ایچ ای سی نے پالیسیاں بناتے وقت یونیورسٹیز کے وائس چانسلرز کو نظر انداز کیا
ایچ ای سی نے پالیسیاں بناتے وقت یونیورسٹیز کے وائس چانسلرز کو نظر انداز کیا
ایک مشاورتی اجلاس میں مقررین نے اس پر افسوس کا اظہار کیا کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) نے پچھلے دو، تین سالوں کے دوران اعلیٰ تعلیم کے لیے پالیسیاں بناتے ہوئے تمام اسٹیک ہولڈرز خصوصاً یونیورسٹیز کے وائس چانسلرز (وی سیز) کو اعتماد میں نہیں لیا۔
مزید پڑھیں: وفاقی اعلان کے باوجود سندھ حکومت کا امتحانات کے مقررہ وقت پر لینے کا اعلان
ایمرجنگ ٹرینڈز اینڈ چیلنجز آف ہائر ایجوکیشن سے متعلق پاکستانی یونیورسٹیز کے وائس چانسلرز کا مشاورتی اجلاس علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی اور قائد اعظم یونیورسٹی نے مشترکہ طور پر پیر کے روز اے آئی او یو کے مرکزی کیمپس میں منعقد کیا۔
اجلاس میں ملک بھر سے یونیورسٹیز کے وائس چانسلرز نے شرکت کی۔ اے ای آئی یو کے وی سی پروفیسر ڈاکٹر ضیاء القیوم نے اجلاس کے اغراض و مقاصد پر روشنی ڈالی۔
اس اجلاس کا اہتمام ماضی قریب میں ایچ ای سی کے ذریعہ تشکیل دی گئی انڈرگریجویٹ اور گریجویٹ پالیسیوں اور اعلیٰ تعلیم کے امور پر تبادلہ خیال اور جائزہ لینے کی غرض سے کیا گیا تھا۔ اس میں چار موضوعاتی سیشن شامل تھے۔
ایچ ای سی کی انڈرگریجویٹ اور گریجویٹ پالیسیوں سے متعلق پہلا اجلاس پنجاب ہائر ایجوکیشن کمیشن (پی ایچ ای سی) کے چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر فضل احمد خالد کی زیر صدارت ہوا، اس اجلاس میں اے ای آئی یو کے پروفیسر ایمریٹس ڈاکٹر محمود الحسن کلیدی اسپیکر تھے۔
مزید پڑھیں: تمام امتحانات 15 جون، اے اوراو لیول کے امتحانات 6 ماہ کیلیے ملتوی
یونیورسٹی آف ایجوکیشن لاہور کے وی سی نے پاکستان میں اعلیٰ تعلیم کے مستقبل سے متعلق اجلاس کی صدارت کی۔ ٹیکنالوجی پر مبنی گورننس اور انسٹرکشنل مینیجمنٹ کے سیشن کی صدارت یونیورسٹی آف ہری پور کے وی سی پروفیسر ڈاکٹر انوار الحسن گیلانی نے کی۔
آخری سیشن انفارمیشن انفلوئنس کو بطور عالمی چیلنج منعقد کیا گیا، جس کی صدارت بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی ملتان کے وی سی پروفیسر ڈاکٹر منصور اکبر کنڈی نے کی۔