تعلیم، پی ٹی آئی کی اولین ترجیح ہے، عثمان بزدار
تعلیم، پی ٹی آئی کی اولین ترجیح ہے، عثمان بزدار
وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے منگل کے روز کہا کہ پی ٹی آئی کی بنیادی پالیسی تعلیم کا فروغ ہے، انہوں نے علم کو مسلمانوں کی گمشدہ میراث قرار دیتے ہوئے تعلیم حاصل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
گورنر ہاؤس میں پنجاب ایجوکیشن کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت ہر بچے کو تعلیم دینے کی کوشش کررہی ہے، ترقیاتی بجٹ میں 66 فیصد اضافہ کیا گیا اور اسی طرح اسکول ایجوکیشن اور اعلیٰ تعلیم کے بجٹ میں286 فیصد اور 29 فیصد تک اضافہ کیا گیا ہے۔
وزیر اعلیٰ پنجاب نے کہا کہ اسکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ نے انتھک محنت کی تاکہ ہر بچے کو معیاری تعلیم تک یکساں رسائی کی ضمانت دی جا سکے اور اس سلسلے میں تاریخی حیثیت رکھنے والے اقدامات کئے گئے۔
اس دوران پنجاب اسکول ایجوکیشن پالیسی برائے 2020 کا بھی اعلان کیا گیا۔
مزید پڑھئے: قومی اسمبلی کی ایجوکیشن کمیٹی کا یکساں قومی نصاب پر تفصیلی بریفنگ کا مطالبہ
وزیراعلیٰ نے کہا کہ محکمہ تعلیم کے لیے ای ٹرانسفر پالیسی پیش کرنے والا پنجاب پہلا صوبہ ہے اور 86000 سے زائد اساتذہ نے اس پالیسی سے فائدہ اٹھایا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ای ریٹائرمنٹ، ای پروموشن ، ای پینشن اور ای تعطیلات کی سہولیات کو بھی اساتذہ کے لیے قابل رسائی بنایا گیا ہے۔
انہوں نے مزید اعلان کیا کہ اسکولوں میں اساتذہ کی کمی کو دور کرنے کے لیے مختلف مراحل میں 31،000 ایس ٹی آئی ملازم بھرتی کیے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ مختلف زمروں میں اساتذہ کی بھرتی کا عمل جلد شروع ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ 10 پسماندہ اضلاع میں اساتذہ کی کمی کو دور کرنے کے لیے نرم شرائط کے ساتھ نئی بھرتیا کی گئیں جبکہ مقامی افراد کو سختی کی پالیسی کے تحت بھرتی کیا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ حکومت نے پانچ سال میں 1330 اسکولوں کو اپ گریڈ کیا جبکہ پی ٹی آئی حکومت نے صرف تین سال میں 1533 اسکولوں کو اپ گریڈ کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ صوبے کے 27 ہزار اسکولوں کو اپ گریڈ کیا جائے گا، جن میں 40 فیصد جنوبی پنجاب کے اسکول اور 53 فیصد گرلز اسکول شامل ہیں، جبکہ رواں مالی سال میں 7000 اسکولوں کو اپ گریڈ کیا جائے گا۔
مزید پڑھئے: کالج کے مستحق طلباء کو وظیفہ دینے کے لیے ایم او یو پر دستخط
اس کے ساتھ ساتھ زیر تعمیر اور اسکولوں کی عمارتوں کو بحال کرنے کے لیے 6 سو پراجیکٹس جاری ہیں ، اسی طرح ، ایک پروگرام کے تحت اسکولوں میں ضروری سہولیات فراہم کی جا رہی تھیں تاکہ طلباء کے لیے معدوم سہولیات کو یقینی بنایا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ تعلیم کے فروغ کے عزم کے ساتھ ڈی ایف آئی ڈی کی مدد سے 2000 سے زیادہ کلاس روم بنائے گئے اور 1000 سائنس اور آئی ٹی لیبز کی بحالی کے منصوبے بھی مکمل ہو چکے ہیں۔