آپ کا حد سے زیادہ باصلاحیت کزن یہ صحیح نہیں کر رہا ہے۔
آپ کا حد سے زیادہ باصلاحیت کزن یہ صحیح نہیں کر رہا ہے۔
ہم سب کو خاندان کے اس ایک فرد کے بارے میں بار بار یاد دلایا جاتا رہتا ہے جو خداداد صلاحیتوں کا مالک ہے، اپنے سارے کام چٹکی بجاتے کرلیتا ہے، اپنی کلاس میں ہمیشہ پہلی پوزیشن لیتا ہے، جب کہ آپ کو اسکول میں کی جانے والی اپنی انتھک محنت یاد ہے۔ جبکہ اس کے انتہائی بے فکری کے ساتھ اتنے سارے "ایز" ،اسکالر شپ اور بہت سی یونیورسٹیز کے ایکسیپٹینس لیٹرز کہ جس یونیورسٹی میں چاہے داخلہ لے لے۔ ان کے پاس انتخاب کرنے کے لیے کافی آپشنز موجود ہوتے ہیں۔
اگلے فیملی ڈنر میں آپ کو معلوم ہوسکتا ہے کہ بمشکل اکیس سال کی عمر میں وہ فی الحال یونیورسٹی میں پورے وقت کی تعلیم حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ ایک کامیاب کاروبار کے لیے بھی محنت کر رہا ہے۔
شاید آپ میں سے کچھ لوگوں کی اپنے اُس کزن سے کبھی ملاقات نہیں ہوئی ہوگی، لیکن اپنے والدین پر یقین کریں، وہ ضرور موجود ہے۔
خبردار! اگر آپ نے ایسے کسی کزن کے بارے میں نہیں سنا، تو آپ کے کزنز کے پاس آپ کو بتانے کیلئے ضرور کچھ نہ کچھ موجود ہوگا۔۔
مگر آپ نے ہمیں بالکل ٹھیک سنا ہے آپ کے وہ کزن یہ صحیح نہیں کر رہے ہیں اور یہاں یہ ہے کہ آپ (اپنے والدین کی خواہشات کے برخلاف) ان ہی کی طرح ہونے سے کیسے بچ سکتے ہیں۔
پیداواری کام کے یقینی نقصانات سے بچیں:
ہماری ثقافت ان لوگوں کی تعریف کرتی ہے جو خود کو مختلف چیزوں تک اور جہاں تک ممکن ہو سکے پھیلا کر رکھتے ہیں، یا ملٹی ٹاسکنگ ہوتے ہیں ان کو ہر شخص پسند کرتا ہے۔۔۔ اپنے کام یا پڑھائی سے چپک کر بیٹھ جاتے ہیں۔۔ جس میں وہ گھنٹوں صرف کرتے ہیں اور اپنے دن کے بچے ہوئے وقت کو بھی اتنے ہی نتیجہ خیز کام کرنے میں گزار دیتے ہیں۔ ہمارے یہاں اس سب کو سخت محنت سمجھا جاتا ہے۔
جبکہ بعض دفعہ، ہمارا دماغ ایک ساتھ کئی مشکل کاموں کو نہیں سنبھال پاتا۔ کلفورڈ ناس کی جانب سے 2009 میں اسٹینفورڈ یونیورسٹی کی تحقیق سے یہ بات ثابت ہوئی کہ وہ افراد جو ایک وقت میں ایک سے زیادہ کام یا چیزوں میں لگ جاتے ہیں وہ دماغی طور پر کم منظم ہوتے ہیں۔ ایک کام سے دوسرے کام پر جانے میں بھی مشقت کرتے ہیں، اور عام طور پر متعلقہ اور غیر متعلقہ معلومات کے درمیان انتخاب کرنے میں بھی سخت مشکلات کا سامنا کرتے ہیں۔
مزید تحقیق سے پتا چلتا ہے کہ کسی بھی پلیٹ کو ضرورت سے زیادہ بھرنے سے پیداواری صلاحیت میں کمی واقع ہوتی ہے۔ جو لوگ زیادہ وقفے لیتے ہیں اور کم ذمہ داریوں کو نبھاتے ہیں وہ اصل میں زیادہ نتیجہ خیز ثابت ہوتے ہیں۔
