باڑہ میں چین کی مدد سے پچاس اسکولوں کی تعمیر کے منصوبے پر کام بند

باڑہ میں چین کی مدد سے پچاس اسکولوں کی تعمیر کے منصوبے پر کام بند

باڑہ میں چین کی مدد سے پچاس اسکولوں کی تعمیر کے منصوبے پر کام بند

رپورٹس کے مطابق صوبہ خیبر پختونخوا کے سابقہ قبائلی ضلع خیبر کی تحصیل باڑہ میں ایک بھی مناسب سرکاری اسکول نہیں ہے۔ ستمبر 2009 میں کالعدم تنظیم لشکر اسلام کے خلاف تحصیل باڑہ میں فوجی آپریشن (خیبر ون) کے دوران سرکاری املاک کو بھی نقصان پہنچا تھا۔ علاقے میں واقع158 اسکولوں کو بارودی مواد سے نقصان پہنچایا گیا۔

ضلع خیبر کے ڈپٹی ایجوکیشن آفیسر نے میڈیا کو بتایا کہ پاکستان اور چین کے درمیان نو اگست 2018 کو ایک معاہدہ ہوا تھا جس کے تحت 68 اسکولوں کی تعمیر نو کے لیے مالی معاونت کا وعدہ کیا گیا تھا۔ تاہم اب تک ان اسکولوں کی تعمیر مکمل نہیں ہوسکی۔

خیبر کنسٹرکٹر ایسوسی ایشن کے مطابق2018 میں پچاس اسکولوں کی تعمیر کا ٹینڈر ہوا اور جون 2019 میں کام کا اجازت نامہ موصول ہوا۔ ’لیکن فنڈز کی عدم دستیابی کی بنا پر محکمے کے طرف سے کہا گیا کہ فی الحال کام شروع نہ کیا جائے۔ بعد میں کام شروع ہوا تو فنڈز کی شدید کمی اور بار بار کی مانیٹرنگ کے باعث تعمیراتی کام تاخیر کا شکار ہوئے جس کی وجہ سے آگست 2021 کے دوران مجبوراً تمام اسکولوں پر تعمیراتی کام بند کرنا پڑا۔

سیاسی و سماجی کارکن زاہد اللہ آفریدی نے بتایا کہ ’دہشتگردی کی لہر سے پہلے علاقے میں شرح خواندگی کافی زیادہ تھی لیکن بڑی تعداد میں تعلیمی ادارے تباہ ہونے سے علاقے میں تعلیمی سرگرمیاں کافی متاثر ہوئی ہیں۔‘

ان پچاس اسکولوں کی تعمیر کا کام فروری 2022 میں مکمل ہونا تھا۔ باڑہ میں پچاس اسکولوں کی تعمیر کے لیے دو ارب 33کروڑ روپے تخمینہ لگایا گیا تھا جس میں پاکستان کے پانچ جبکہ چینی حکومت کے 95 فیصد شیئرز مقرر کیے گئے تھے۔ چین کی امدادی رقم کی پہلی قسط 12 کروڑ 30 لاکھ روپے پاکستان منتقل کر دیے گئے لیکن چند مسائل کی بنا پر باقی ادائیگی جلد ممکن نہیں۔

سی اینڈ ڈبلیو کے حکام نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ متعلقہ ٹھیکیداروں نے تعمیراتی مواد کے 2012 کے ریٹ میں مزید کام کرنے سے انکار کر دیا ہے اور تحریری طور پر اپنا موقف جمع کرا چکے ہیں جبکہ بقایاجات اور سکیورٹی مد میں بقایاجات کے ادائیگی کی درخواست کی گئی ہے۔

تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں ©️ 2021 کیمپس گرو