سندھ میں جامعات کے لیے نیا قانون: بیوروکریٹ اور سول سرونٹ بھی اب وی سی تعینات ہوسکیں گے

سندھ میں جامعات کے لیے نیا قانون:  بیوروکریٹ اور سول سرونٹ بھی اب وی سی تعینات ہوسکیں گے

سندھ میں جامعات کے لیے نیا قانون: بیوروکریٹ اور سول سرونٹ بھی اب وی سی تعینات ہوسکیں گے

وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور چیف سکریٹری سندھ ڈاکٹر سہیل راجپوت نے سیکرٹری بورڈز و جامعات مرید راحموں کی اس سمری کی منظوری دے دی ہے جس میں اب سندھ کی جامعات میں بیوروکریٹ اور سول سرونٹ بھی و ائس چانسلر تعینات ہوسکیں گے۔ اس مقصد کے لیے پی ایچ ڈی اور 15تحقیقی پرچوں کی شرط ختم کردی گئی ہے۔ مرید راحموں کی طرف سے بھیجی گئی سمری میں وائس چانسلر کے لیے اشتہار بھی منسلک تھا جس کے مطابق بیوروکریٹ، سول سرونٹ، کالج ٹیچر،17گریڈ یا اس سے اوپر کے گریڈ کے نجی یا سرکاری اداروں کے افسر بھی اب وائس چانسلر کے عہدے کے لیے درخواستیں دینے کے اہل ہوں گے تاہم ان کے لیے 20سال کا تجربہ جس میں 10برس کا انتظامی تجربہ بھی شامل ہے، ضروری ہوگا۔ وائس چانسلر کے عہدے کے لیے عمر کی حد65سال سے کم کرکے62سال کردی گئی ہے۔ سمری میں6جامعات مہران انجینئرنگ یونیورسٹی، لیاقت میڈیکل یونیورسٹی، اسکل ڈیولپمنٹ یونیورسٹی خیرپور، آئی بی اے سکھر، شہید اللہ بخش یونیورسٹی آرٹس اینڈ ڈیزائن اور اروڑ یونیورسٹی سکھر میں وائس چانسلر کے تقرر کے لیے اشتہار دینے کی بھی منظوری دے دی گئی ہے۔ وزیر اعلیٰ سندھ کی سمری منظور کرنے سے تاریخ میں پہلی مرتبہ سرچ کمیٹی کی جانب سے میرٹ پر انتخاب شدہ دو جامعات دائود انجینئرنگ اور سکھر ویمن یونیورسٹی کے وی سیز کے نام بھی مسترد ہوگئے ہیں اور اب ان جامعات کے وائس چانسلرز کے لیے نیا اشتہار جاری کیا جائے گا۔

متعلقہ بلاگس

تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں ©️ 2021 کیمپس گرو