ملتان میں خواجہ سرا کمیونٹی کے لیے پبلک اسکول قائم

ملتان میں خواجہ سرا کمیونٹی کے لیے پبلک اسکول قائم

ملتان میں خواجہ سرا کمیونٹی کے لیے پبلک اسکول قائم

جنوبی پنجاب کے ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ اور حکومت پنجاب نے ملتان میں خواجہ سراؤں (ٹرانس جینڈرز) کے لیے پہلے پبلک اسکول کا آغاز کر دیا ہے۔

وزیر برائے اسکول ایجوکیشن پنجاب مراد راس نے میڈیا کو بتایا کہ ہم نے اس معاملے پر کافی عرصہ پہلے ٹرانس جینڈر کمیونٹی کے ساتھ بات چیت کی تھی۔ ہمیں ان کے لیے الگ اسکول بنانے کی ضرورت اس لیے محسوس ہوئی کیونکہ یہ لوگ سب کے ساتھ اسکول میں نہیں آنا چاہتے تھے۔ اس منصوبے کے ذریعے ہم ابتدائی طور پرٹرانس جینڈرز کے لیے الگ اسکول بنا کر ان کی تعلیم و تربیت کا کام شروع کر رہے ہیں اور آہستہ آہستہ انہیں مین اسٹریم اسکولوں میں لانا شروع کریں گے۔

 مراد راس کا کہنا تھا کہ ٹرانس جینڈرز ہمارے معاشرے کا ایک بہت بڑا سیکٹر ہیں، جنہیں ہم نے مکمل طور پر نظر انداز کیا ہوا ہے۔ انہیں نہ تو ہم تعلیم دے رہے ہیں، نہ نوکریاں بلکہ ہم ان کے لیے کچھ بھی نہیں کر رہے۔ پاکستان میں پہلی مرتبہ ایسا کوئی اسکول کھل رہا ہے۔ باہر کے ممالک میں بھی ایسا کوئی اسکول نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم پوری کوشش کریں گے کہ بڑے اضلاع کے ڈویژنل ہیڈ کوارٹرزمیں یہ اسکول کھولے جائیں۔ ابھی فی الحال ملتان میں آغاز کیا گیا ہے اور اب دیکھا جائے گا کہ اس کاوش کا ردعمل کیا آتا ہے، جس کے بعد دیگر اضلاع میں یہ کام شروع کیا جائے گا۔ ہماری کوشش ہے کہ ہم کم از کم انہیں پڑھنا لکھنا سکھائیں۔

انہوں نے بتایا کہ اس پراجیکٹ کو عملی جامہ پہنانے میں سیکریٹری اسکول ایجوکیشن جنوبی پنجاب ڈاکٹر احتشام انور نے اہم کردار ادا کیا ہے۔

سیکریٹری اسکول ایجوکیشن جنوبی پنجاب ڈاکٹر احتشام انور کا کہنا تھا کہ ہمیں خواجہ سرا کمیونٹی تک یہ بات پہنچانی تھی کہ ان کے لیے تعلیمی ادارہ کھولا جا رہا ہے۔ اس پراجیکٹ کی ہر چھوٹی سے چھوٹی چیز پر تفصیل سے کام کیا گیا ہے۔

ڈاکٹر احتشام کے مطابق اسکول شام چار بجے شروع ہوگا۔ طالب علموں کو کتابیں، اسٹیشنری، جوتے اور یونیفارم مفت مہیا کی جائیں گی جبکہ اسکول لانے اور لے جانے کے لیے مفت ٹرانسپورٹیشن کا انتظام بھی کیا جائے گا۔

 پراجیکٹ کے مطابق ٹرانس جینڈر کمیونٹی سے ہی پڑھے لکھے لوگوں کو تلاش کیا جائے گا، جو یہاں اساتذہ کے طور پر کام کریں گے۔ اس طرح ان کے لیے بھی روزگار کے مواقع پیدا ہو سکیں گے۔ اب تک پانچ اساتذہ کو چنا جاچکا ہے جن کے پاس ایم فل یا بی ایس سی کی ڈگریاں موجود ہیں۔ جبکہ طالب علموں کو تعلیم کے ساتھ مختلف ہنر بھی سکھائے جائیں گے جیسے سلائی، میک اپ، کوکنگ وغیرہ تاکہ یہ لوگ پڑھائی کے ساتھ ساتھ معاشی طور پر بھی خود مختار ہوسکیں۔

متعلقہ بلاگس

تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں ©️ 2021 کیمپس گرو