اسلام آباد ہائی کورٹ نے مختلف سوسائٹیز کو نجی تعلیمی اداروں سے ناروا ٹیکس وصول کرنے سے روک دیا

اسلام آباد ہائی کورٹ نے مختلف سوسائٹیز کو نجی تعلیمی اداروں سے ناروا ٹیکس وصول کرنے سے روک دیا

اسلام آباد ہائی کورٹ نے مختلف سوسائٹیز کو نجی تعلیمی اداروں سے ناروا ٹیکس وصول کرنے سے روک دیا

آل پاکستان پرائیویٹ سکولز اینڈ کالجز ایسوسی ایشن کی اپیل پر جسٹس عامر فاروق کیانی نے حکم امتناعی جاری کیا اور نجی تعلیمی اداروں کو تنگ کرنے سے روک دیا ہے۔

وفاقی دارالحکومت کی مختلف سوسائٹیز میں نجی تعلیمی اداروں کو مینٹینس اور دیگر پروفیشنل بلز کے خلاف آل پاکستان پرائیویٹ اسکولز اینڈ کالجز ایسوسی ایشن کی اپیل پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے حکم امتناعی جاری کیا ہے جبکہ متعلقہ اتھارٹیز کو ہدایت کی ہے کہ نجی تعلیمی اداروں کو تنگ نہ کیا جائے اور انہیں فیصلہ آنے تک کام کرنے دیا جائے۔

تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت سمیت جڑواں شہروں کی متعدد نئی بننے والی ہاؤسنگ سوسائٹیز میں قائم پرائیویٹ تعلیمی اداروں کو مینٹینس کے نام پر اور دیگر پروفیشنل ٹیکسز کے نام پر بھاری جرمانے اور اخراجات وصول کرنے کا سلسلہ جاری  تھا جس کے خلاف آل پاکستان پرائیویٹ اسکولز اینڈ کالجز ایسوسی ایشن کی جانب سے لیگل ایڈوائزر کے ذریعے اسلام آباد ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی گئی تھی۔ اس حوالے سے گزشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق کیانی نے کیس کو سنا اور حکم امتناعی جاری کردیا۔ عدالت نے متعلقہ اتھارٹیز کو ہدایت کی ہے کہ نان کنفرمنگ کیس جو کہ پہلے ہی چل رہا ہے اس کے ساتھ یہ کیس بھی اکٹھا سنا جائے گا اس لیے کیس کے حتمی فیصلے تک مذکورہ سوسائٹیز میں قائم نجی تعلیمی اداروں کو تنگ نہ کیا جائے۔  

متعلقہ بلاگس

تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں ©️ 2021 کیمپس گرو