کراچی یونیورسٹی کی نئی ملٹی ملین بسیں بربادی کی راہ پر گامزن
کراچی یونیورسٹی کی نئی ملٹی ملین بسیں بربادی کی راہ پر گامزن
اپنے دگرگوں مالیاتی انتظام کی وجہ سے، کراچی یونیورسٹی، جو ملک کی سب سے قدیم اور سب سے بڑی سرکاری یونیورسٹیوں میں سے ایک ہے، حالیہ چند ہفتوں میں کچھ غلط وجوہات کی بناء پر خبروں میں ہے۔
اس نامور تعلیمی ادارے نے مجموعی طور پر ایک سو ملین روپے کی لاگت سے آٹھ بالکل نئی بسیں خریدی تھیں۔ تفصیلات کے مطابق بسوں کو ابتدائی طور پر کیمپس میں شٹل سروس کے لیے استعمال کرنے کا منصوبہ بنایا گیا تھا۔
دوسری جانب یہ حقیقت بھی عیاں ہے کہ یہ نئی بسیں کبھی استعمال نہیں ہوئیں اور حسین ابراہیم جمال ریسرچ انسٹی ٹیوٹ آف کیمسٹری کی پارکنگ میں کھڑے کھڑے دھول پھانک رہی رہی ہیں۔ اس کے پیچھے وجہ یہ ہے کہ جامعہ کراچی کا فنانس ڈیپارٹمنٹ اضافی آٹھ ملین روپے جاری کرنے سے انکار کر رہا ہے۔ نئی بسوں کی رجسٹریشن اور انشورنس کے لیے 8 ملین روپے درکار ہیں۔ کراچی یونیورسٹی کا محکمہ خزانہ اس مسئلے سے صرفِ نظر کرنے کی کوشش کر رہا ہے جس کا براہ راست اثر ہزاروں طلباء پر پڑتا ہے تاہم، محکمہ خزانہ دوسرے منصوبوں کے لیے رقم منتقل کرنے میں تیزی سے کام کر رہا ہے۔
گزشتہ ماہ، یہ انکشاف ہوا تھا کہ کراچی یونیورسٹی کے فنانس ڈیپارٹمنٹ نے احساس اسکالرشپ پروگرام کے کُل 140 ملین روپے میں سے 100 ملین روپے یونیورسٹی کے کارکنوں کی ان پیڈ سیلریز اور چھٹیوں کی ان کیش منٹ کے لیے منتقل کیے تھے۔