آپ اکیلے نہیں ہیں
آپ اکیلے نہیں ہیں
یونیورسٹی میں داخلے سے پہلے ہمیں تمام پڑھنے والوں سے یہی سننے کو ملا کہ یونیورسٹی شروع ہونے کے بعد ہماری زندگی بالکل ہی بدل جائے گی۔ اور یہ ایک حیرت انگیز زندگی ہوگی جو بالکل نئے تجربات سے لبریز ہوگی۔ بہت پہلے سے ہی ہمارے ذہنوں میں یہ بات بٹھا دی جاتی ہے کہ یونیورسٹی ایک ایسی جگہ ہوگی جہاں ہماری اصل زندگی شروع ہوگی اور ہم اپنی زندگی کا وہ وقت گزاریں گے، جسے ہم کبھی فراموش نہیں کرسکیں گے وغیرہ وغیرہ۔
ان باتوں کو لوگوں سے سن کر مزید تقویت ملتی ہے۔ انہی ساری باتوں پر زور دیا جاتا ہے چاہے وہ ایک دوسرے کو براہ راست کہیں یا پھر میڈیا کے ذریعے۔ ہمارے سینئرز اور یونیورسٹی جانے والے دوست اور فیملی کی رائے بھی یہی ہے۔ وہ ایک مثبت سوچ کا تاثر دیتے ہیں جہاں وہ اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ انہوں نے اپنی زندگی کا بہترین وقت یونیورسٹی میں ہی گزارا۔
لہذا جوش وخروش، بہت ساری توقعات اور امیدیں فطری ہیں، مگرپھر بھی اس کے ساتھ ساتھ ہر طالب علم کو ثقافتی تبدیلی کا بھی سامنا ہوتا ہے جس کے لیے کسی نے بھی خود کو ذہنی طور پر تیار نہیں کیا ہوتا۔
اورین ٹیشن کے پہلے دن سے ہم خود کو غیر منظم اور پانی میں تیرتا محسوس کرتے ہیں۔ یہ بالکل ایسا ہی ہے کہ اگر آپ ایسا کوئی ادارہ جوائن کرتے ہیں جس میں آپ کسی کو نہیں جانتے تو آپ کوعجیب محسوس ہوتا ہے کیوںکہ آپ دوست بنانا نہیں جانتے ہیں اور اگر اسی ادارے میں آپ کے کالج کے زمانے کے دوست بھی ہیں، تو پھر آپ نئے دوست بنا نا بھول جائیں گے اور ایسی صورتحال میں جہاں وہ پرانے دوست آس پاس نہ ہوں، تو آپ خود کو بے چین اور تنہا محسوس کرتے ہیں۔
کسی بھی عمر میں نئے لوگوں کے ساتھ بات چیت کرنا اور فوراً دوستی کرلینا مشکل ہوتا ہے، لیکن بڑھتی عمر کے ساتھ ہی یہ عمل اور بھی بدترین ہوتا جاتا ہے۔ اگر آپ کے اساتذہ سمجھدار ہیں تو یہ مشکل کام وہ آپ کے لیے آسان کردیں گے اور وہ آپ لوگوں کا ایک دوسرے سے تعارف کروائیں گے، لیکن اگر ایسا نہیں ہوا تو پھر آپ لوگ ایک دوسرے سے بات چیت کرنے میں کترائیں گے اور آپ کو یہ بھی نہیں پتہ ہوگا کہ آپ کے برابر میں کون بیٹھا ہے اور اس سے کس طرح بات کرنی ہے۔
یونیورسٹی کے ابتدائی کچھ ماہ چاہے اس میں آپ کے کالج کے دوست ہوں یا نہ ہوں ہر ایک میں گھبراہٹ کا باعث بنتے ہیں اور ہر کوئی بے چینی کی کیفیت سے دوچار رہتا ہے۔
نئے نئے یونیورسٹی جانے والے لوگ نہیں جانتے ہیں کہ انہیں اپنے فارغ وقت میں کیا کرنا ہے، کہاں بیٹھنا ہے یا کس سے بات کرنی ہے و کیمپس میں گھومتے پھرتے اور چھپنے کے لیے خالی جگہیں تلاش کرتے ہیں یونکہ وہ کسی سے مدد مانگنے میں شرمندگی محسوس کرتے ہیں۔ اس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ ایک بالکل نئی طرح کا عدم تحفظ پیدا ہونے لگتا ہے جہاں ان کو ایسا لگتا ہے جیسے ہر کوئی لیکچرز اور تعلیم کو مکمل طور پر سمجھ رہا ہے۔ ہر دوسرے طالب علم کو سمجھ آرہا ہے جو پڑھایا جارہا ہے، سوائے خود ان کے۔ تو ہم آپ کو صاف الفاظ میں بتا دیں کہ (یہ ایک مفروضہ ہے جسے ہر کوئی اپنے لیے محسوس کرتا ہے یعنی سب کو صرف ایسا لگتا ہے جبکہ حقیقت میں ایسا ہوتا نہیں ہے)
