کشادہ ذہنی اور روشن دماغی کے کمالات

کشادہ ذہنی اور روشن دماغی کے کمالات

کشادہ ذہنی اور روشن دماغی کے کمالات

جب ہم کسی نئے ادارے میں جاتے ہیں تو گویا ہم ایک ایسے منطقے میں داخل ہو جاتے ہیں جہاں مختلف نظریات و عقائد رکھنے والے افراد موجود ہوتے ہیں ایسی جگہ پر آنے کے بعد اکثر ہم سوچتے ہیں اب تک اپنی زندگی کے اتار چڑھائو میں ہم نے جو سیکھا اور سمجھا ہے اسے دوسرے لوگ چیلنج کر رہے ہیں یا ایک طرح سے ہمارے خیالات و نظریات کو رد کر کے ہمیں نئے خیالات و نظریات سے متعارف کروایا جا رہا ہے اس صورت میں ہم دفاعی رویہ اختیار کرلیتے ہیں یا پریشان ہو جاتے ہیں۔

ایسے عالم میں جب کوئی ہمیں بتاتا ہے کہ ہمارے اب تک کے قائم کئے گئے اعتقادات رائیگاں ہوچکے ہیں کیونکہ دیگر افراد مختلف قسم کے اعتقادات اور نظریات رکھتے ہیں اور چیزوں کو الگ نظر سے دیکھتے ہیں اس صورت میں ہم بعض اوقات مبلغ بن جاتے ہیں اور دوسروں کو نصیحتیں کرنا شروع کردیتے ہیں۔

 یہ نظام ساری عمر چلتا ہے اور وقت کے ساتھ ساتھ چیزیں، خیالات اور نظریات تبدیل ہوتے رہتے ہیں۔ وقت کے ساتھ ساتھ ہم بڑے ہوتے ہیں اور ایسی پختہ عمر میں داخل ہوتے ہیں جہاں ہمیں مختلف بیک گرائونڈ رکھنے والے الگ الگ طرح کے لوگوں سے واسطہ پڑتا ہے تو ان لوگوں کے مختلف تجربات اور الگ طرزِ زندگی سے ہم اپنے لیے بھی بہت کچھ سیکھتے ہیں۔ بعض اوقات ہمیں لگتا ہے کہ ہم نے اب تک جو سیکھا وہ سب بے کار گیا کیونکہ ہم اپنے متعین کردہ اصولوں اور راستوں سے ہٹنے کو تیار نہیں ہوتے اس لیے خود بھی پریشان ہوتے ہیں اور دوسروں کے لیے بھی دل آزاری کا سبب بنتے ہیں لیکن لیکن اگر ہم کھلے ذہن کے ساتھ لوگوں سے معاملات کریں گے تو اس سے دوسرے لوگوں کو بھی آسانی ہوگی اور ہمیں بھی الگ الگ سماجی تناظر رکھنے والے افراد سے معاملہ کرنے میں دشواری پیش نہیں آئے گی۔

