پاکستان میں طلبا بنیادی تعلیم کے حقوق سے محروم ہیں

پاکستان میں طلبا بنیادی تعلیم کے حقوق سے محروم ہیں

پاکستان میں طلبا بنیادی تعلیم کے حقوق سے محروم ہیں

حکومت تاحال مقامی طور پر تیار کردہ کاغذ کی قیمت مقرر کرنے میں ناکام رہی ہے جس کے باعث ملک بھر میں لاکھوں طلبا آئندہ تعلیمی سال میں نصابی کتب کے بغیر پڑھنے پر مجبور ہو سکتے ہیں۔

پبلشرز اینڈ بک سیلرز ایسوسی ایشن آف پاکستان اور پاکستان ایسوسی ایشن آف پرنٹنگ اینڈ گرافک آرٹس انڈسٹری کے چیئرمین عزیز خالد نے دعویٰ کیا ہے کہ جب تک حکومت کاغذ کی قیمت کو ریگولیٹ نہیں کرتی، پبلشرز نصابی کتب شائع نہیں کر سکیں گے۔

خالد عزیز نے اس حقیقت پر افسوس کا اظہار کیا کہ مقامی کاغذ تیار کرنے والوں کی جانب سے کاغذ کی قیمت میں مسلسل اضافہ کر رہے ہیں۔ قیمتوں میں صرف چند مہینوں میں 200 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

چیئرمین عزیز خالد نے مزید کہا کہ درآمد شدہ کاغذ کا معیار مقامی طور پر تیار کیے جانے والے کاغذ کے مقابلے میں زیادہ اچھا ہے۔ اس سال جنوری سے مقامی کاغذ کی فی کلو قیمت میں 100 روپے کا اضافہ ہوا ہے یعنی فی ہفتہ کاغذ کی قیمت میں 5 سے 8 روپے اضافہ ہوا ہے۔

پاکستان ایسوسی ایشن آف پرنٹنگ اینڈ گرافک آرٹس انڈسٹری کے چیئرمین خالد عزیز کا مزید کہنا تھا کہ بھاری ٹیکسوں کی وجہ سے پبلشرز درآمد شدہ کاغذ کو نصابی کتب میں استعمال کرنے سے قاصر ہیں۔

خالد عزیز نے کہا کہ اس کے نتیجے میں مقامی پبلشر نصابی کتب کے لیے کاغذ نہیں خریدتے۔ لاکھوں طلباء نصابی کتب کے بغیر تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہو سکتے ہیں اور ملک میں نصابی کتابوں کی اشاعت کا کاروبار مکمل طور پر تباہ ہو سکتا ہے۔

خالد عزیز نے مزید کہا کہ حکومت درآمد شدہ کاغذ پر ٹیکس اور لیوی کو کم کرے تاکہ عالمی سطح پر اعلیٰ معیار کی نصابی کتب کی اشاعت کو یقینی بنایا جا سکے۔

انھوں نے بتایا کہ مالی سال 2021-22 کے سالانہ بجٹ میں بھی  ’’ان کوڈڈ ووڈ فری کاغذ‘‘ کو  10 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی کے ساتھ مشروط تھا۔ اس کے باوجود کہ اسی پروڈکٹ پر پہلے ہی 39 فیصد کا بھاری اینٹی ڈمپنگ ٹیرف لاگو تھا۔

لاہور میں نصابی کتب کے ناشرین نے اس ماہ کے شروع میں اشارہ دیا تھا کہ وہ کاغذ کی بڑھتی ہوئی قیمت کے نتیجے میں کام بند کر دیں گے۔ لاہور میں انجمن تاجران کے صدر خالد پرویز اس سے قبل شہر میں نصابی کتب کی شدید قلت پر تشویش کا اظہار کر چکے ہیں۔

پنجاب کریکولم اینڈ ٹیکسٹ بک بورڈ کی غفلت پر وزیر اعظم شہباز شریف کی بھی توجہ دلائی گئی تھی۔ پنجاب کریکولم اینڈ ٹیکسٹ بک بورڈ کی ناقص انتظامیہ کی وجہ سے صوبے میں لاکھوں طلبا اب نصابی کتب کے بغیر نیا تعلیمی سال شروع کر رہے ہیں۔

متعلقہ بلاگس

تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں ©️ 2021 کیمپس گرو