مگر یونیورسٹی میں بہت سی مختلف چیزیں ایسی ہیں جن کو کرنے سے آپ خود کو اس طرح کی پریشانیوں سے نکال سکتے ہیں اور جتنی جلدی آپ ان چیزوں کو اپنائیں گے اتنی ہی آپ کے لیے آسانی ہوگی۔
: سوسائٹی میں شامل ہوجائیں
ضروری نہیں کہ آپ اپنی یونیورسٹی کی زندگی کے اس مرحلے پر ہی بہت سے دوست بنالیں۔ کچھ چیزوں کو مستحکم ہونے میں وقت لتا ہے اس لیے اپنا وقت اور توانائی اپنی پڑھائی اور مختلف سوسائٹیز جوائن کرکے ایک سوشل نیٹ ورک تیار کرنے میں لگائیں۔ کوئی بھی سوسائٹی جوائن کرنا ہر طرح سے فائدہ مند ہوتا ہے۔ آپ یکساں مفادات رکھنے والے ہم خیال افراد سے مل سکتے ہیں اور اپنے دوستانہ تعلقات کو بڑھانے کے کام کر سکتے ہیں یا ایسا لنک مرتب کر سکتے ہیں جو مستقبل میں آپ کی مدد کرے گا۔ سوشل نیٹ ورکنگ آپ کی زندگی کے ہر مرحلے میں ہمیشہ مدد کرتا ہے اور آگے جا کر اکثر یہی لوگ قریبی دوست بنتے رہتے ہیں۔
: کھیلوں کی سرگرمیاں
خود کو وقت دینا نہ صرف مطالعے کے میدان میں آپ کی کارکردگی میں اضافہ کرتا ہے بلکہ آپ کے اعتماد کو بڑھانے میں بھی مدد دیتا ہے۔ ورزش میں اپنا وقت لگانا ایک تیر سے دو شکار کرنے کے مترادف ہے۔ اس طرح نہ صرف آپ کو اپنے لیے وقت مل جاتا ہے، بلکہ آپ اسے نتیجہ خیز انداز میں بھی گزارتے ہیں۔ اگر آپ صبح یا شام کے اوقات میں ایک گھنٹے کے لیے ورزش کرتے ہیں یا تیراکی کرتے ہیں تو، آپ کو اپنے اعتماد کی سطح میں واضح تبدیلی اور فرق محسوس ہوگا۔ دوسری جانب یوگا بھی ایک شاندار سرگرمی ہے۔ یہ نہ صرف ایک بہترین "کھیل" ہے، بلکہ یہ آپ کو ناپسندیدہ ذہنی تناؤ سےنجات دلانےمیں بھی مدد دیتا ہے۔
اپنا کمرہ چھوڑ دیں:
اگر آپ ہاسٹل یا کیمپس میں رہتے ہیں تو کلاس کے فوراً بعد اپنے روم میں نہ بھاگیں بلکہ کلاسز مکمل کرنے کے بعد وہیں ٹھہریں۔ لائبریری یا پھر کیفے ٹیریا میں چلے جائیں، کیمپس میں گھومنے اور نئی چیزوں کو تلاش کرنے کی کوشش کریں۔ آپ یہ جان کر حیران ہوں گے کہ یہ کیفیت فقط آپ کی اکیلے کی نہیں ہے بلکہ دیگر طالب عالموں کے بھی یہی حالات ہیں۔ آپ کو دوسرے بہت سے طلباء بھی اسی کشتی کے سوار لگیں گے۔ لہٰذا باہر نکلیں، سورج کی روشنی نہ صرف آپ کو بھلی محسوس ہوگی، بلکہ کون جانتا ہے کہ آپ کو باہر کوئی ایسا مل جائے جو خود کسی ساتھی کی تلاش میں ہو۔ ہوسکتا ہے کہ اور بھی لوگ اکیلے پن کا شکار ہوں اور آپ اس کے لیے بہترین کمپنی ثابت ہوں۔
مینٹی ( شاگرد ) بن جائیں اور کسی کی سرپرستی میں چلے جائیں:
بہت ساری یونیورسٹیز میں رہنمائی (مینٹورنگ) کے پروگرام ہوتے ہیں جہاں سینئر طلباء نئے آنے والے طالب علموں کو رہنمائی فراہم کرتے ہیں۔ نئے طلبا کےساتھ گھومنے پھرنے اور بات چیت کے لیے وقت نکالتے ہیں۔ انہیں کیمپس کی زندگی کے بارے میں بتاتے ہیں یا تو ان کو اپنے ساتھ رکھ کر یا پھر انہیں اپنے تجربات سے سمجھاتے ہیں یا محض ان سے گفتگو کر کے ان کی مدد کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اگر آپ خود کو تنہا محسوس کرتے ہیں اور اپنے بیچ یا کلاس میں نئے دوست نہیں بنا رہے ہیں تو اس قسم کے پروگراموں میں داخلہ لینا ہمیشہ اچھا ثابت ہوتا ہے۔