بلکل صحیح۔۔ اب آپ کے پاس اپنے اس کزن کی طرح نہیں ہونے کا ایک بہرترین سائنسی حمایت یافتہ عذر موجود ہے۔ ( مزے کریں)۔
اپنی ہارڈ ڈرائیو کی چھان پھٹک کرتے رہیں۔
آپ کے لیپ ٹاپ کی طرح، آپ کی ہارڈ ڈرائیو کو بھی وقت کے ساتھ ساتھ با ترتیب اور منظم رکھنے کی ضرورت ہوتی ہے۔۔ بیک وقت بہت سارے کام انجام دینے سے ہمارے ذہن میں خرابی پیدا ہوسکتی ہے، بالکل اسی طرح جیسے آپ لیپ ٹاپ پر بہت سارے ٹیبس کھول لیں۔۔اور پھر آپ ڈھونڈتے رہیں کہ میوزک کون سے پیج پر چل رہا ہے تاکہ اسے بند کرسکیں۔۔
اگر ہم ایک ساتھ بہت سارے کام انجام دیتے ہیں تو، ہمارے ذہنوں میں خرابی پیدا ہوسکتی ہے جس طرح لیپ ٹاپ وقتاً فوقتاً خود ہی فریز یا شٹ ڈاون ہوجاتا ہے تو اپنے ذہن پر زیادہ بوجھ ڈالنے اور مشکل سے بچنے کیلئےان ٹیبس کو بند کردیں جو غیر ضروری ہیں۔۔ جہاں تک آپ کا خود کا تعلق ہے ، یہاں کچھ اقدامات ہیں جو آپ اٹھا سکتے ہیں۔
۔ سر پر ممکنہ کام کی ڈیدلائن سوار ہونے کے باوجود خود کو 15منٹ کا وقفہ لینے کی اجازت ضرور دیں۔ ۔آپ یہ سوچ رہے ہوں گے کہ یہ کام آپ سب سے آخر میں کریں گے مگر آپ اس معاملے میں غلط بھی ہوسکتے ہیں۔ بلکہ اگر کوئی غیر متوقع مسئلہ سامنے آجاتا ہے تو بھی اضافی پندرہ منٹ میں بھی یہ آپ کے لئے فائدہ مند ثابت ہو گا۔۔
۔ نہ کہنے سے آپ برے نہیں بنیں گے۔۔ کبھی کبھی کچھ کام بہت زیادہ مصروف کردیتے ہیں تو اس طرح کی صورت حال میں تھوڑا سا خود غرض ہونا غلط نہیں بلکہ درست ہے۔۔۔ آپ جتنا کام کرسکتے ہیں اتنا ہی کریں اور لوگ بھی اس بات کو سمجھیں گے کہ ہر آدمی کی کام کرنے کی اپنی ایک خداداد استعداد ہوتی ہے اور اس سے بڑھ کر کام کرنے سے سوائے ذہنی تھکن اور اعصابئی تنائو کے اور کچھ حاصل نہیں ہوتا۔ ۔ اس کے علاوہ آپ کا نہ کہنا یقیناً ہاں سے کم وقت ہی لے گا اور آپ تمام چیزوں میں اپنا بہت سا وقت بچا لیں گے۔۔
۔ سونا صرف کمزور افراد کیلئے ضروری نہیں ہوتا،بلکہ یہ آپ کو جوان بھی رکھتا ہے ۔۔"مزید کام انجام دینے" کی کوشش کرنے اور اپنے آپ کو ریچارج کرنےکے بجائے نیند میں اپنا وقت لگائیں۔ زیادہ کام کرنے کیلئے اپنا وقت سونے میں صرف کرنا آپ کے ذہن کو بھی آرام دے گا اور آپ تھکن بھی محسوس نہیں کریں گے۔ ورزش آپ کو تازہ دم اور ریچارج رکھنے کیلئے اچھا طریقہ ہے۔۔
