اسلام آباد میں بچوں میں کورونا انفیکشن کے کیسز 7،000 سے بڑھ گئے
اسلام آباد میں بچوں میں کورونا انفیکشن کے کیسز 7،000 سے بڑھ گئے
ڈی ایچ او کا کہنا ہے کہ کورونا کی تیسری لہر میں تقریباً 7 ہزار 52 بچے متاثر ہوئے ہیں، جن میں نومولود سے لے کر دس سال تک کی عمر کے بچے شامل ہیں۔
اسلام آباد انتظامیہ کا کہنا ہے کہ دارالحکومت میں بچوں میں کووڈ کیسوں کی تعداد 7000 سے تجاوز کرگئی ہے کیونکہ کورونا کی اثر انگیزی مسلسل بڑھ رہی ہے۔
ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر اسلام آباد کے مطابق تقریباً 7 ہزار 52 بچے کورونا کا شکار ہوئے ہیں، ان بچوں میں نوزائیدہ سے لے کر 10 سال تک کی عمر کے بچے شامل ہیں۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ 11 سے 20 سال کی عمر کے6،253 نوجوان بھی کووڈ سے متاثر ہوئے ہیں۔ اسی طرح21 سے 30 سال کی عمر کے کم از کم 13،803 افراد کورونا سے متاثر ہیں۔31 سے 45 سال کی عمر تک کے 19،258 افراد، 46 سے 60 سال کی عمر کے 13،028 افراد، 60 سے 80 سال کی عمر کے 7،001 افراد اور 81 سال سے زیادہ عمر کے 648 افراد اس بیماری کا شکار ہو چکے ہیں۔
کورونا وائرس کی تیسری لہر نے ملک کے لیے چیلنجز کا ایک نیا مجموعہ پیش کیا ہے جن میں سے بہت سارے ابھی بھی بلا روک ٹوک ہیں۔ نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کے سامنے آنے والی تازہ ترین تشویش یہ ہے کہ اس بار یعنی کووڈ کی تیسری لہر کے دوران بچوں میں وائرس کا تناسب زیادہ ہے۔
این سی او سی کے مطابق وائرس کی تینوں لہروں کے دوران 1سے 10 سال کی عمر کے بچوں میں انفیکشن کی شرح تین فیصد رپورٹ کی گئی تھی۔
نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف چلڈرن ہیلتھ کے ہیڈ پروفیسر ڈاکٹر جمال رضا کے مطابق پچھلے سال 130 سے زیادہ بچوں کو اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا ، ان میں سے اکثریت میں کسی قسم کی کووڈ کی علامت ظاہر نہیں ہوئی تھی۔ لیکن جہاں ہر عمر کے لوگوں میں وائرل کی علامات ایک جیسی ہیں، بزرگوں کے مقابلے میں بچوں میں ہلکی علامات ظاہر ہورہی ہیں۔
پروفیسر جمال نے کہا کہ اس کی نسبت بچوں میں وائرس کی تشخیص اورعلاج کے دوران کسی قسم کی پیچیدگیوں کے بغیر صحت یابی کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔
تاہم بحالی کے بہتر امکانات ہونے کے باوجود این آئی سی ایچ کے سربراہ نے اس بات پر زور دیا کہ بچوں کو وائرس کے خلاف کوئی استثنیٰ حاصل نہیں ہے اور وہ خاص طور پر انفیکشن کا شکار ہیں۔ اس کے بعد وہ وائرس کے ممکنہ کیریئر کی حیثیت سے اس وائرس کو دوسرے بچوں میں بھی منتقل کرسکتے ہیں جس کے نتیجے میں مذکورہ عمر کے گروپوں میں کیسز زیادہ تعداد میں واقع ہوسکتے ہیں۔