کورونا وائرس سے متاثرہ طلبا سے حاضری کے معاملے میں کوئی رعایت نہیں کی جائے گی، آئی بی اے
کورونا وائرس سے متاثرہ طلبا سے حاضری کے معاملے میں کوئی رعایت نہیں کی جائے گی، آئی بی اے
انسٹی ٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن کراچی نے طلباء کے لیے جاری کردہ ایک آفیشل نوٹس میں بتایا ہے کہ اگر وہ کورونا وائرس سے متاثر ہوجاتے ہیں تو پھر بھی انہیں حاضری میں کوئی نرمی نہیں دی جائے گی، انسٹی ٹیوٹ کا یہ اقدام ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر ایک نیا موضوعِ بحث بن گیا ہے۔ گذشتہ روز آئی بی اے کی انتظامیہ کی جانب سے ایک ای میل جاری کی گئی تھی جس میں گائیڈ لائنز اور ایس او پیز پر مکمل عملدرآمد کے بعد 15 ستمبر کو فزیکل کیمپس کو دوبارہ کھولنے کا اعلان کیا گیا تھا۔
ای میل میں کہا گیا تھا کہ ادارہ طلبا کو یاد دہانی کرانا چاہتا ہے کہ اگرچہ ملک میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد کم ہوئی ہے تاہم اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ یہ ملک سے مکمل طور پر ختم ہوگیا ہے، ہماری جانب سے ذرا سی لاپروائی یا بے احتیاطی اس وائرس کے پھیلائو کا باعث بن سکتی ہے۔
ای میل میں مزید کہا گیا تھا کہ طلبا سے درخواست کی جاتی ہے کہ وہ کورونا وائرس سے بچائو کے لیے تمام احتیاطی تدابیر اختیار کریں جیسے کیمپس کی حدود میں ماسک پہننا، بار بار ہاتھ دھونا یا سینیٹائز کرنا، ہر طرح کے جسمانی میل جول سے گریز کرنا اور دوسروں سے 3 سے 6 فٹ کا سماجی فاصلہ برقرار رکھنا جیسے اقدامات شامل ہیں۔
ای میل میں اس بات کی بھی تنبیہ کی گئی تھی کہ کورونا وائرس سے متاثرہ طلبا سے حاضری کے معاملے میں کوئی رعایت نہیں کی جائے گی۔ آئی بی اے کے اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ کسی کورس کے لیے پالیسی کے مطابق غیر حاضری یا چھٹی نافذ العمل رہے گی جبکہ طبی بنیادوں پر کوئی رعایت نہیں دی جائے گی۔
ای میل میں کہا گیا تھا کہ اپنی غیرحاضری کے وقت کو سمجھداری سے استعمال کریں، دیر سے آنے میں اور کلاسوں سے غیر حاضری کے سلسلے میں محتاط رہیں۔ تاہم اسی دستاویز میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ فلو یا کورونا وائرس کی علامات والے طلبا کو گھر میں رہنے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔ پندرہ جنوری سے نافذ ہونے والی حاضری کی پالیسی کے مطابق ہر طالب علم سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ ہر کورس کی کم از کم 83 فیصد کلاسز میں حاضر رہیں جس میں وہ داخلہ لے رہے ہیں۔
دوسری جانب اس فیصلے پر بہت سے طلباء نے آن لائن اپنا احتجاج ریکارڈ کراتے ہوئے کہا ہے کہ آئی بی اے کراچی نے کسی بھی طبی چھٹی کی تردید کی ہے جو کہ ایک نامناسب فیصلہ ہے۔
آئی بی اے کی اس ای میل کے بعد سوشل میڈیا پر ایک نئی بحث شروع ہوگئی ہے۔ متعلقہ طلبا میں سے ایک نے اپنی ٹویٹ میں وزیر تعلیم کو ٹیگ کرتے ہوئے کہا کہ آئی بی اے کا یہ اعلامیہ قطعی طور پر غیر انسانی ہے، کیونکہ اس بنیاد پر وہ ہمیں ناکام کردیں گے اور ہماری فیس اور وقت ضائع ہوجائے گا۔ طلبا نے وفاقی وزیرتعلیم سے اس معاملے کا فوری نوٹس لینے کی استدعا کی ہے۔