  کھلے اور کشادہ ذہن کا انسان ہونا کسی آرٹ کی طرح ہے جو سب کے لیے ہوتا ہے۔

 جب کھلے دماغ یا کشادہ ذہنی کی تعریف کی جاتی ہے تو اس مراد ایک ایسا شخص ہوتا ہے جو اپنے نظریات تو رکھتا ہی ہے ساتھ میں اپنے نظریات کے خلاف بھی بات سنتا ہے۔ ایسا شخص نہ صرف دوسروں کی رائے کا احترام کرتا ہے بلکہ مخالف نظریہ رکھنے والوں کی بات کو بھی تحمل سے سنتا ہے اورکسی بھی قسم کا فیصلہ کسی تعصب کی بنیاد پر نہیں کرتا بلکہ اس کے پیچھے اس کا کھلا ذہن، روشن خیالی اور فراخ دلی ہوتی ہے۔ کھلے ذہن کا انسان ہونے کا مطلب زندگی کے بارے میں اپنے ذاتی خیالات رکھتے ہوئے دوسروں کی رائے کا احترام کرنے اور خود کو تعصبات سے بلند رکھنا ہوتا ہے، ہم سب کو اپنی زندگی میں ایسی ہی مثال بننا چاہیے کیونکہ کھلے ذہن کا انسان ہی ایک ایسا کامل انسان ہوتا ہے جو معاملات اور مسائل کو حل کرنا جانتا ہے اور ہمیشہ دوسروں کے لیے آسانیاں پیدا کرنے کا باعث بنتا ہے۔ یہ ایک ایسی خوبصورت چیز ہے جو ساری عمر ہمارے کام آتی ہے اور ہمیں دوسروں کی نظر میں بہترین انسان بناتی ہے۔ اگر آپ اپنا ذہن کھلا رکھیں گے اور نت نئی چیزوں کو اپنے ذہن و دل میں آنے سے نہیں روکیں گے تو آپ یقیناً ترقی کریں گے اور آگے سے آگے بڑھتے جائیں گے۔ کسی دانشور نے کہا تھا کہ سفر کتنا ہی طویل کیوں نہ ہو اس کا آغاز آپ کے ایک چھوٹے سے قدم سے ہوتا ہے اس لیے ایک کھلے ذہن کے انسان کے درجے تک پہنچنے کے لیے آپ کو بہت چھوٹی چھوٹی چیزیں اپنے اندر پیدا کرنا ہوں گی جن کے ذریعے آپ کو ہر اگلے قدم پر آسانی ملے گی جیسے آپ اسکول سے نکل کر کالج جاتے ہیں وہاں سے یونیورسٹی اور پھر عملی زندگی میں آ کر آپ دفتر یا کاروبار سنبھالتے ہیں تو اس وقت آپ کی یہ مشقیں جو آپ نے اسکول کے زمانے سے شروع کر رکھی تھیں وہ آپ کی عادت بن چکی ہوتی ہیں اور آپ ایک بہترین، ملنسار، کھلے ذہن کے انسان دوست شخص کے درجے تک پہنچ چکے ہوتے ہیں۔  

یہ ایک ایسی چیز ہے جس پر ہم سب عمر بھر عمل پذیر رہ سکتے ہیں۔ اگر آپ چاہیں تو آپ کو کھلے ذہن کا انسان ہونے سے کوئی روک نہیں سکتا۔ یہ بات ہمیشہ یاد رکھنے کی ہے کہ   

 چھوٹی ذہنیت کے لوگ بڑے عہدوں کے قابل نہیں ہوتے

اس لیے زندگی میں بڑا عہدہ، مقام اور مرتبہ پانے کی کُنجی کھلا ذہن، کشادہ دل اور انسان دوست رویہ ہے۔ اگر آپ میں یہ سب اوصاف موجود ہیں تو آپ کو آگے بڑھنے اور ترقی کرنے سے کوئی نہیں روک سکتا۔  

کشادہ ذہن کے لوگوں کے ساتھ معاملات کرتے وقت آپ کو کئی طرح کے مختلف اور خوشگوار تجربات حاصل ہوتے ہیں، ایسے لوگوں کی شخصیت میں سب سے خاص بات یہ ہوتی ہے کہ یہ چیزوں پر بلا وجہ کی روک ٹوک نہیں لگاتے بلکہ فطری انداز میں معمالات کو آگے بڑھنے دیتے ہیں۔ ہمیں اپنے آپ کو ایسے لوگوں کو سننے اور ان کے تجربات سے استفادہ کرنے کا موقع دینا چاہیے کیونکہ اس سے ہمیں دوسروں کے تجربات و مشاہدات سے کچھ نیا سیکھنے کو ملتا ہے۔ ہم دیگر افراد کے زندگی کے بارے میں خیالات و نظریات سے آشنا ہوتے ہیں اور دوسروں کے بارے میں فیصلے دینے لگتے ہیں کہ کون صحیح ہے اور کون غلط۔

