میٹرک کے طلباء صوبائی حکومت کے اقدامات سے ناخوش

میٹرک کے طلباء صوبائی حکومت کے اقدامات سے ناخوش

میٹرک کے طلباء صوبائی حکومت کے اقدامات سے ناخوش

حکومت سندھ نے میٹرک کے ان تمام پرچوں کے امتحانات دوبارہ لینے کا فیصلہ کیا ہے جن کے پرچے صوبے میں امتحانات شروع ہونے سے قبل سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر لیک ہو گئے تھے۔

سندھ کے وزیر برائے یونیورسٹیز اینڈ بورڈز محمد اسماعیل راہو نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے صوبے کے تمام تعلیمی بورڈز کو میٹرک کے لیک ہونے والے فائنل کے پرچے دوبارہ لینے کا حکم دیا۔

صوبائی وزیر نے کہا کہ پیپر لیک کی تحقیقات کے لیے ایک اعلیٰ سطح کا انکوائری بورڈ تشکیل دیا گیا ہے اور جو بھی افراد اس میں ملوث پائے گئے انہیں سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔

صوبے کے تمام اسکول بورڈز کے سربراہان سے کہا گیا ہے کہ وہ تحقیقاتی کمیٹی کے ساتھ مل کر میٹرک کے سالانہ امتحانات لیک ہونے کے ذمہ داروں کا پتہ لگائیں۔

صوبائی وزیر کے مطابق، میٹرک کے امتحانات اس ہفتے کے شروع میں سندھ بھر میں شروع ہوئے ہیں اور اس سال تقریباً 700,000 طلباء امتحان دے رہے ہیں۔

دھوکہ دہی اور نقل  کے رجحان کو روکنے کے لیے 11 مانیٹرنگ ٹیمیں میدان میں ہیں۔ اب تک 16 اسٹوڈنٹس کو دھوکہ دہی کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔

جب ان سے صوبے میں امتحانی مقامات پر لوڈ شیڈنگ کے بارے میں پوچھا گیا تو وزیر نے بتایا کہ انہوں نے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کو خط لکھا ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ امتحانی مراکز تک بجلی کی مسلسل رسائی ہو۔

متعلقہ بلاگس

تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں ©️ 2021 کیمپس گرو