کورونا کے دوران پنجاب کے اسکولوں میں طلباء کے داخلوں میں 29 فیصد کمی
کورونا کے دوران پنجاب کے اسکولوں میں طلباء کے داخلوں میں 29 فیصد کمی
ورلڈ بینک کے سروے کے مطابق، پنجاب کے سرکاری اور پرائیویٹ سکولوں میں داخل ہونے والے نوعمر طلباء کی تعداد کووڈ وبائی مرض کے دوران بہت کم ہوئی ہے۔ سروے سے یہ بات سامنے آئی کہ وبا کی وجہ سے اسکول بند ہونے سے طالبات پر اضافی بوجھ پڑتا ہے، جو گھریلو کاموں کی دیکھ بھال کرتے ہوئے خود پڑھتی ہیں، جب کہ لڑکے بنیادی طور پر گھر سے باہر رہتے ہیں۔
سروے میں کہا گیا ہے کہ لڑکوں نے گھر سے باہر زیادہ تر وقت بامعاوضہ ملازمت میں گزارا، جو کہ اسکول بند ہونے کے پہلے دور کے دوران اوسطاً 29 منٹ سے لے کر ستمبر سے اکتوبر 2021 تک 11 منٹ تک تھا۔
سروے کے مطابق اس تشویشناک ڈراپ آؤٹ کی سب سے اہم وجہ مالی مسائل ہیں۔ رپورٹ میں ریموٹ لرننگ میں مختلف رکاوٹیں، خاص طور پر لڑکیوں کے لیے، بھی نوٹ کی گئیں۔ کچھ معاملات میں لڑکیوں کو گھر میں ٹیلی ویژن اور موبائل فون تک محدود رسائی بھی پائی گئی۔ تحقیق کے مطابق، اسکول جانے کی عمر کے بچوں کی ماؤں نے رپورٹ کیا کہ ان کے شوہروں کو یقین نہیں تھا کہ یہ بچوں، خاص طور پر لڑکیوں کے لیے ٹیلی ویژن دیکھنا موزوں ہے اور انہوں نے یا تو ٹیلی ویژن کو گھر سے باہر نکال پھینکا یا پھر کیبل کنکشن لگوانے سے انکار کر دیا۔
مزید پڑھئیے: اگست 2022 سے مڈل اسکولوں میں ایس این سی کے باقاعدہ نفاذ کا اعلان
اساتذہ اور ہم جماعتوں کے ساتھ میل جول کا فقدان، تدریس کی رفتار اور تعلیم کے لیے مناسب ذرائع کی کمی یہ تمام ایسے غیر تکنیکی مسائل ہیں جنہوں نے فاصلاتی تعلیم کے اثرات کو بے حد متاثر کیا ہے۔