بھارتی اسکول میں پاکستان دشمنی کی ایک اور مثال
بھارتی اسکول میں پاکستان دشمنی کی ایک اور مثال
طلباء کے ’لب پہ آتی ہے دعا‘ پڑھنے پرخاتون اسکول پرنسپل کو معطل کردیا گیا۔
طالبِ علم کی دعا نامی یہ مشہور نظم جسے ’لب پہ آتی ہے دعا بن کے تمنا میری‘ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، علامہ اقبال نے 1902 میں لکھی تھی، یہ نظم پاکستان کے سبھی نجی و سرکاری اسکولوں میں صبح کی اسمبلی میں پڑھی جاتی ہے۔ مگر بھارتی اسکول میں اس نظم سے نیا تنازع کھڑا ہوگیا ہے۔
بھارت میں طلباء کے ’لب پہ آتی ہے دعا بن کے تمنا میری‘ پڑھنے پر اسکول کی پرنسپل کو معطل کردیا گیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست اترپردیش کے شہر بریلی کے اسکول میں طلبہ کے اسمبلی میں علامہ اقبال کی نظم ’ لب پہ آتی ہے دعا بن کے‘ پڑھنے پر مسلمان خاتون پرنسپل ناہید کو معطل کردیا گیا۔
پولیس حکام کے مطابق اسمبلی کی ویڈیو میں بچوں کو’میرے اللہ برائی سے بچانا مجھ کو‘ پڑھتے دیکھ کر ہندوانتہاپسندوں نے اسکول کے پرنسپل کے خلاف رپورٹ درج کروائی۔ یہ نظم منظور شدہ نصاب میں شامل نہیں ہے۔ ریاست کے ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ نے ہندو انتہاپسندوں کا ساتھ دیتے ہوئے پرنسپل کومعطل کردیا۔ پرنسپل کے خلاف انکوائری جاری ہے۔
اس سے قبل 2019 میں بھی پیلی بھیت شہرکے ایک اسکول پرنسپل کو بھی طلباء کی جانب سے یہ نظم پڑھنے پر معطل کردیا گیا تھا۔
بلوچستان میں پہلی بار انٹرمیڈیٹ کے ڈیجیٹل امتحانات
کراچی کے سرکاری اسکولوں کا بُرا حال، انرولمنٹ بھی کم ہوگئی
راولپنڈی بورڈ کا میٹرک کے امتحانات کا نظرِثانی شدہ شیڈول جاری
بالی ووڈ کی چائلڈ اسٹار کی بارہویں جماعت کے امتحان میں ریکارڈ توڑ کامیابی
بھارت میں امتحانی نتائج کا دبائو 6 طلبہ کی جان لے گیا