بلوچستان میں بچوں کی اکثریت تعلیم سے محروم، 27 لاکھ بچوں میں سے 19 لاکھ بچے اسکول نہیں جاتے

بلوچستان میں بچوں کی اکثریت تعلیم سے محروم، 27 لاکھ بچوں میں سے 19 لاکھ بچے اسکول نہیں جاتے

بلوچستان میں بچوں کی اکثریت تعلیم سے محروم، 27 لاکھ بچوں میں سے 19 لاکھ بچے اسکول نہیں جاتے

 

صوبائی محکمہ تعلیم کے ریکارڈ کے مطابق بلوچستان میں اس وقت 12 ہزار 218 پرائمری اسکول ہیں۔ ان میں لڑکوں کے 8 ہزار 394 اور لڑکیوں کے 3 ہزار 140 اسکول ہیں، جبکہ کو ایجوکیشن کے 684 اسکول ہیں۔ صوبے میں مڈل اسکولوں کی تعداد ایک ہزار 519 ہے۔ ان میں لڑکوں کے 872، لڑکیوں کے 645 اور 2 کو ایجوکیشن کے مڈل اسکول ہیں۔ اصولاً ہر تین پرائمری اسکول کے مقابلے میں ایک مڈل اسکول ہونا چاہیے، لیکن بلوچستان میں ایسا نہیں ہے۔

اعداد و شمار کے مطابق صوبے میں لڑکوں کے ہائی اسکولز کی تعداد 720 ہے، صوبے میں واقع 403 ہائرسکینڈری اسکولوں میں سے لڑکوں کے 69، لڑکیوں کے 50 ہیں۔ ڈگری کالجز لڑکوں کے 30، لڑکیوں کے 17، انٹرمیڈیٹ کالجز لڑکوں کے 56 اور لڑکیوں کے 32 ہیں۔

غیر سرکاری اور عالمی اداروں  کی رپورٹس کے مطابق 15 فیصد اسکول بالکل بند پڑے ہیں۔ محکمہ تعلیم کی رپورٹس کے مطابق اس وقت صوبے میں 10 لاکھ 4 ہزار 242 بچے اسکولوں میں زیر تعلیم ہیں۔ اعلیٰ تعلیم کا حال تو پرائمری، مڈل اور سیکنڈری سے بھی برا ہے۔ صوبے میں 7 سرکاری اور ایک نجی یونیورسٹی ہے جن میں صوبے کے 17 لاکھ نوجوانوں میں سے صرف 30 ہزار نوجوان یونیورسٹیز میں زیر تعلیم ہیں، جو کل نوجوانوں کے تین فیصد سے بھی کم ہے۔ اسکولز کی حد تک محکمہ تعلیم کا ریکارڈ تو مضبوط ہے مگر حیران کن طور پر کئی اسکول ایسے ہیں جو محض ایک ہی کمرے پر مشتمل ہیں۔ اس معاملے میں اساتذہ کا تناسب بھی عالمی معیار تو درکنار پاکستان کے دیگر صوبوں سے بھی مطابقت نہیں رکھتا۔ کئی مڈل اسکولز تین سے چار استادوں پر ہی چل رہے ہیں اور غیر سرکاری تنظیم الف اعلان کے مطابق بلوچستان کے 58 فیصد سرکاری اسکولوں میں محض ایک استاد تعینات ہے۔ یہی نہیں بلکہ صوبے میں 10 ہزار کے قریب اساتذہ گھوسٹ ہیں جبکہ پورے بلوچستان میں اساتذہ کا شدید فقدان ہے۔

بلوچستان کے رہائشی 27 لاکھ بچوں میں سے 19 لاکھ بچے اسکول نہیں جاتے۔ مختلف سروے رپورٹس کے مطابق بلوچستان کے اکثر اضلاع میں لڑکوں میں شرح خواندگی 28 اعشاریہ 66 فیصد ہے، یعنی تقریباً 72 فیصد لڑکے اسکول نہیں جاتے جبکہ 83 فیصد لڑکیاں بنیادی تعلیم سے محروم ہیں۔

متعلقہ بلاگس

تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں ©️ 2021 کیمپس گرو