وزارت تعلیم یکساں قومی نصاب کے نفاذ کو یقینی بنائے گی
وزارت تعلیم یکساں قومی نصاب کے نفاذ کو یقینی بنائے گی
وزارت تعلیم نے متفقہ یکساں قومی نصاب کو اپنانے اور ملک بھر میں نافذ کرنے کے عمل کو یقینی بنانے کے لیے ایک کمیٹی قائم کردی ہے۔
متعلقہ اتھارٹی کو ہدایات جاری کی جائیں گی تاکہ مطلوبہ تفصیلات کے مطابق نصاب کی نئی دستاویزات کا جائزہ لیا جاسکے۔
کمیٹی نصاب میں ان شعبوں کی بھی سفارش کرے گی جو تعلیمی تقاضوں کے مطابق شامل ہوسکتے ہیں یا اسے خارج کیا جاسکتا ہے۔
مزید پڑھیں: پی ایم سی کا نجی میڈیکل اور ڈینٹل کالجز کے لیے میرٹ لسٹ کا اعلان
گذشتہ ماہ سندھ کے وزیر تعلیم سعید غنی نے کہا تھا کہ وہ ایس این سی کی پیروی نہیں کریں گے کیونکہ سندھ میں پہلے سے ہی دوسرے صوبوں کے مقابلے میں ایک جدید نصاب پڑھایا جا رہا ہے۔ لیکن وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے تمام صوبوں کو ایک ہی قومی اور یکساں نصاب کے مطابق پہلی سے پانچویں جماعت تک کی درسی کتابیں چھاپنے کا حکم دیا۔
وفاقی وزارت تعلیم نے سندھ حکومت کے ساتھ جاری بحث کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایس این سی کو سرکاری و نجی اسکولوں اور سیمینارز میں نافذ کیا جائے گا۔
پرائمری سطح کے نصاب کو متعارف کروانے کے بعد حکومت آئندہ سال سے کلاس 6 سے 8 تک اور 2023 سے نویں سے بارہویں کلاسوں کے لیے معیاری نصاب کے نفاذ کا آغاز کرے گی۔
مزید پڑھیں: ملک بھر میں سرکاری یونیورسٹیز مالی بحران کے باعدث تباہی کے دہانے پر
کمیٹی کے ارکان پاکستان کے نامور اداروں سے وابستہ ہیں جن میں قائد اعظم یونیورسٹی، لاہور یونیورسٹی آف انجینئرنگ، ایف سی کالج لاہور، این ای ڈی یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی، جامشورو یونیورسٹی اور بہت سے دیگر ادارے شامل ہیں۔
یکساں قومی نصاب کے ارکان کے ذریعے قائم کردہ پروگرام کو نافذ کرنے کے لیے کمیٹی کے ممبرز نگران کا کردار ادا کریں گے۔