وبائی مرض کے بعد کلاس رومز میں ایڈ ٹیک کے مثبت اثرات
وبائی مرض کے بعد کلاس رومز میں ایڈ ٹیک کے مثبت اثرات
کچھ عرصہ قبل کورونا کے اس وبائی مرض نے جس طرح سے دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا اور جس طرح اس نے ہماری زندگیوں کو ہر پہلو سے منفی طور پر متاثر کیا وہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے۔
پوری دنیا میں لاک ڈاؤن کے نفاذ کے ساتھ تعلیم بھی ان متاثر ہونے والے شعبوں میں سے ایک ہے، کورونا کے باعث طلباء کو اپنی پڑھائی میں تعطل اور دشواریوں سے گزرنا پڑا لیکن زیادہ دیر تک نہیں کیونکہ خوش قسمتی سے ٹیکنالوجی پہلے سے موجود تھی، لاک ڈاؤن کے دوران ٹیکنالوجی نے تعلیمی اداروں میں تکنیکی انقلاب برپا کیا اور اسٹوڈنٹس کو اپنی روز مرہ پڑھائی اور سیکھنے کا سلسلہ جاری رکھنے میں مدد ملی۔
ایڈ ٹیک کا سلسلہ ریموٹ لرننگ ٹولز اور ایپس کے متعدد اسٹارٹ اپس کی قیادت کرتا ہے جو اساتذہ اور طلباء دونوں کے لیے پیناڈیمک کے تشویشناک ماحول میں زیادہ آسان اور دلچسپ ثابت ہوئے۔
ٹیم ورک:
کلاس رومز میں گروپ ورک ہمیشہ اہم رہا ہے اور ٹیکنالوجی کے بارے میں بجا بور پر یہ کہا جاسکتا ہے کہ ہم سبق طلبہ و طالبات کے ایک دوسرے سے سیکھنے، مشترکہ تعاون اور اجتماعی ورک شیٹس کو آسان بنانے میں مدد کرتی ہے۔ مثال کے طور پر اصلاحی نوٹس کا حصول اور طلباء کے تعاون کو دستاویزی شکل میں کاغذ پر جمع کرنا ایک مشکل اور وقت طلب کام ہوتا تھا مگر ٹیکنالوجی نے اسے بہت آسان بنادیا ہے۔ یہ ٹیکنالوجی کا ہی کمال ہے کہ اساتذہ گوگل ڈاکس اور مائیکروسافٹ ون نوٹ جیسے ٹولز کے ساتھ ٹیم ورک پر دور سے نظر بھی رکھ سکتے ہیں اور ضرورت کے مطابق طلبہ و طالبات کی تعلیمی سرگرمیوں میں اپنا حصہ بھی ڈال سکتے ہیں۔
ٹیکنالوجی کی بدولت اب اسٹوڈنٹس اور اساتذہ کے لیے سیکھنے کے دوسرے ٹولز بھی دستیاب ہیں جو اجتماعی اور انٹرایکٹو سیکھنے کی سرگرمیوں میں سہولت فراہم کرتے ہیں۔
بہتر مارکنگ:
ٹیکنالوجی کے استعمال سے تشخیص کو آسان بنایا جا سکتا ہے اور اس کے ذریعے بیچ مارکنگ اپ لوڈ کردہ کام ممکن ہوگیا ہے۔
اساتذہ ون نوٹ یا دیگر ایپلی کیشنز کا استعمال کر سکتے ہیں، بولے جانے والے تاثرات کو آسانی سے اور تیزی سے لکھنے کے لیے، ریکارڈ شدہ نوٹس، اضافی مواد اور طلباء، ان کے والدین اور ساتھیوں کے لیے حوالہ جات کے ساتھ مکمل تعاون اور رہنمائی فراہم کرسکتے ہیں۔
جب تلفظ کو واضح کرنے کی بات آتی ہے تو صَوتی (وائس) نوٹ لسانیات کے اساتذہ کے لیے بہت مددگار ثابت ہوتے ہیں۔
ایجوکیشنل گیمیفیکیشن کے ذریعے سیکھنے کا عمل:
تعاون، مسابقت اور مشغولیت کے ذریعے صارفین کو متاثر کرنے والی ایپس کے ساتھ تعلیم کا بڑھتا ہوا گیمفیکیشن رجحان بہت فروغ پارہا ہے کیونکہ کوئز کا سلسلہ بچوں میں کافی مقبول ہو رہا ہے۔
کلاس رومز میں ٹائمرز اور پولز کا استعمال نوجوان طلباء کو اپنے خیالات پر توجہ مرکوز کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔ چاہے اس کے دوران باڈی پارٹس پر لیبل لگانا ہو یا شاعری کے آلات و ذرائع کا پتہ لگانا، انٹرایکٹو وائٹ بورڈز یا ٹیبلٹس پر ڈریگ اینڈ ڈراپ گیمز ان کے لیے بہت زیادہ تفریحی اور دلچسپ ثابت ہوتی ہیں۔
انٹرایکٹو کانٹینٹ:
ماہرین کا کہنا ہے کہ جب کسی تعلیمی سرگرمی کے دوران طالب علم کے تمام حواس فعال اور مصروف ہوتے ہیں، تو وہ اسے بہترین طریقے سے سیکھتا ہے۔
خان اکیڈمی اور ایکٹو لرن کی طرح سیکھنے کے عمل کو مزید دلچسپ اور بہتر بنانے کے لیے یوٹیوب کے علاوہ سیکھنے کے عمل کو مہمیز کرنے اور بیرونی دنیا کو کلاس رومز میں ضم کرنے کے لیے انٹرنیٹ وسائل کی ایک حیران کن تعداد دستیاب ہے۔
اساتذہ اپنے نصاب کو آن لائن بھی پوسٹ کر سکتے ہیں تاکہ طلباء اپنے وقت پر اور اپنی سیکھنے کی رفتار کے مطابق ان اسباق سے لطف اندوز ہو سکیں۔
یہ بات اپنی جگہ درست ہے کہ ایڈ ٹیک تعلیمی شعبے کے تمام مسائل کو حل کرنے کے قابل نہیں ہوسکتا، لیکن یہ بلاشبہ اساتذہ اور طلبہ و طالبات کے روز مرہ کاموں اور تعلیمی سرگرمیوں کو آسان بنا رہا ہے جبکہ سیکھنے والوں کی اگلی نسل کی حوصلہ افزائی بھی کر رہا ہے۔
اس لیے ان تمام عوامل کو مدِ نظر رکھتے ہوئے ہم کہہ سکتے ہیں کہ ایڈ ٹیک میں روزانہ کی بنیاد پر نئے آئیڈیاز اور اختراعات کے ساتھ پُرجوش ہونے اور آگے بڑھنے کے لیے بہت کچھ ہے