پاکستان میں آج سے اسکول، کالجز اور یونیورسٹیز کو دوبارہ کھول دیا جائے گا
پاکستان میں آج سے اسکول، کالجز اور یونیورسٹیز کو دوبارہ کھول دیا جائے گا
آج سے پاکستان کے ہزاروں اسکول اور کالج دوبارہ کھل جائیں گے جو کورونا وائرس کے مہلک وبائی امراض کی وجہ سے چھ ماہ کی طویل بندش کا شکار رہے۔ پاکستان کی وزارت تعلیم کے مطابق ملک کے تمام اعلیٰ تعلیمی ادارے 15 ستمبر سے دوبارہ کھل جائیں گے جب کہ نویں سے بارہویں جماعت کے طلبا بھی اسی دن اسکول واپس جائیں گے۔
پنجاب کے اسکولوں کی ایس او پیز کے نفاذ کے لیے فنڈز کی درخواست
وزیر اعظم عمران خان نے گزشتہ روز ٹویٹ کیا تھا کہ ہم نے یہ یقینی بنانے کے لیے کام کیا ہے کہ اسکولوں کی سرگرمیوں کو صحت عامہ کے حفاظتی اصولوں کے عین مطابق بنایا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم لاکھوں بچوں کا اسکولوں میں خیرمقدم کریں گے۔ یہ یقینی بنانا ہماری ترجیح اور اجتماعی ذمے داری ہے کہ ہر بچہ سیکھنے کی غرض سے محفوظ طریقے سے اسکول جاسکے۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ان کی حکومت نے تعلیمی اداروں میں درس و تدریس کے ماحول کو یقینی بنانے کے لیے ایس او پیز تیار کیے ہیں۔
رواں سال مارچ کے مہینے میں پاکستان میں کورونا وائرس پھیلنے کے بعد ملک بھر کے تمام تعلیمی اداروں کو بند کردیا گیا تھا۔
سات ستمبر کو وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے تقریباً تین لاکھ اسکولز، کالجز اور یونیورسٹیز کو دوبارہ کھولنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ وائرس کی ایک اور لہر سے بچنے کے لیے تعلیمی اداروں کو مرحلہ وار دوبارہ کھولا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر سب کچھ اچھے انداز میں چلتا رہا تو تئیس ستمبر سے چھٹی جماعت سے آٹھویں تک کے بچے بھی معمول کے مطابق اسکول جاسکیں گے جبکہ نرسری سے پانچوں جماعت تک کے بچے تیس ستمبر سے معمول کے مطابق اسکول جاسکیں گے۔
حکومتی اعلان کے مطابق آج سے ملک بھر میں 30،000 سے زائد دینی مدارس بھی مرحلہ وار دوبارہ کھول دیئے جائیں گے۔
حکومت کی طرف سے جاری کردہ ایس او پیز کے مطابق تمام اساتذہ اور طلبا کے لیے ماسک لازمی ہوں گے، جبکہ اسکول، کالج اور یونیورسٹی انتظامیہ داخلی دروازوں پر سینی ٹائزرز کو یقینی بنائے گی۔
پاکستان ان محدودے چند ممالک میں شامل ہے جنہوں نے گذشتہ چند ماہ میں کورونا وائرس کے یومیہ کیسز کو ڈرامائی انداز میں سات ہزار سے کم ہو کر دو سو پر آتے دیکھا ہے
حکومت پنجاب اسکولوں کے لئے تفصیلی ایس او پیز مہیا کردیں
گذشتہ ہفتے ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) نے بھی اسلام آباد اور کچھ دیگر ممالک کی تعریف کی جنہوں نے کورونا وائرس کے بحران کے دوران عوم الناس کی صحت کے لیے بھرپور اقدامات کیے ڈبلیو ایچ او کا کہنا تھا کہ دنیا ان ممالک سے سبق سیکھ سکتی ہے۔
ڈبلیو ایچ او کے سربراہ ڈاکٹر ٹیڈروس اذانوم گریبیسس نے بریفنگ کے دوران کہا کہ پاکستان نے کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے انسداد پولیو مہم کے لیے برسوں سے بنے انفرااسٹرکچر سے کام لیا۔ جس میں کمیونٹی ہیلتھ ورکرز جن کو گھر گھر جاکر پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے کی تربیت دی گئی ہے انہیں نگرانی، رابطہ کا ری اور نگہداشت کے لیے استعمال کیا گیا۔
ٹیڈروس نے مزید کہا کہ ہم بہت ساری دوسری مثالیں بھی دے سکتے ہیں جن میں کمبوڈیا، جاپان، نیوزی لینڈ، کوریا، روانڈا، سینیگال، اسپین، ویتنام اور بہت کچھ شامل ہیں۔
پاکستان کی وزارت صحت کے جاری کردہ ڈیٹا کے مطابق ملک بھر میں تین لاکھ سے زائد کورونا کے کیسز رجسٹرڈ ہوئے جن میں سے دو لاکھ نواسی ہزار سے زائد افراد صحت یاب ہوگئے۔
پاکستان میں کورونا وائرس سے ہلاکتوں کے تعداد چھ ہزار تین سو تراسی بتائی جاتی ہے۔ حکومت فی الحال منی سمارٹ لاک ڈاؤن کی حکمت عملی پر عمل پیرا ہے۔ اس منصوبے کے مطابق ، حکام مکمل رہائشی آبادی، گلیوں یا شاپنگ سینٹرز کو بند کرنے کے بجائے صرف ان مکانات یا کام کی جگہوں کو سیل کردیتے ہیں جہاں انفیکشن کی اطلاع ہے