کے پی کے اسکولوں میں حاضری چیک کرنے کے لیے مصنوعی ذہانت سے کام لیا جائے گا
کے پی کے اسکولوں میں حاضری چیک کرنے کے لیے مصنوعی ذہانت سے کام لیا جائے گا
خیبرپختونخوا کے سرکاری اسکولوں میں اساتذہ کی غیر حاضری کی مسلسل شکایات کو جانچنے کے لیے سرکاری اسکولوں میں مصنوعی ذہانت پر مبنی کیمرہ سسٹم نصب کیا گیا ہے۔
ایکسپریس ٹریبیون کے مطابق ایلیمنٹری اسکولز ایجوکیشن فاؤنڈیشن (ای ایس ای ایف) کے منیجنگ ڈائریکٹر ظریف المانی نے ایک بیان میں کہا کہ اے آئی پر مبنی کیمرہ حاضری کے آلات تعلیم کے معیار اور طلباء کی کارکردگی کو بہتر بنائیں گے۔
جدید ٹیکنالوجی پر مبنی اس نظام کو شفافیت، معیار اور شراکت داروں کو اسکالرشپ کی رقم کی آسانی سے منتقلی کو یقینی بنانے کے لیے ای ایس ای ایف کے ای گورننس سیل نے تیار کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس سے پہلے بنایا گیا ایک پروگرام بدانتظامی کی وجہ سے خراب ہو گیا، لیکن پوری ٹیم نے اس کا رخ موڑ دیا اور اب ملکی تاریخ میں پہلی بار سرکاری اسکولوں میں یہ نیا سسٹم نصب کیا جارہا ہے۔
یہ اساتذہ کو کلاسوں میں حاضر ہونے اور وقت پر کلاسز شروع کرکے ڈراپ آؤٹ کو روکنے کے قابل بنائے گا۔ 2021 کے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے سروے کے مطابق، ملک میں تقریباً 22.8 ملین اسکول نہ جانے والے بچے تھے، جن میں سے خیبر پختونخوا سے تعلق رکھنے والے بچوں کی تعداد4.7 ملین ہے۔
سروے کے مطابق، 2.9 ملین لڑکیاں ایسی تھیں جو اسکول جانے کی عمر کے باوجود اسکولوں سے باہر تھیں اور ان میں سے 10 لاکھ ضم شدہ قبائلی اضلاع کی رہائشی تھیں۔
بی آئی ایس پی کے مطابق پرائمری اسکول کے ہر طالب علم کو 1,500 روپے فی تین ماہ، ثانوی سطح پر 2,500 روپے اور ہائیر سیکنڈری سطح پر 3,000 روپے ملتے ہیں۔ ہائر سیکنڈری سطح پر یہ رقم 3500 روپے فی لڑکا اور 4000 روپے فی لڑکی تھی۔
بی آئی ایس پی ایجوکیشن اسکالرشپ پروگرام کے آغاز سے اب تک مجموعی طور پر 9.4 ملین بچوں کا اندراج کیا جا چکا ہے اور ان میں 40 ارب روپے تقسیم کیے جا چکے ہیں۔ محکمہ تعلیم کے سینئر پلاننگ آفیسر شہاب خان نے 3.7 بلین روپے کا منصوبہ بنایا ہے جس کے تحت اسکول کے بچوں کے لیے سہولیات پیدا کیا جائیں گی۔۔