پنجاب حکومت کی عدم توجہی، ہزاروں انصاف اسکولز بند ہونے کا خدشہ

پنجاب حکومت کی عدم توجہی، ہزاروں انصاف اسکولز بند ہونے کا خدشہ

پنجاب حکومت کی عدم توجہی، ہزاروں انصاف اسکولز بند ہونے کا خدشہ

پنجاب میں ’انصاف آفٹرنون اسکول پروگرام‘ بندش کے دہانے پر پہنچ چکا ہے کیونکہ اس اقدام کے تحت کام کرنے والے 7000 سے زائد اسکولوں کو اس سال کے آغاز سے لے کر اب تک اسے فنڈز نہیں ملے ہیں۔

اس سال جنوری کے مہینے سے تنخواہیں نہ ملنے کی وجہ سے ہزاروں اساتذہ اور ان کے اہل خانہ شدید مشکلات کا شکار ہیں۔ اگر موجودہ حکومت پنجاب اس ماہ فنڈز جاری کرنے میں ناکام رہی تو خدشہ ہے کہ یہ پروگرام مستقل طور پر بند کر دیا جائے گا۔

اس حوالے سے بات چیت کرتے ہوئے محکمہ اسکول ایجوکیشن (ایس ای ڈی) پنجاب کے ترجمان نے کہا کہ صوبائی حکومت کو انصاف اسکولز کی مالی معاونت کے لیے فنڈز کی کمی کا سامنا ہے، تاہم ترجمان نے یقین دلایا کہ حکومت کی جانب سے فنڈز جاری ہوتے ہی اساتذہ اور عملے کی تنخواہیں ادا کر دی جائیں گی۔

تاہم میڈیا رپورٹس کے مطابق ترجمان ایس ای ڈی پنجاب کی وضاحت حقائق کے منافی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ موجودہ حکومت پنجاب نے ایس ای ڈی پنجاب کے تحت چلنے والے سرکاری اسکولوں کے لیے حال ہی میں 3.5 ارب روپے جاری کیے ہیں۔

 دوسری جانب صوبائی حکومت انصاف اسکولز کی فنڈنگ ​​کے حوالے سے بہانے بنا رہی ہے۔

سابق وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے 1973 کے آئین کے آرٹیکل پچیس اے کے تحت انصاف آفٹرنون اسکول پروگرام کا آغاز کیا تھا۔ آئین کی یہ مخصوص شق 16 سال تک کی عمر کے بچوں کے لیے مفت اور لازمی تعلیم کی فراہمی کو یقینی بناتی ہے۔

اس پروگرام کے تحت ان علاقوں میں اسکول سے باہر رہنے والے بچوں کو مساوی تعلیم فراہم کرنے کا تصور پیش کیا گیا تھا جہاں بچوں کی جانب سے  اسکول چھوڑنے کی شرح زیادہ ہے اور جہاں بچوں کے لیے اسکولوں تک رسائی ایک بہت بڑا چیلنج ہے۔

متعلقہ بلاگس

تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں ©️ 2021 کیمپس گرو