دوسری جانب کشادہ ذہن کے لوگ ایسے افراد ہوتے ہیں جو اپنے اردگرد پائے جانے والے لوگوں کی نفسیات کو سمجھتے ہیں اور اپنے خیالات و نظریات میں ان لوگوں سے ماورا ہوتے ہیں اس لیے انہیں دیگر افراد کے نظریات و اعتقادات سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ وہ خود سے یکسر مختلف رائے رکھنے والے افراد کی آرا سے پریشان نہیں ہوتے۔ وہ ایسے لوگوں کو دیکھتے ہیں، ان کے رویوں اور بات چیت کا مشاہدہ کرتے ہیں اور اس بات کا جائزہ لیتے ہیں کہ ایسے افراد کے خیالات اور الفاظ کسی دوسرے کے لیے تکلیف کا باعث نہ ہوں۔ کیونکہ اس بات کو یقینی بنانا بہت ضروری ہے کہ زندگی اور کائنات کے بارے میں آپ کے چاہے جو بھی خیالات و نظریات ہوں انہیں دوسروں کے لیے تکلیف یا زحمت کا باعث نہیں بننا چاہیے۔  

روشن دماغی اور کشادہ ذہنی ہمیں حال میں جینا اور آگے بڑھنا سکھاتی ہے تاہم جب آپ کو لگے کہ آپ کے اس طرزِ زندگی کو چیلنج کیا جا رہا ہے تو ایسے میں آپ کو چاہیے کہ آپ دوسروں کو زیادہ سنیں اور اپنی بات کم کم ہی کہیں کیونکہ بہت سے لوگوں کی عادت ہوتی ہے کہ وہ خوامخواہ دوسروں کے معاملات میں ٹانگ اڑاتے ہیں اور دوسروں کے صحیح یا غلط ہونے کے بارے میں فیصلے صادر کرتے ہیں۔ ایسے لوگ صرف اپنی بات کہنے میں دلچسپی رکھتے ہیں اور دوسروں کی بات سننے کو بالکل بھی تیار نہیں ہوتے۔

 ایسے لوگوں سے اگر آپ کا واسطہ پڑے تو ایسے میں ایک ہی چیز ہمارے کام آتی ہے اور وہ ہے کشادہ ذہنی۔ کیونکہ کھلے ذہن کے ساتھ جب آپ دوسروں کی بات سنتے ہیں تو آپ کو دوسروں کے خیالات و نظریات کو سمجھنے میں آسانی ہوتی ہے اور آپ ان کے اندرونی مسائل سے بھی آگاہ ہو جاتے ہیں اس سے آپ خود کو کچھ نئی چیزیں سیکھنے کے لیے تیار پاتے ہیں۔

جو لوگ خود کو کشادہ ذہنی اور وسعتِ قلبی کے سبق سے آشنا کرتے ہیں ان میں دوسروں کے ساتھ ہم آہنگی کی صلاحیت دوسروں کے مقابلے میں زیادہ پائی جاتی ہے۔ اس بات کو ہم اس مثال سے سمجھ سکتے ہیں کہ جب آپ کسی دوسرے شخص کی کہانی سنتے ہیں تو اس کے رویے کے پیچھے کارفرما عوامل کو سمجھنے میں آسانی ہوتی ہے جس کے نتیجے میں ہم اس کی ذات، خیالات اور جذبات کی ساری توجیہات کو سمجھ لیتے ہیں اور ان سارے عوامل کا تجزیہ آسانی کے ساتھ کر کے خود کو اس کے ساتھ ہم آہنگ کر سکتے ہیں۔

کشادہ ذہنی کا ایک اور فائدہ جو ہمیں حاصل ہوتا ہے وہ بے خوف ہونا ہے یعنی ہمیں کسی چیز سے ڈر نہیں لگتا، ہم غیر متوقع اور نئی چیزوں سے گھبراتے نہیں اور ہر قسم کی صورت حال سے نبرد آزما ہونے کے لیے ہر وقت تیار رہتے ہیں۔ کشادہ ذہن رکھنے والے افراد ہمیشہ اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ وہ اپنی زندگی میں کامل نہیں ہیں، ہم سب کچھ نہیں جانتے اور زندگی پل پل ہمیں نئی سے نئی چیزیں سکھاتی رہتی ہے۔ ہم نئی چیزیں سیکھنے کو تیار رہتے ہیں اور نئے تجربات سے بالکل نہیں گھبراتے۔ زندگی اور لوگوں کے بارے میں ہمارا تجسس برقرار رہتا ہے۔ ہمارے اندر خداترسی کا جذبہ بھی بحال رہتا ہے  اور ہم اپنی ذات اور حواس کو ہر صورت حال میں مجتمع رکھتے ہیں۔

 

تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں ©️ 2021 کیمپس گرو