لمز کی طرف سے فیس میں41 فیصد اضافہ ناقابل قبول ہے، وفاقی وزیر تعلیم
لمز کی طرف سے فیس میں41 فیصد اضافہ ناقابل قبول ہے، وفاقی وزیر تعلیم
وفاقی وزیرِ تعلیم شفقت محمود نے کہا ہے کہ لاہور یونیورسٹی آف مینیجمنٹ سائنسز (لمس) کی جانب سے فیس میں ضرورت سے زیادہ اضافہ ‘ناقابل قبول‘ ہے۔
جمعہ کے روز سوشل میڈیا پر اپنے ایک بیان میں وفاقی وزیر برائے تعلیم نے کہا کہ لمس ملک کا ایک اہم تعلیمی ادارہ ہے اور اسے طلباء اور ان کے والدین پر فیسوں میں بے جا اضافے کا بوجھ ڈالنے کے بجائے ریلیف دینے میں پیش پیش رہنا چاہیے۔
وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ نے اسکولوں کی فیسوں میں 5 سے 8 فیصد اضافے کا فارمولا پہلے ہی طے کر رکھا ہے۔ ٹویٹ میں کہا گیا ہے کہ یونیورسٹیز میں مختلف مجبوریاں ہوسکتی ہیں اور انھیں کسی حد تک اضافے کی ضرورت ہوسکتی ہے لیکن لمس کی جانب سے فیس میں اچانک 41 فیصد اضافے کا فیصلہ سمجھ سے بالاتر ہے۔
گزشتہ ہفتے لمس یونیورسٹی کی انتظامیہ کی جانب سے فیس میں اضافے کے نوٹس کے بعد طلباء نے سوشل میڈیا پر یہ اشو اٹھایا تھا اور یونیورسٹی انتظامیہ سے مطالبہ کیا تھا کہ فیس میں 41 فیصد اضافے کے سلسلے میں انتظامیہ کے نقطہ نظر کی وضاحت کی جائے۔ دوسری جانب انتظامیہ کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ سال 2020 کے لیے لمس کی فیس میں اضافے کا فیصلہ کوروناوائرس کے پھیلنے سے پہلے کیا گیا تھا جو گزشتہ برسوں کے عین مطابق ہے جبکہ مہنگائی، توانائی کے اخراجات، روپے کی قدر میں کمی اور افراطِ زر میں غیر معمولی اضافے کو مدِ نظر رکھتے ہوئے یہ فیصلہ کیا گیا تھا۔