تیز یاد داشت جو آپ کو ذہین اور ہوشیار ثابت کرسکتی ہے
تیز یاد داشت جو آپ کو ذہین اور ہوشیار ثابت کرسکتی ہے
انسان کا لفظ نسیان سے نکلا ہے جس کا مطلب ہے بھول جانا، انسان کچھ عرصے میں کچھ چیزیں بھول جاتا ہے اور کبھی بہت پرانی یادیں بھی بڑی پختگی سے ذہن میں موجود رہتی ہیں۔ انسانی دماغ کی اس پیچیدگی کے بارے میں کوئی حتمی بات ابھی تک سامنے نہیں آسکی کہ ایسا کیوں ہوتا ہے۔ تاہم اچھی یادداشت کسی بھی فرد کے لیے بہت کارآمد ثابت ہوتی ہے۔
ہم یہاں آپ کے لیے یادداشت بہتر کرنے کے 6 طریقے دے رہے ہیں جو ہر کسی کے کام آسکتے ہیں۔
یادداشت ہر کسی کے لیے قدرت کی ایک بہترین نعمت ہے جس کے ذریعے آپ نئی سے نئی چیزیں سیکھتے اور انہیں یاد رکھتے ہیں۔ ذرا تصور کریں کہ اگر آپ کے پاس کسی چیز کو سیکھ کر اسے یاد رکھنے کی صلاحیت نہ ہوتی تو کیا ہوتا۔
مثال کے طور پر اگر کوئی شخص گاڑی چلانا سیکھتا ہے اور اگلے دن صبح صبح دفتر جانے کے لیے وہ گاڑی میں بیٹھتا ہے مگر اسے چلانا بھول جاتا ہے تو کیا ہوگا۔؟
اسی طرح بچپن سے لے کر جوانی اور بڑھاپے تک انسان پل پل نئی سے نئی چیزیں سیکھتا رہتا ہے۔ کچھ چیزیں ہم شعوری طور پر سیکھتے ہیں، جبکہ کچھ چیزیں ہم لاشعوری طور پر سیکھ رہے ہوتے ہیں۔ ہمارا دماغ بہت سی چیزوں کو ناقابلِ استعمال سمجھ کر زائل کردیتا ہے۔ بچپن میں یا اسکول کے دنوں میں سیکھی ہوئی کئی چیزیں وقت گزرنے کے ساتھ ذہن سے محو ہوجاتی ہیں۔ تاہم یہاں آپ کو یادداشت تیز کرنے کے لیے کچھ اہم اور کار آمد ٹِپس دی جارہی ہیں جو آپ کے بہت کام آسکتی ہیں
ریٹریول: اپنی یادداشت کو تازہ کرنا۔
جب آپ اپنے ذہن میں موجود کسی چیز کو یاد کرنے کی کوشش کرتے ہیں چاہے وہ کوئی خیال ہو، طریقہ ہو یا ترکیب ہو اسے ریٹریونگ کہتے ہیں۔ اس کے ذریعے آپ اپنی یادداشت میں موجود کسی بھی پرانی چیز کو ضرورت پڑنے پر اپنے ذہن کے کسی خفیہ گوشے سے ڈھونڈ نکالتے ہیں اور اپنے کام میں لاتے ہیں۔ بعض اوقات ذہن پر زور دینے کے باوجود وہ ضروری چیز یاد نہیں آتی۔ اس کے لیے فلیش کارڈز آپ کے بہترین مددگار ثابت ہوسکتے ہیں جو آپ کی میموری میں موجود کسی خیال یا تصور کو ضرورت پڑنے پر لمحہِ موجود میں لے آتے ہیں جیسے تاش کے پتوں کو دیکھتے ہوئے آپ کو یاد رہتا ہے کہ کس پتے کے بعد کون سا پتہ آپ کی نظر کے سامنے سے گزرا تھا اسی طرح آپ کی میموری میں یکے بعد دیگرے خیالات کی بھرمار ہوتی ہے ریٹریونگ کے ذریعے آپ اپنی میموری میں موجود پرانے خیالات کو تازہ کرسکتے ہیں۔
الیبوریشن: پرانے خیالات کو نئے خیالات سے جوڑنا
جب آپ کسی نئے آئیڈیا کو اپنے الفاظ میں ڈھالتے ہیں تو وہ الیبوریٹنگ کا عمل کہلاتا ہے۔
سائنس آف سکسیسفُل لرننگ کے مصنف کا کہنا ہے کہ جب آپ کوئی نئی چیز سیکھتے ہیں تو آپ کا دماغ اسے آپ کی یادداشت میں موجود پرانے خیالات یا ذاتی تجربات کے ساتھ جوڑتا چلا جاتا ہے، مثال کے طور پر میتھس کی کلاس میں آپ ڈسکائونٹس کے بارے میں سمجھنے کی کوشش کر رہے ہیں تو اس دوران آپ کا دماغ آپ کی ذاتی زندگی کے تجربات کو تازہ کرنا شروع کردیتا ہے۔ اس میں وہ تجربات بھی شامل ہوسکتے ہیں جو اب ماضی کا حصہ بن چکے ہیں اور وہ خیالات بھی ہوسکتے ہیں جو آنے والی زندگی میں ہوسکتے ہیں۔ جیسے ڈسکائونٹس کے بارے میں پڑھتے ہوئے آپ کے ذہن میں یہ خیال آنا شروع ہوجائے گا کہ آپ کی پسندیدہ دکان پر موسمی سیل چل رہی ہے اور آپ کو وہاں سے کون کون سی چیزیں ڈسکائونٹ پر مل سکتی ہیں۔
انٹرلیونگ: مضامین یا موضوعات میں تبدیلی کرنا
جب آپ ایک ہی وقت میں مختلف نوعیت کی چیزوں پر کام کر رہے ہوتے ہیں تو اس عمل کو انٹرلیونگ کہتے ہیں۔ مثال کے طور پر آپ بائی سیکٹر کی تعمیر کی بنیادی جیومیٹری کو سمجھنے کی کوشش کررہے ہیں تو اس کے لیے مختلف شعبوں سے مثالیں لے کر سمجھنا زیادہ آسان ہوگا۔ جیسے ہم کرکٹ کو لیتے ہیں، یہ سبھی کا پسندیدہ کھیل ہے اب ہم اس سے ایک مثال لیتے ہیں۔ ایک بلے باز اپنے ساتھی کھلاڑیوں کے ساتھ پریکٹس کررہا ہے اس دوران اس کی جانب تیز گیندیں بھی پھینکی جاتی ہیں، گھومتی ہوئی گیندیں بھی آتی ہیں اور وہ سلو بالز کا سامنا بھی کرتا ہے۔ آپ دیکھتے ہیں کہ وہ ہر گیند کو کھیلنے کے لیے اپنا انداز تبدیل کرتا رہتا ہے جہاں اسے دفاعی حکمت عملی اپنانی ہوتی ہے وہاں وہ بیک فٹ ہوتا ہے اور جہاں اسے ضرورت ہو وہاں وہ آگے بڑھ کر تیز شاٹ کھیلتا ہے۔ انٹرلیونگ سے مراد خود کو ہر طرح کی صورتحال میں ڈھالنے کے لیے تیار رکھنے کا نام ہے۔ .
