لاہور یونیورسٹی آف مینیجمنٹ سائنسز (لمس) نے فیس میں41 فیصد تک اضافہ کردیا
لاہور یونیورسٹی آف مینیجمنٹ سائنسز (لمس) نے فیس میں41 فیصد تک اضافہ کردیا
لاہور یونیورسٹی آف مینیجمنٹ سائنسز کے جاری کردہ ایک نیوز آئوٹ لیٹ میں کہا گیا ہے کہ یونیورسٹی انتظامیہ کے مطابق اگرچہ ملک عالمی وبائی مرض کے باعث مختلف نوعیت کے بحرانوں کی زد میں ہے اور متعدد طلباء سیکھنے کے تسلسل کے بارے میں تذبذب کا شکار ہیں، لاہور یونیورسٹی آف مینیجمنٹ سائنسز نے اپنی ٹیوشن فیس میں 41 فیصد تک اضافہ کردیا ہے۔
پیر کے روز ٹویٹر پر لمس کی فیس میں اضافے کی خبر ٹرینڈ کرتی رہی جہاں طلبا نے فیس میں اضافے کی شکایت کی اور اس فیصلے پر غم و غصے اور ناراضی کا اظہار کیا۔
لمس کی طالبہ آمنہ نے ٹویٹ کیا کہ انہیں اس فیصلے سے بے حد مایوسی ہوئی ہے کیونکہ والدین اپنا پیٹ کاٹ کر اپنے بچوں کو تعلیم دلاتے ہیں، اس فیصلے کے بعد ان کے لیے اپنے والدین کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر یہ بتانا ناممکن ہے کہ انہیں میری تعلیم کے لیے ڈیڑھ لاکھ روپے کی اضافی قیمت ادا کرنی پڑے گی۔
رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ اس سے قبل، یونیورسٹی کی پالیسی میں اپنی کُل فیس کو بیس سے تقسیم کرنا تھا، جس کا نتیجہ کریڈٹ گھنٹے کی کم شرح پر ہوتا تھا لیکن نظرثانی شدہ پالیسی کی روشنی میں مجموعی فیس کو بارہ کریڈٹ گھنٹوں کے ذریعے تقسیم کیا جائے گا۔ یونیورسٹی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ کورونا بحران کے باعث بڑھتی ہوئی مہنگائی کی وجہ سے فی کریڈٹ گھنٹہ فیس میں تیرہ فیصد اضافہ کیا گیا ہے جبکہ اوسطاً طلباء کو ہر سیمسٹر میں 16 کریڈٹ گھنٹے چُننا پڑتے ہیں اس طرح ٹیوشن فیس کی مد میں مجموعی طور پر اکتالیس فیصد اضافہ ہوگا۔ لہٰذا اس سے پہلے دو کریڈٹ گھنٹوں کے لیے جو فیس 3 لاکھ 40 ہزار 200 روپے تھی۔ اس کو بڑھا کر 4 لاکھ 82 ہزار روپے کردیا جائے گا۔
اسی منظر نامے میں لمس کے ایک اسسٹنٹ پروفیسر کی جانب سے ٹویٹ کیا گیا کہ
ان انتہائی غیر یقینی اوقات میں یونیورسٹی کی جانب سے فیسوں میں اضافے کا فیصلہ انتہائی مضحکہ خیز ہے کیونکہ اس سے کثیر تعداد میں طلبا متاثر ہوں گے۔ یونیورسٹی انتظامیہ کو اس ضمن میں اپنے اخراجات کو کم کرنے کی ضرورت ہے۔ طلباء سے ٹیوشن فیس کی مد میں اضافی رقم بٹورنے کے بجائے یونیورسٹی اپنی ضرورتوں کو اپنے دستیاب وسائل سے پورا کرے تاکہ طلبا پر اضافی بوجھ نہ پڑے۔
دوسری جانب یونیورسٹی نے کہا ہے کہ اس سے نہ ہونے کے برابر فرق پڑے گا جبکہ نیوز رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ نئی پالیسی سے زیادہ تر طلبا متاثر ہوں گے۔
دیگر اطلاعات میں بتایا گیا ہے کہ ایف سی سی یو نے بھی فیس میں چالیس فیصد تک اضافہ کردیا ہے جبکہ جی سی یو بغیر کسی کلاس کے طلبا سے فیس وصول کررہی ہے۔