ایم بی بی ایس میں داخلے کی پالیسی میں اختلافات پر ایس ایچ سی کی کارروائی

ایم بی بی ایس میں داخلے کی پالیسی میں اختلافات پر ایس ایچ سی کی کارروائی

ایم بی بی ایس میں داخلے کی پالیسی میں اختلافات پر ایس ایچ سی کی کارروائی

عدالت نے امتحانی اتھارٹی، پاکستان میڈیکل کونسل، محکمہ صحت سندھ کے سیکریٹری اور دیگر کو نوٹسز جاری کردیئے

ایم بی بی ایس داخلہ ٹیسٹ سے متعلق سندھ اور وفاقی حکومت کی پالیسیوں کے درمیان اختلافات کے حوالے سے سندھ ہائیکورٹ میں دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ وفاقی اور سندھ کے درمیان اختلافات طلبا کے لیے  ذہنی اذیت اورپریشانی کا باعث بن گئے ہیں۔

سماعت کے موقع پر درخواست گزار کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ مرکز اور صوبائی حکومت کو انٹری ٹیسٹ کے لیے یکساں پالیسی بنانے کا پابند کیا جائے۔

انہوں نے اس بات کی نشاندہی کی کہ سندھ اور وفاقی حکومت نے ٹیسٹ کے لیے الگ الگ تاریخیں جاری کی تھیں، اور جب وفاقی حکومت نے امتحان کے لیے نصاب کا اعلان کیا تو انٹری ٹیسٹ کے سلسلے میں کوئی تفصیلات جاری نہیں کی گئیں۔ جس سے طلبا کو ذہنی اذیت اور پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔

مزید پڑھیں: ایف بی آئی ایس ای نے 2021 کے لئے میٹرک اور انٹر کے نصاب کو کم کردیا

درخواست گزار کے وکیل نے سندھ اور وفاق کی ایم بی بی ایس داخلہ پالیسیوں میں موجود تضادات کو پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کی تحلیل کا نتیجہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ وفاق اور صوبائی حکومت کے ان اختلافات اور عدم تعاون کے درمیان طلبا پریشانی اور ذہنی کوفت کا شکار ہورہے ہیں۔

درخواست پر کارروائی کرتے ہوئے عدالت نے متعلقہ امتحانی اتھارٹی، پاکستان میڈیکل کونسل، محکمہ صحت سندھ کے سیکریٹری اور دیگر مدعا علیہان کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے انہیں 16 اکتوبر تک درخواست پر اپنے جوابات جمع کرانے کی ہدایت کی۔

دریں اثنا سندھ ہائی کورٹ میں جسٹس محمد اقبال کلہوڑو کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کلفٹن میں رہائشی اپارٹمنٹس کے پراجیکٹ سلور سینڈز کے حوالے سے پیش کردہ درخواست کی سماعت کی۔ درخواست میں کہا گیا کہ اس پراجیکٹ کی آڑ میں شہریوں کو دھوکہ دیا گیا، عدالت نے شہریوں کو معاوضے کے حصول کے لیے ٹرائل کورٹ سے رجوع کرنے کی ہدایت کی اور ملزم بلڈر کی ضمانت میں توسیع کردی۔

اس کیس میں نامزد ملزم بلڈر سکندر عبد الکریم پر 600 شہریوں کو دھوکہ دینے کا الزام ہے۔ سماعت کے دوران متاثرہ شہریوں نے عدالت سے شکایت کی کہ بلڈر انہیں معاوضے کی مد میں صرف سترہ لاکھ روپے ادا کرنے پر راضی ہوا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سلور سینڈز پراجیکٹ 1992 میں شروع کیا گیا تھا لیکن آج تک اسے مکمل نہیں کیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ بہت سے لوگ جنہوں نے اپارٹمنٹس بک کروائے تھے وہ فوت ہوچکے ہیں۔

مزید پڑھیں: طلباء کو میڈیکل اور ڈینٹل کالجوں میں داخلے کے لئے 2 انٹری ٹیسٹ دینا ہوں گے

ان کا کہنا تھا کہ وہ جب بھی معاوضے کے مطالبہ کے لیے بلڈر کے پاس جاتے ہیں تو انہیں بھگا دیا جاتا ہے۔ متاثرہ شہریوں نے عدالت کو بتایا کہ ملزم کریم ان سے رقم بٹورنے کے بعد ملک سے فرار ہوگیا تھا تاہم اب وہ واپس آگیا ہے۔ تاہم عدالت نے انہیں معاوضے کے معاملے پر ٹرائل کورٹ سے رجوع کرنے کی ہدایت کی۔

جسٹس کلہوڑو نے مزید بتایا کہ صرف ملزم کی ضمانت کی درخواست ہمارے پاس جمع کروائی گئی ہے جبکہ معاوضے کی ادائیگی کے سلسلے میں ٹرائل کورٹ ہی کارروائی کر سکتی ہے۔

جس کے بعد عدالت نے ملزم کی ضمانت میں 17 نومبر تک توسیع کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں ©️ 2021 کیمپس گرو