تعلیم کی دوبارہ بحالی کا طریقہ۔ ہارورڈ کا 4 فیز پلان
تعلیم کی دوبارہ بحالی کا طریقہ۔ ہارورڈ کا 4 فیز پلان
ہر گزرتے دن کے ساتھ آپ کے تعلیمی ادارے میں واپس آنے کے امکانات پہلے سے کہیں زیادہ معدوم لگ رہے ہیں۔ طلباء کب اور کیسے اپنے اسکولز، کالجز اور یونیورسٹیز میں واپس جاسکتے ہیں اور تعلیمی سرگرمیاں دوبارہ شروع کرسکتے ہیں اس کا انحصار نہ صرف اس وبائی بیماری کی حیثیت پر ہوتا ہے بلکہ کسی بھی ملک کا محکمہ تعلیم اس کے اثرات کو کم کرنے اور اسٹوڈنٹس کو واپس لانے کے لیے کس طرح حکمت عملی تیار کرتا ہے یہ اہم بات ہے۔
نقطہ نظر اور ٹائم لائنز کسی بھی ملک میں مختلف سطحوں پر مختلف ہوسکتی ہیں لیکن ممالک اپنی کیمپس کی سرگرمیاں دوبارہ شروع کرنے کے منصوبوں کو کس طرح تیار کرتے ہیں یہ ایک اور اہم چیلنج ہے۔
اس سلسلے میں کیمپس گرو میں ہم نے کچھ تحقیق کی ہے اور ہمیں کورونا وائرس کی اس تشویشناک صورتحال کے درمیان کیمپس میں تعلیمی سرگرمیاں دوبارہ شروع کرنے کے لیے دنیا کے کچھ بہترین اداروں، جیسے ہارورڈ یونیورسٹی کے تیار کردہ کچھ کارآمد منصوبے اور سرگرمیاں ملی ہیں۔
اساتذہ، انسٹی ٹیوٹ اور تعلیمی سرگرمیاں دوبارہ شروع کرنے کے منصوبوں کے متلاشی افراد کے لیے یہاں کچھ رہنما اصول دیئے جارہے ہیں۔
ہارورڈ یونیورسٹی کے نئے منصوبے کے مطابق یونیورسٹی کو دوبارہ کھول دیا جائے گا اور کیمپس کی سرگرمیاں دو بنیادی اصولوں کے نفاذ کے بعد دوبارہ شروع کی جائیں گی۔
1۔ صحت اور سلامتی:
یونیورسٹی کے ہر فیصلے میں طلباء، اساتذہ، عملے اور اردگرد کی کمیونٹی کی صحت، سلامتی اور حفاظت کو اولین ترجیح دی جاتی ہے۔
2۔ تعلیم اور تحقیق:
اساتذہ سیکھنے، طلباء کے تجزیئے اور فیکلٹی مینٹینس کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم رہیں۔
چار مراحل کا نقطہ نظر:
ہارورڈ یونیورسٹی کے گورنر بیکر نے کیمپس دوبارہ کھولنے کے لیے "سیفر ایٹ ہوم" یعنی گھر پر رہیں، محفوظ رہیں، ایڈوائزری کے ساتھ چار مراحل کی تجویز جاری کی ہے۔
پہلا مرحلہ:
منصوبے کے پہلے مرحلے میں اداروں کو دور دراز سے درس و تدریس کے عمل کو جاری رکھنے، سیکھنے، طلباء کی مدد کرنے اور ضروری تحقیق کو فروغ دینا چاہیے۔
کام کو پیش کرنے کا عمل آن لائن یا ایس او پیز پر عمل درآمد کے تحت ایک چھوٹے گروپ میں یقینی بنایا جاسکتا ہے۔
اکیڈمکس:
سمر کورسز (اگر کوئی موجود ہو) اور ادارے کے باقاعدہ پروگرام دور دراز سے جاری رہنے چاہئیں۔
لیب کا استعمال:
یونیورسٹی کیمپس میں سائنس لیبز یا دیگر لیبز کو انتہائی سخت حالات کے ساتھ دوبارہ کام شروع کرنا چاہیے۔ اسکول کے اساتذہ اور مینیجرز کو فیکلٹی اور عملے کی ایک محدود تعداد کو مطلع کرنا چاہیے جو ممکن ہے کہ وہ تجربہ گاہوں میں واپس جاسکیں۔ لیب کے اندراج کا منصوبہ تمام ایس او پیز اور رہنما خطوط کے بعد وضع کیا جانا چاہیے۔ ہارورڈ یونیورسٹی کے ذریعے دی گئی لیب میں دوبارہ داخلے کا منصوبہ ملاحظہ کریں۔
لائبریریاں کھولنے کے لیے ہارورڈ کے ذریعے معاونت اور پڑھنے کے لیے مرحلہ وار فزیکل لائبریریز کے دوبارہ آغاز کے لیے مسودہ کی جانچ کریں۔
ورک فورس:
تفویض کردہ اساتذہ جو دور دراز سے کام کر رہے ہیں انہیں اس مرحلے میں یہ کام جاری رکھنا چاہیے اور جن اساتذہ کو سائٹ پر ڈیوٹی تفویض کی گئی ہے وہ بھی اپنا کردار ادا کرتے رہیں۔
دوسرا مرحلہ:
ہائیر ایجوکیشن انسٹیٹیوٹس سخت پروٹوکول کے مطابق افراد کو محدود مقاصد کے لیے کیمپس میں واپس جانے کی اجازت دینا شروع کرسکتے ہیں۔
اکیڈمکس:
سمر کورسز (اگر کوئی موجود ہو) اور ادارے کے باقاعدہ پروگرام دور دراز سے جاری رہنے چاہئیں۔
ورک فورس:
تمام فیکلٹی اور ادارے کا عملہ جو فی الحال دور سے کام کررہے ہیں وہ کم از کم اگست کے آخر تک پاکستان میں کام جاری رکھیں گے جب تک کہ محکمہ صحت اور محکمہ تعلیم کے ذریعے مزید ہدایت نہ دی جائے۔ اس موقع پر گورنر بیکر نے مشورہ دیا ہے کہ ایک محدود تعداد میں کارکنان جو کیمپس میں سائٹ پر لازمی کردار ادا کرنے کی اطلاع دے رہے ہیں انہیں یونیورسٹی واپس جانے کے لیے کہا جائے۔ اس کارروائی میں لیبز اور لائبریریوں میں شریک افراد کو شامل ہونا چاہیے۔
تیسرا اور چوتھا مرحلہ:
اس مرحلے میں، جو کہ اکتوبر کے آس پاس ہوسکتا ہے کام کرنے والے گروپ آہستہ آہستہ کیمپس پر تدریسی سرگرمیاں دوبارہ شروع کرنے کے لیے اپنی مرضی کے مطابق منصوبے اور سفارشات تیار کریں گے۔ اس مرحلے کے دوران ایس او پی پروٹوکول کے ذریعے تجویز کردہ مطلوبہ سماجی فاصلہ برقرار رکھنے کے لیے انسٹی ٹیوٹ چھوٹے گروپوں میں طلباء کو متبادل دن طلب کرسکتے ہیں۔