۔ مشہور عقیدے کے برخلاف ،،، مستقل مزاجی اچھی صحت کی ضمانت نہیں دیتی۔۔۔ بلکہ ایک کام کو دوسرے سے تبدیل کرنا، چاہے یہ دن میں خواب دیکھنے کے مترادف ہی کیوں نہ ہو دراصل آپ کے دماغ کو تر و تازہ کر دیتا ہے۔ اگر کوئی خاص کام آپ کو بہت زیادہ تھکن سے دوچار کر رہا ہے تو آپ کو جس چیز کی ضرورت ہے وہ یہ ہے کہ آپ اپنی اسپریڈشیٹ اور دستاویزات سے بریک لے کر کچھ تخلیقی کام کریں۔ کاغذوں اور فائلوں کے طوفان سے دور ہوکر کسی تخلیقی نوعیت کے کام کی طرف متوجہ ہوں۔
تو پینسل اٹھائیں اورجو دل کرے بنائیں۔۔
۔ اپنے تمام ٹیبز کو بھی بند کردیں۔ جی ہاں آپ کرسکتے ہیں۔ یہ آپ کے کمپیوٹر ٹیب کو بند کرنے سے تھوڑا زیادہ مشکل ہوسکتا ہے۔ لیکن آرام سے بیٹھ جائیں، تمام خیالات اور پریشانیوں کو ذہن سے جھٹکنے کی کوشش کریں، اور ایک کپ کافی یا چائے سے خود کو راحت پہنچائیں۔۔ اس موسم میں ہاٹ چاکلیٹ بھی شاندار انتخاب ثابت ہوگا اور ہاں یوگا بھی ہمیشہ کیلئے ایک بہترین آپشن ہے ۔
ضروری کاموں کی فہرست کو بریک دیں :
آخری چیز جو آپ کو کرنے کی ضرورت ہے اور جسے کرتے کرتے آپ خود بھی تھک گئے ہیں۔ اپنے یومیہ یا ہفتہ وار ایجنڈے میں حقیقت پسندی سے لکھنا یا منصوبہ بندی کرنا آپ کو نہ صرف اپنے کاموں کو بہتر انداز میں سمجھنے میں مدد فراہم کرے گا۔ بلکہ اس سے آپ کو منظم ہونے اور اس بات کا اندازہ کرنے میں بھی مدد ملے گی کہ آپ اصل وقت کی مقررہ مدت میں کیا کرسکتے ہیں۔ اس سے نہ صرف آپ کی پیداواری صلاحیت میں اضافہ ہوگا بلکہ آپ کے لئےذہنی دباؤ میں کمی کا سبب بھی بنے گا۔۔۔
اور سچی بات بھی یہی ہے کہ کون مطمئن ہونا نہیں چاہتا کہ وہ اپنے کام کرنے کی فہرست کو پورا کرتا چلا جائے ۔ یہ جیت کی صورتحال ہے۔۔
ڈاکٹر سوزین بالی فزیشن،لائف کوچ اور " لِو آ لائف یو لو" کی مصنف نے یہ مشورہ دیا کہ جب آپ کسی ایک چیز کیلئے ہاں کہتے ہیں تو پھراسی وقت اپنی ٹوڈو لسٹ میں سے کسی دوسری چیز کیلئے نہ کہہ دیں۔۔ چیزوں کی تکمیل کیلئے آپ کے پاس دن بھر میں چند گھنٹے ہی ہوتے ہیں، تو یہ تو قطعی ناممکن ہے کہ آپ تمام چیزیں کرسکیں۔
جب آپ بہت سارے کاموں میں خود کو کھینچ رہے ہوتے ہیں تو یہ دراصل آپ اپنے ساتھ زبردستی کررہے ہوتے ہیں۔۔ خود کو تکلیف دینے سے بہتر ہے کہ ایک قدم پیچھے ہٹیں ، اپنے وعدوں کی جانچ کریں، اپنی ترجیحات کی فہرست بنا لیں اور کوشش کریں کہ خود پر زیادہ دبائو نہ ڈالیں۔ اپنی کام کرنے کی فہرست کو ایک بار پھر سنواریں۔ایک بار جب آپ کام مکمل کرلیں گے تو آپ کو اندازہ ہوگا کہ صلاحیتوں کے لحاظ سے اپنے کاموں کو وقت دے کر آپ نے ان کے ساتھ انصاف کیا ہے اور اس کے نتائج بھی اچھے نکلیں گے۔۔