جنریشن: جواب سے پہلے جواب
بعض اوقات کسی سوال کا جواب سوچنے سے پہلے ہی آپ کے دماغ میں اس کا جواب موجود ہوتا ہے اور آپ کے سوچنے سے پہلے ہی آپ کا دماغ اس سوال کا جواب پیش کردیتا ہے اسے جنریٹنگ کہتے ہیں۔ انہی خطوط پر جب آپ کسی مسئلے کے حل کے لیے اپنے دماغ سے رجوع کرتے ہیں تو آپ کا دماغ پہلے ہی اس کا حل نکال چکا ہوتا ہے۔ اسی چیز کو اگر ہم تعلیمی انداز میں سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر آپ کلاس روم میں ہیں اور آپ کے ٹیچر آپ کو کوئی چیز سمجھانے کی کوشش کررہے ہیں تو اس موضوع پر اپنے ٹیچر کی رہنمائی سے پہلے ہی آپ کا دماغ اس موضوع سے جُڑے سوالات کے جواب دینا شروع کردے گا اور جب ٹیچر آپ کو درست جواب بتائیں گے تو آپ سوچیں گے کہ یہ تو میرے ذہن میں بھی تھا۔ اسی طرح پروفیشنل زندگی میں بھی آپ کو لگے گا کہ باس جو بتارہے ہیں وہ آپ کے ذہن میں بھی تھا۔ مگر اس سلسلے میں ایک بات کا خیال رکھنا بہت ضروری ہے کہ جب تک آپ سے رائے مانگی نہ جائے اپنے خیالات کا اظہار مت کریں۔
ریفلیکشن: جو ہونے والا ہے اس کا قبل از وقت اندازہ لگانا
ہارورڈ بزنس اسکول کے ریسرچرز نے کھوج لگائی ہے کہ ریفلیکٹیو رائٹنگ ایک سپر پاور فُل چیز ہوسکتی ہے۔ اس کے ذریعے آپ کسی بھی چیز کے ہونے سے قبل ہی اس کا اندازہ لگا سکتے ہیں کہ کیا ہونے جا رہا ہے۔ مثال کے طور پر امتحانات یا کسی میٹنگ سے پہلے آپ چند لمحے کےلیے اس بارے میں سوچیں گے تو آپ کے ذہن میں اس کا ریفلیکشن ہوجائے گا یا ایک تصویر سی بن جائے گی کہ ممکنہ طور پر کیا ہُوا ہوگا یا کیا ہوسکتا ہے۔؟ اور چیزوں کو بہتر کیسے کیا جاسکتا ہے۔؟
ریسرچرز نے ملازمین کے ایک گروپ پر تحقیق کی غرض سے انہیں 15 منٹ کے لیے ریفلیکشن کے حوالے سے لکھنے کے لیے کہا اور دن کے اختتام پر ان کی پرفارمنس میں 23 فیصد تک اضافہ دیکھا گیا۔
ایم نیمونکس: ٹکڑوں میں یاد کرنا
ایم نیمونکس ایسا طریقہ کار ہے جس میں آپ تصاویر یا تمثالوں کے ذریعے اپنے ذہن کے خفیہ گوشوں میں موجود کسی چیز کی یاد بحال کرتے ہیں۔ جیسے اسکول کے ابتدائی دنوں میں بچوں کو رنگوں اور تصاویر کی پہچان کرانے کے مختلف ٹولز استعمال کیے جاتے ہیں اسی طرح ایم نیمونکس آپ کی میموری کا بنیادی ڈھانچہ ہے جس کے ذریعے آپ کسی چیز کو دیکھ کر اپنی یادداشت بحال کرتے ہیں۔ جیسے کسی جگہ آپ کو لکھا ہوا نظر آئے آر او وائے جی تو آپ کو فوراً یاد آجائے گا کہ اس کا تعلق رنگوں سے ہے اور اس مخفف کا مطلب ریڈ، اورنج، یلو، گرین ہے۔ اسی طرح بی آئی وی کو دیکھ کر آپ کے ذہن میں فوراً بلیو، انڈیگو، وائیلٹ آئے گا۔ اسی طریقے کو ایم نیمونیکس کہتے ہیں۔