کراچی کے کالج چار سالہ بی ایس پروگرام کے لیے اساتذہ اور لیبس سے محروم
کراچی کے کالج چار سالہ بی ایس پروگرام کے لیے اساتذہ اور لیبس سے محروم
چار سالہ بی ایس پروگرام شروع کرنے کے خواہش مند کالجوں میں متعلقہ مضامین کے اساتذہ کی عدم دستیابی، تجربہ گاہیں اور کمپیوٹر لیبس نہ ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق محکمہ کالج ایجوکیشن نے جامعہ کراچی سے شہر کے 28 سرکاری کالجوں کو مختلف مضامین کے لیے الحاق دینے کی سفارش کی ہے، تاہم حکام کے نوٹس میں یہ بات آئی ہے کہ جن سرکاری کالجوں کو مطلوبہ فیکلٹیز میں جامعہ کراچی سے 4 سالہ بی ایس پروگرام کا الحاق درکار ہے ان کے پاس ان مضامین کے اساتذہ موجود نہیں اور نہ ہی ان کالجوں میں تجربہ گاہیں اور کمپیوٹر لیبس موجود ہیں۔
سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں کالجوں اور جامعات کے درمیان بی ایس پروگرام کے الحاق کے معاملات پر اپنی سفارشات پیش کرنے کے لیے کراچی کے 6 سرکاری کالجوں کے پرنسپلز پر مشتمل ایک کمیٹی قائم کی گئی تھی۔
ایکسپریس نیوز کو محکمہ کالج ایجوکیشن کے ذرائع نے بتایا کہ اب تک مذکورہ کمیٹی کے دو اجلاس ہوچکے ہیں۔ کمیٹی کے اس اجلاس میں بتایا گیا کہ جن کالجوں کے لیے جامعہ کراچی سے الحاق مانگا جارہا ہے ان کالجوں میں پہلے ہی مطلوبہ اہلیت کے اساتذہ کی شدید قلت ہے اور کالجوں میں بمشکل انٹرمیڈیٹ کی کلاسز ہوپارہی ہیں جبکہ کئی مضامین کے اساتذہ ہی موجود نہیں ہیں۔
واضح رہے کہ ملک بھر میں دو سالہ گریجویشن پروگرام بند ہونے کے بعد ایسوسی ایٹ ڈگری پروگرام متعارف تو کرایا گیا ہے تاہم اس میں طلبا کی انرولمنٹ انتہائی محدود ہے، اب محکمہ کالج ایجوکیشن نے سندھ ہائی کورٹ کے تازہ احکامات پر جامعہ کراچی سے اردو، کیمسٹری، فزکس، ریاضی، انگریزی، کمپیوٹر سائنس ، ہوم اکنامکس اور کامرس سمیت دیگر کچھ مضامین میں 4 سالہ بی ایس ڈگری پروگرام شروع کرنے کے لیے الحاق دینے کی سفارش کی ہے۔
محکمہ کالج ایجوکیشن نے جامعہ کراچی سے کہا ہے کہ ڈی جے کالج، ایس ایم سائنس کالج، کامرس کالج، پریمیئر کالج، پی ای سی ایچ ایس کالج، گورنمنٹ کالج زمزمہ کلفٹن، آدم جی کالج، نیشنل کالج، فاؤنڈیشن کالج، ملیرکینٹ کالج ، سپیریئر کالج، رعنا لیاقت علی خان کالج، خاتون پاکستان کالج، شپ اونر کالج اور بفرزون کالج سمیت دیگر کالجوں کو مذکورہ مضامین میں بی ایس پروگرام شروع کرنے کے لیے الحاق دیا جائے۔