اسکولوں میں سندھی لازمی مضمون کے طور پر پڑھائی جائے گی

اسکولوں میں سندھی لازمی مضمون کے طور پر پڑھائی جائے گی

اسکولوں میں سندھی لازمی مضمون کے طور پر پڑھائی جائے گی

 محکمہ تعلیم سندھ کی جانب سے کیمبرج نظام تعلیم میں ایک بار پھر سندھی زبان کو لازمی مضمون کے طور پر شامل کرنے پر زور دیا جا رہا ہے۔

رجسٹریشن کی ایڈیشنل ڈائریکٹر، رافعہ جاوید نے کیمبرج انٹرنیشنل ایگزامینیشنز اسلام آباد کے کنٹری ڈائریکٹر اور برٹش کونسل کے ڈائریکٹر کو ایک خط لکھا ہے، جس میں ان سے درخواست کی گئی کہ وہ موجودہ قوانین، قواعد و ضوابط کی بنیاد پر جلد از جلد سندھی کو او لیول، جی سی ای میں شامل کریں۔ اس حوالے سے سندھ اسمبلی میں ایک مشترکہ قرارداد منظور کی جاچکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سندھ ایک کثیر لسانی صوبہ ہے، جہاں سندھی بورڈز سے منسلک اسکولوں میں اردو اور سندھی بولی اور پڑھائی جاتی ہے۔

سندھ (ٹیچنگ، پروموشن اور سندھی زبان کا استعمال) ایکٹ 1972، ترمیمی ایکٹ 1990 اور صوبائی اسمبلی کی طرف سے 17 فروری 2010 کو منظور کی گئی قرارداد میں کہا گیا ہے کہ میٹرک کے بعد تمام سرکاری اور نجی اسکولوں میں تیسری کلاس سے نویں جماعت تک سندھی پڑھائی جائے گی۔  

 خط میں مزید کہا گیا ہے کہ کیمبرج نظام تعلیم کے تحت چلنے والے نجی اسکولوں نے ابھی تک اپنے نصاب کے ساتھ ساتھ نویں اور گیارہویں جماعت کے امتحان میں بھی سندھی زبان کو شامل نہیں کیا۔

سندھ پرائیویٹ ایجوکیشنل انسٹی ٹیوشنز (ریگولیشن اینڈ کنٹرول) آرڈیننس2001، سندھ ایکٹ 2003 اور سندھ ایجوکیشن رولز 2005 کے مطابق سندھی زبان کی تعلیم لازمی ہے۔

خط میں کہا گیا ہے کہ تمام تعلیمی اداروں نے صوبائی قوانین اور قواعدوضوابط کی پابندی کرنے کے لیے انڈرٹیکنگ فارم پر دستخط کیے ہیں۔

سندھ کے قانون اور قواعد وضوابط میں کہا گیا ہے کہ کسی ادارے کی رجسٹریشن کے وقت وہ موجودہ قانون اور قواعد کے مطابق سندھی زبان کی تعلیم کو یقینی بنائے گا۔

 

خط میں رافعہ جاوید نے سندھی بولنے والوں کی آبادی کا ذکر کیا ہے جو تقریباً 36 ملین ہے جو کہ پاکستان کی کل آبادی کا 18.18 فیصد ہے۔ پاکستان کے علاقے صادق آباد، رحیم یار خان، پنجاب کے علاقے راجن پور، لسبیلہ، سبی، قلات، بلوچستان کے کوئٹہ سمیت پاکستان کے مختلف علاقوں میں بھی سندھی زبان بولی جاتی ہے جہاں 0.30 ملین سے زائد سندھی بولنے والے آباد ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر کیمبرج ایجوکیشن بورڈ سندھی کو نصاب میں بطور مضمون شامل کرنے کا انتظام نہیں کرتا تو یہ ناانصافی ہوگی۔

سندھ کے وزیر تعلیم سردار شاہ کے مطابق حکومت نے کئی بار پرائیویٹ اسکولوں کو خط لکھا ہے لیکن ان میں سے اکثر نے ہدایات کو نظر انداز کیا ہے۔

انہوں نے حکومتی احکامات کو نظر انداز کرنے والے اسکولوں پر زور دیا ہے کہ ان کے خلاف تادیبی کارروائی ہونی چاہیے۔ اس کے ساتھ ساتھ کیمبرج سسٹم کے اسکولوں اور دیگر تعلیمی اداروں کو سندھی اساتذہ کی خدمات حاصل کرنا ہوں گی۔

 انہوں نے کہا کہ سندھ ایک تہذیب ہے جو 7000 سال پرانی ہے اور انگریزوں کے دور میں سندھی کو نہ صرف صوبے کی سرکاری زبان قرار دیا گیا بلکہ تمام سرکاری ملازمین کے لیے یہ لازمی زبان بن گئی۔

اس کے نتیجے میں تقریباً تمام برطانوی افسران نے سندھی سیکھی۔ نجی تعلیمی ادارے اسے کیسے نظر انداز کر سکتے ہیں؟

متعلقہ بلاگس

تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں ©️ 2021 کیمپس گرو