جامعہ کراچی میں نیا بننے والا پرائمری اسکول غیر فعال

جامعہ کراچی میں نیا بننے والا پرائمری اسکول غیر فعال

جامعہ کراچی میں نیا بننے والا پرائمری اسکول غیر فعال

جامعہ کراچی میں وسیع و عریض رقبے پر شاندار عمارت میں قائم کیے جانے والے پرائمری اسکول میں آج تک ایک بھی کلاس نہیں ہوسکی جب کہ بہترین فرنیچر اور تمام ضروریاتِ تعلیم سے آراستہ اس عمارت کو مکڑی کے جالوں اور دیمک نے گھیر رکھا ہے۔

بہتر تعلیم اور پیشہ ورانہ کامیابی کے لیے ڈیڑھ سال پہلے پرائمری اسکول کا دھوم دھام سے افتتاح کیا گیا تھا جس کو افتتاح کے بعد تالا لگ گیا۔

سرداریاسین ملک نے اسکول کی عمارت جامعہ کراچی کی انتظامیہ کے حوالے کی تھی، سردار یاسین ملک اسکول، جامعہ کراچی کے اساتذہ اور عملے اور شہر بھر کے بچوں کے لیے بنایا گیا تھا۔

یہ اسکول 6 ایکڑ اراضی پر بنایا گیا ہے، پرائمری کی سطح سے شروع ہونے والے اس اسکول میں وقتاً فوقتاً توسیع کرنے کا بھی کہا گیا تھا۔

افتتاح کے وقت وائس چانسلر کے یو نے کہا تھا کہ اسکول کی متعلقہ اتھارٹی سے اسکول کی رجسٹریشن کرانے کے بعد ماہرین تعلیم اور اس شعبے کا تجربہ رکھنے والے افراد پر مشتمل ایک مینیجمنٹ بورڈ تشکیل دیا جائے گا جو تاحال التوا کا شکار ہے۔

اسکول کا نیا فرنیچر، ڈیسک، کرسیاں مٹی کی تہہ جمنے سے خراب ہوتی جارہی ہیں جبکہ اسکول میں صفائی نہ ہونے کے باعث بیشتر چیزوں کو دیمک بھی لگ چکی ہے۔

اسکول میں 2 آفس، تین واش رومز، ایک  اسٹور روم، کینٹین اور14 کلاسز ہیں۔ دو منزلہ عمارت کی کوئی دیکھ بھال کرنے والا نہیں ہے۔

جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود عراقی نے بتایا کہ ایڈوائزری بورڈ سے بات چیت کرکے ہمارا ارادہ ہے کہ جنوری میں اسکول کا افتتاح کرکے تعلیمی سیشن شروع کریں۔

کراچی یونیورسٹی آفیسرز ویلفیئر ایسوسی ایشن کے صدر اور رکن سینڈیکیٹ ڈاکٹر حسان اوج نے بتایا کہ جامعہ ہمیشہ اکیڈمک، گریجویشن اور تحقیقی کام کے لیے ہوتی ہے۔

جامعہ کراچی کے ملازمین 200 بھی نہیں ہیں سب ملازمین اپنے بچوں کو اچھے اسکولوں میں پڑھاتے ہیں اس اسکول کا خاص فائدہ نہیں ہوگا۔

ڈاکٹر اوج نے کہا کہ جامعہ کراچی کو مالی بحران سے نکالنے کے لیے ایسے ٹریننگ پروگرام شروع کرائے جائیں جو جامعہ کے لیے آمدنی کا ذریعہ بنیں۔

 

متعلقہ بلاگس

تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں ©️ 2021 کیمپس گرو