چین میں پرائمری اسکول کی کتابوں میں بدصورت اور نامناسب کارٹونز کی شکایات

چین میں پرائمری اسکول کی کتابوں میں بدصورت اور نامناسب کارٹونز کی شکایات

چین میں پرائمری اسکول کی کتابوں میں بدصورت اور نامناسب کارٹونز کی شکایات

چین میں پرائمری اسکول کی کئی نصابی کتابوں میں چھپے ہوئے کارٹونز کو تبدیل کر دیا گیا ہے کیونکہ پہلے سے موجود ​​مواد کو لوگوں نے ناگوار قرار دیا تھا۔

اگرچہ اصل کارٹون کئی سال سے کتب میں استعمال ہو رہا تھا لیکن کچھ روز قبل اچانک اس پر ہنگامہ کھڑا ہو گیا جب گلوبل ٹائمز نے انہیں ’بدصورت، نسل پرست اور خوفناک قرار دیا۔

پبلشر نے اس پر معافی مانگی اور کارٹون دوبارہ بنانے کا وعدہ کیا۔

ہزاروں کتابوں کا اب جائزہ لیا جا چکا ہے اور کئی مصوروں اور پبلشرز کی سرزنش کی گئی یا انہیں برطرف کر دیا گیا ہے۔

چینی اخبار گلوبل ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق کارٹونز کے بہت سے نقادوں نے مصوروں پر ’جان بوجھ کر چینی لوگوں کی جمالیات کو خراب کرنے‘ کا الزام لگایا اور پبلشرز کو ’غیر ذمہ دار‘ قرار دیا۔

  ماہرین کی ایک ٹیم کو تقریباً 2,000 کتابوں کی جانچ کرنا پڑی تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ نیا مواد مناسب ہے۔ جس کے بعد چین کی قومی ٹیکسٹ بک کمیٹی نے نئی تصاویر کی منظوری دی۔

اس سکینڈل پر کم از کم تین مصوروں کو برطرف کیا گیا اور کچھ کو ’فرائض سے غفلت‘ برتنے پر سزا دی جائے گی۔

سوشل میڈیا پر نصابی کتب کی تبدیلی کی بڑے پیمانے پر تعریف کی جا رہی ہے۔

 

متعلقہ بلاگس

تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں ©️ 2021 کیمپس گرو