خیبرپختونخوا کی انتظامیہ اسکول کے بھاری بستوں کا بوجھ کم کرانے میں ناکام
خیبرپختونخوا کی انتظامیہ اسکول کے بھاری بستوں کا بوجھ کم کرانے میں ناکام
خیبر پختونخوا اسمبلی نے دسمبر 2020 میں پاکستان میں پہلی بار اسکول بیگز بل منظور تو کرلیا مگر صوبے میں تقریباً 90 فیصد تعلیمی ادارے ’بستہ قانون‘ پر عملدرآمد میں ناکام ہو چکے ہیں۔
پرانے وقتوں میں بڑے بوڑھے کہا کرتے تھے کہ جس بچے کا بستہ بھاری ہوتا ہے وہ بچہ لائق نہیں ہوتا۔ اس کی دلیل میں وہ کہا کرتے تھے کہ ایک قابل طالب علم اپنے بستے میں ٹائم ٹیبل کے مطابق کتابیں اور کاپیاں رکھتا ہے، تاہم وقت کے ساتھ ساتھ خصوصاً نجی اسکولوں نے بچوں پر تعلیم کا اس قدر بوجھ ڈال دیا کہ نتیجہ بھاری بھر کم اسکول بیگز کی شکل میں سامنے آیا اور نہ چاہتے ہوئے بھی والدین کو بچوں کے نازک کاندھوں پر وزنی بستے لادنے پڑتے ہیں۔
دسمبر 2020 میں خیبر پختونخوا اسمبلی نے پہلی مرتبہ پاکستان میں ’اسکول بیگز بل‘ منظور کرتے ہوئے کہا تھا کہ آئندہ تعلیمی اداروں میں ہر جماعت کے لیے الگ الگ وزن کا بستہ ہوگا اور جو ادارے اس قانون کی خلاف ورزی کریں گے ان پر دو لاکھ روپے تک جرمانے بھی عائد کیے جاسکتے ہیں۔
اگرچہ ابتدائی طور پر اس تجویز اور قانون کو کافی پذیرائی ملی مگر حال ہی میں اس حوالے سے میڈیا میں یہ خبریں ہیں کہ خیبر پختونخوا میں تقریباً 90 فیصد تعلیمی ادارے ’بستہ قانون‘ کے نفاذ میں ناکام ہیں، جس کامحکمے نے نوٹس لیتے ہوئے آئندہ تعلیمی سال سے چیکنگ کا سلسلہ شروع کرنے اور سزاؤں کا اطلاق کرنے کی منصوبہ بندی کرلی ہے۔
خیبر پختونخوا کے سیکرٹری برائے محکمہ ابتدائی وثانوی تعلیم کا کہنا ہے کہ انہوں نے ’پرائیویٹ سکولز ریگولیٹری اتھارٹی(پی ایس آر اے ) کے سربراہ کے ساتھ اس معاملے پر بات چیت کی ہے اور انہوں نےبہت جلد تمام نجی تعلیمی اداروں کو حکومتی ہدایات پر عمل پیرا ہونے کا مراسلہ جاری کرنے کی یقین دہانی کروائی ہے۔
دوسری جانب بچوں کے بھاری بستوں سے پریشان والدین کا کہنا ہے کہ نجی اسکولوں کے نصاب میں کئی کتابیں شامل ہیں۔ ساتھ ان کی نوٹ بکس الگ ہیں جس کے باعث بستے کا وزن بچے کے اپنے وزن سے بھی بڑھ جاتا ہے۔ بات صرف بستہ اٹھانے کی ہی نہیں بلکہ بچوں کو اس کچی عمر میں ذہن پر اتنا بوجھ ڈالنے سے بھی بچوں کی ذہنی و جسمانی نشوونما متاثر ہورہی ہے۔
ماہرین نفسیات اور ماہرین تعلیم کہتے ہیں کہ بستے کا اضافی وزن تعلیم کا اضافی بوجھ ظاہر کرتا ہے لہذا یہ کہا گیا کہ ایک بچے کے جسم کا جتنا وزن ہو، بستے کا وزن اس سے دس فیصد سے زیادہ نہیں ہونا چاہیے۔