بھارت میں ایک اور ٹیچر نے لیکچر کے دوران مسلمانوں کو دہشت گرد کہہ دیا

بھارت میں ایک اور ٹیچر نے لیکچر کے دوران مسلمانوں کو دہشت گرد کہہ دیا

بھارت میں ایک اور ٹیچر نے لیکچر کے دوران مسلمانوں کو دہشت گرد کہہ دیا

 

بھارتی ریاست راجستھان میں کالج کے ایک لیکچرار نے بھری جماعت میں اسلام اور مسلمانوں کے بارے میں اسلاموفوبک ریمارکس دیئے جس پر مسلم طلبا کے جذبات کو ٹھیس پہنچی اور ان کی جان کو خطرہ لاحق ہوگیا۔

بھارتی میڈیا کے مطابق گزشتہ ہفتے کرناٹک میں ایک ٹیچر نے کلاس میں طلبا سے تعارف کے دوران ایک مسلم طالب علم کے نام بتانے پر کہا کہ اوہ ۔۔ تم اجمل قصاب والے ہو‘‘۔

 

A Professor in a class room in India calling a Muslim student ‘terrorist’ - This is what it has been to be a minority in India! pic.twitter.com/EjE7uFbsSi

— Ashok Swain (@ashoswai) November 27, 2022

 

جس پر مسلم طالب علم نے ٹیچر کو کرارا جواب دیا تھا جو سوشل میڈیا پر وائرل ہوا اور تعلیمی ادارے نے استاد کو معطل کرکے انکوائری کمیٹی بٹھادی تھی۔

ابھی یہ معاملہ ختم نہ ہوا تھا کہ راجستھان کے ایک کالج میں اسلاموفوبیا کا ایک اور واقعہ پیش آیا اور اس بار بھی اس تعصب کا اظہار کسی عام انسان کی جانب سے نہیں بلکہ ایک تعلیم یافتہ ٹیچر کی جانب سے کیا گیا۔

راجستھان کے بلوترا کالج کی مسلم طالبہ حسینہ بانو نے واقعے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ تاریخ کے لیکچرار نے مسلمانوں کو دہشت گرد قرار دے کر ان کی دل آزاری کی۔

مسلم طالبہ نے مزید بتایا کہ لیکچرار نے کہا کہ آفتاب نے اپنی ہندو گرل فرینڈ کے ٹکڑے ٹکڑے کردیئے کیوں کہ مسلمان یہ کہتے ہیں کہ ایک ہندو کو کاٹو گے تو حاجی بن جاؤ گے۔

حسینہ بانو نے مزید کہا کہ ایسے لیکچرار ہندو نوجوانوں کی ذہن سازی کا باعث بنتے ہیں اور وہ جذبات میں آکر میں مسلم طلبا سے بحث و مباحثہ کرتے ہیں۔

مسلم طالبہ نے مزید کہا کہ اگر تعلیمی اداروں میں ایسا پڑھایا جائے گا تو مسلم طلبا کی جان کو ہندو انتہا پسندوں کی جانب سے خطرہ بڑھ جائے گا۔

متعلقہ بلاگس

تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں ©️ 2021 کیمپس گرو