بنوں میں تمام تعلیمی ادارے بند، یرغمال سکیورٹی اہلکاروں کی بازیابی کے لیے کوششیں جاری

بنوں میں تمام تعلیمی ادارے بند، یرغمال سکیورٹی اہلکاروں کی بازیابی کے لیے کوششیں جاری

بنوں میں تمام تعلیمی ادارے بند، یرغمال سکیورٹی اہلکاروں کی بازیابی کے لیے کوششیں جاری

خیبر پختونخوا کے ضلع بنوں میں سکیورٹی کی صورتحال بدستور کشیدہ ہے اور اسی دوران ضلعی انتظامیہ نے تمام نجی و سرکاری تعلیمی ادارے بند رکھنے کا نوٹیفیکیشن جاری کیا ہے۔

محکمۂ انسداد دہشت گردی کی عمارت میں شدت پسندوں کی جانب سے یرغمال بنائے گئے اہلکاروں کو 24 گھنٹے گزرنے کے بعد بھی بازیاب نہیں کروایا جا سکا۔

تاہم حکومتی ترجمان کا کہنا ہے کہ صورتحال پولیس اور سکیورٹی اداروں کے کنٹرول میں ہے۔

اغوا کار یرغمالی اہلکاروں کی رہائی کے بدلے افغانستان جانے کے لیے محفوظ راستہ فراہم کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں تاہم صوبائی حکومت کے ترجمان بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا ہے کہ دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث عناصر سے کوئی نرمی نہیں برتی جائے گی اور حکومت ان کا کوئی مطالبہ پورا نہیں کرے گی

بنوں کینٹ کے علاقے میں کرائے کے ایک مکان میں سی ٹی ڈی کا دفتر قائم ہے جہاں شدت پسندی میں ملوث ملزمان کو تفتیش کے لیے رکھا جاتا ہے۔ اتوار کے روز شدت پسندوں نے ڈیوٹی پر تعینات ایک اہلکار سے اسلحہ چھین کر فائرنگ کی اور وہاں موجود متعدد اہلکاروں کو یرغمال بنا لیا۔

شدت پسندوں کی تعداد دو درجن کے لگ بھگ بتائی گئی ہے جبکہ فائرنگ کے واقعے میں تین اہلکاروں کے زخمی ہونے کی تصدیق بھی کی گئی ہے۔

بنوں پولیس یا پاکستانی فوج کی جانب سے اس واقعے کے بارے میں کوئی بیان تاحال سامنے نہیں آیا تاہم سرکاری ذرائع کے مطابق اس واقعے کے بعد پاکستانی فوج نے علاقے کا کنٹرول سنبھال لیا تھا اور فوجی حکام ہی اس آپریشن کی نگرانی بھی کر رہے ہیں۔

چھاؤنی کی جانب جانے والے راستے رکاوٹیں لگا کر بند کردیے گئے ہیں جبکہ رہائشیوں سے کہا گیا ہے کہ وہ گھروں سے باہر نہ نکلیں اور گھروں کے دروازے بند رکھیں۔

کینٹ کے متعدد رہائشی جو وقوعہ کے وقت علاقے سے باہر تھے، وہ کل رات اپنے گھروں کو واپس نہیں جا سکے۔

تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں ©️ 2021 کیمپس گرو