بلوچستان میں افغان پناہ گزیں لڑکیوں کی تعلیم کے لیے وقف استاد

بلوچستان میں افغان پناہ گزیں لڑکیوں کی تعلیم کے لیے وقف استاد

بلوچستان میں افغان پناہ گزیں لڑکیوں کی تعلیم کے لیے وقف استاد

 

بلوچستان کے ضلع پشین کے علاقے سرانان کے افغان پناہ گزین کیمپ میں واقع تعلیمی ادارہ پاکستان بھر کے پناہ گزین کیمپوں کا واحد ہائی سکول ہے جہاں لڑکیاں  انٹرمیڈیٹ تک تعلیم حاصل کرسکتی ہیں۔ ظاہر پشتون گذشتہ ایک دہائی سے اس کیمپ میں لڑکیوں کی تعلیم کی مہم  چلارہے ہیں۔ لڑکیوں کی تعلیم کے خلاف ثقافتی رکاوٹوں، دھمکیوں اور وسائل کی کمی کے باوجود ظاہر پشتون  نے افغان پناہ گزینوں کو اپنی بچیوں کو تعلیم کے لیے اسکول بھیجنے پر قائل کیا۔

ظاہر  پشتون کہتے ہیں کہ افغانستان سے چار دہائیوں قبل نقل مکانی کرکے  پاکستان کے پناہ گزین کیمپوں میں بسنے والے خاندانوں میں اب بھی ایک بڑی تعداد ایسی ہے جس میں کوئی پڑھا لکھا شخص نہیں اورافغان پناہ گزین بچوں خصوصاً لڑکیوں کی اکثریت تعلیم سے محروم ہے۔ انہیں گھر کے اندر اور باہر ثقافتی پابندیوں اور معاشرتی دباؤکا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

ظاہر پشتون کا کہنا ہے کہ 1996 میں عالمی ادارے ’سیو دی چلڈرن‘ نے یہ اسکول قائم کیا تھا۔ 2008میں ایسا موقع بھی آیا کہ 50 ہزار کی آبادی والے اس پناہ گزین کیمپ کے اسکول میں چند طالب علم بھی نہیں تھے اس لیے سیو دی چلڈرن نے اسکول بند کردیا۔

ظاہر پشتون کا کہنا ہے کہ جب اسکول بند ہوا تو انہوں نے سوچا کہ ان کا علاقہ پہلے ہی پسماندگی کا شکار ہے،  بیشتر نوجوان بے روزگار ہیں، لڑکیوں کو اپنا نام تک لکھنا نہیں آتا اگر انہیں تعلیم یافتہ نہ بنایا تو وہ یوں ہی پسماندگی اور جہالت کے اندھیروں میں رہیں گے، تب میں نے فیصلہ کیا کہ اسکول کو ہر صورت فعال بنانا ہے اور  سب سے زیادہ توجہ لڑکیوں کی تعلیم پر دینی ہے کیونکہ ایک تعلیم یافتہ ماں، بہن اور بیٹی پورے گھر کو تعلیم سے رُوشناس کراسکتی ہے۔ آج ان کے سکول میں لڑکوں سے زیادہ تعداد لڑکیوں کی ہے، 1100 طالب علموں میں 600 لڑکیاں  ہیں۔2016 میں یہ پاکستان کے تمام پناہ گزین  کیمپوں کا واحد ہائی اسکول بنا جہاں لڑکیاں بارہویں جماعت تک پڑھ سکتی ہیں

متعلقہ بلاگس

تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں ©️ 2021 کیمپس گرو