر لاگو ہوں گی جنہوں نے زیر بحث آسامیوں کے لیے ٹیسٹ دیا تھا۔
کمیٹی کی سفارشات کی روشنی میں سیکرٹری تعلیم سے کہا گیا ہے کہ وہ جاری کردہ نوٹیفکیشن کو درست کریں یا نیا نوٹیفکیشن جاری کریں۔ دوسری جانب، سفارشات کا ان افراد پر کوئی اثر نہیں پڑے گا جنہیں اساتذہ کے عہدوں کے لیے اہل قرار دیا گیا ہے۔