پاکستان اسکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ نے اسمال ڈیٹا سینٹر کا آغاز کر دیا

پاکستان اسکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ نے اسمال ڈیٹا سینٹر کا آغاز کر دیا

پاکستان اسکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ نے اسمال ڈیٹا سینٹر کا آغاز کر دیا

یہ سہولت محکمہ اسکول ایجوکیشن کو140 ٹی بی کا ڈیٹا ذخیرہ کرنے کے قابل بنائے گی۔

لاہور میں محکمہ اسکول ایجوکیشن میں ایک نئے ڈیٹا سینٹر کا افتتاح کر دیا گیا ہے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی جانب سے اس ڈیٹا سینٹر کے باقاعدہ قیام کا اعلان کیا گیا، کہا جاتا ہے کہ ڈیٹا سینٹر140 ٹیرابائٹ ڈیٹا ذخیرہ کرنے کے قابل ہے۔ یہ سہولت تمام اسکولوں، اساتذہ اور طلباء کے ڈیٹا کو بہتر فیصلہ سازی کے لیے ایک پلیٹ فارم میں انضمام کے قابل بنائے گی اور اس کے نتیجے میں آئی ٹی انفراسٹرکچر کے سالانہ اخراجات میں 60 فیصد کمی واقع ہوگی۔

اسکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ پاکستان کے صوبہ پنجاب میں پالیسیاں بنانے اور تعلیمی معیار کو برقرار رکھنے کا انچارج ہے۔ اس محکمہ نے نئی سہولت کے بارے میں ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ یہ ڈیٹا سینٹر تمام منسلک محکموں کے ڈیٹا بیسز اور ایپلی کیشنز کو مربوط کرے گا، جو سائلوس میں کام کر رہے تھے، اس طرح شواہد پر مبنی فیصلہ سازی اور جاری اصلاحات پر ڈیٹا سینٹرک عمل درآمد ہو گا۔

اسمال ڈیٹا سینٹر کے افتتاح کے موقع پر بزدار کی جانب سے اصلاحات کی اہمیت کا اعادہ کیا گیا، جنہوں نے شرکاء کو بتایا کہ صحت اور تعلیم کے شعبے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہیں اور تنظیمی معیار، گورننس اور نظام کو بہتر بنانے پر توجہ دی جا رہی ہے۔

یونیسیف کے اندازے کے مطابق پاکستان میں اس وقت 5سے16 سال کی عمر کے 22.8 ملین بچے اسکولوں سے باہر ہیں، جس سے یہ دنیا کی اسکولوں سے باہر رہنے والے بچوں کی دوسری سب سے بڑی تعداد ہے۔ صوبہ پنجاب میں بھی تعلیمی صنفی تفاوت نمایاں ہے۔ سرکاری اعداد وشمار کے مطابق  2019 میں، لڑکیوں کی اوسط تعداد نے ساڑھے  چار سال تک تعلیم حاصل کی گئی، جب کہ لڑکوں نے ساڑھے چھ سال کی تعلیم حاصل کی۔

متعلقہ بلاگس

تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں ©️ 2021 کیمپس گرو