5 فلمیں جو ہر طالب علم کو ضرور دیکھنی چاہئیں.

5 فلمیں جو ہر طالب علم کو ضرور دیکھنی چاہئیں.

5 فلمیں جو ہر طالب علم کو ضرور دیکھنی چاہئیں.

میڈیا کا کردارشخصیت کو بنانے یا بگاڑنے میں انتہائی اہم تصور کیا جاتا ہے۔ میڈیا ایک طاقت ہے اور اس طاقت کو لوگوں میں شعور بیدار کرنے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔ میڈیا کی اہمیت نوجوان نسل کی شخصیت سازی میں مسلم ہے۔ میڈیا محسوس اور غیر محسوس طریقوں سے انسانی زندگی کو متاثر کر رہا ہے۔ میڈیا انسانی زندگی کا انتہائی اہم ترین ذریعہ ہے چاہے ہم مانیں یا نہ مانیں جو کچھ ہم میڈیا پر دیکھتے ہیں وہ ہماری شخصیت بناتا ہے اور لوگوں کی رائے بھی۔ یہ دور ڈیجیٹل میڈیا کا دور ہے اور فلمیں، ٹی وی شوز، کتابیں، ویڈیو گیمز اور سوشل میڈیا ہمارے بچوں کی زندگیوں کا اہم حصہ بن چکے ہیں، لہٰذا یہ ممکن ہے کہ ان چیزوں کی مدد سے ہم بچوں کو اہم انسانی اقدار اور خصوصیات سکھا سکیں۔ اگر ہم صرف قنوطیت پسند  فلمیں دیکھیں گے جہاں ہر کریکٹر بے مروت  یعنی اپنے مطلب کی بات پسند کرتا اور اسے دنیا سے کوئی غرض نہیں تو کیا ایسا نہیں کہ ہم بھی ان جیسے ہوجائیں گے؟

کسی بھی چیز کا غلط اور بے جا استعمال ہمارے لیے نقصان دہ ہوتا ہے، لیکن اس کا صحیح استعمال  ہمیں فوائد اور کامیابیوں سے ہم کنار کرتا ہے۔ اگر ہم میڈیا کو مثبت پیغام کے ساتھ استعمال کریں گے تو ہماری زنگیوں پر اس کے مثبت اثرات مرتب ہونگے۔ فلم ایک ایسا میڈیم ہے جسے تفریحی مقاصد کے ساتھ ساتھ اس کے ذریعے بہت پیچیدہ مگر اہم پیغام کو بہت آسانی سے فلم بینوں تک پہنچایا جا سکتا ہے۔ فلمیں بچوں کی تعلیم و تربیت اور ان کے رویوں اور رجحانات کی تشکیل میں نہایت اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔  دلچسپ دستاویزی فلمیں بچوں کو فطرت کے مختلف مظاہر کو سمجھنے میں مدد دیتی ہیں۔ فلمز کے ذریعے بہت سے مسائل کو ایسے عمدہ طریقے سے پیش کیا جاتا ہے جو مسائل اور انکے حل ڈھونڈنے میں مدد دیتی ہیں اور انسانی ذہن کو شعور و آگہی عطا کرتی ہیں۔۔۔ بچے جو کچھ دیکھتے ہیں اسے اپنی زندگیوں پر لاگو کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ بہت سی فلموں میں ایسے تعمیراتی پیغامات ہوتے ہیں جو سب کی آنکھیں کھول دیتے ہیں بشرطیکہ جو چیز ہم دکھا رہے ہیں وہ ایسی ہو جو ذہنوں پر  گہرا تاثر چھوڑے۔ فلم کی اسٹوری لائن اگر اچھی ہوگی تو وہ دیکھنے والے کو بھی اچھا پیغام دے گی اور نوجوان نسل کی سوچ کو مثبت بنانے کے لیے موزوں ثابت ہوگی۔ سائنس فکشن فلموں کے ذریعے طالب علموں میں سائنس سے محبت کا عوامی شعور اُجاگر کیا جاسکتا ہے۔

طالب علموں کو متاثر کن تعلیمی فلمیں دکھا کر ان کے جذبۂ شوق کو بھی بڑھایاجا سکتا ہے۔ یہاں ہم چند تعلیمی فلموں کا ذکر کرتے ہیں، جن کے ذریعے آپ کو بہت کچھ سیکھنے کو مل سکتا ہے۔ ذیل میں کلاسیک فلموں  کی وہ فہرست دی جارہی ہے جو آپ کو اچھائی کی راہ پر لے جائے گی اور آپ کے دل میں کچھ کر دکھانے کی لگن پیدا کرے گی۔

فاریسٹ گمپ:

5 فلمیں جو ہر طالب علم کو ضرور دیکھنی چاہئیں.

ٹام ہینک کی فلمیں کون پسند نہیں کرتا۔ اس  فلم کی کہانی ایسے شخص کے گرد گھومتی ہے جس کا آئی کیو لیول سیونٹی فائیو ہے اور جس نے بہت سے ہم پلہ لوگوں کے مقابلے میں بڑی بڑی کامیابیاں سمیٹی ہیں۔ اس نے ہر کام کو ایک چیمپیئن کی حیثیت سے کیا۔ دیگر کاموں کے ساتھ اس نے کیکڑوں کا کاروبار بھی شروع کردیا۔ یہ ایک حوصلہ افزاء فلم ہے جو یہ پیغام دے رہی ہے کہ اگر ہم کچھ کرنے کا سوچ لیں تو پھر کوئی چیز ناممکن نہیں۔ یہ فلم دیکھنے والوں کو ہمت دلانے کے لیے رول ماڈل ثابت ہوسکتی ہے۔ فاریسٹ گمپ کو میڈل آف آنر برائے بہادری سے بھی نوازا گیا۔

زندگی میں سادہ طرز فکر حقیقی خوشی کا باعث بن سکتی ہے۔ بغیر کسی بہت زیادہ کوشش کے زندگی کے بہاؤ میں بہتے جانا کامیابی کی ضمانت بھی بن سکتا ہے اور یہی اس فلم کا مرکزی خیال ہے۔

 

5 فلمیں جو ہر طالب علم کو ضرور دیکھنی چاہئیں.

رابن ولیمز، بین ایفلیک، میٹ ڈیمن اور اسٹیلن اسکارس کارڈ جیسی شاندار کاسٹ پر مبنی اس امریکی فلم کو ایفلیک اور میٹ ڈیمن نے تحریر کیا۔ 20سالہ نوجوان کا مرکزی کردار میٹ ڈیمن نے ادا کیا۔ اس فلم کی کہانی ایک طالب علم کی زندگی پر لکھی گئی ہے جس کو یہ اندازہ ہی نہیں کہ اس کو ریاضی اور کیمسٹری کے سبجیکٹ میں کتنی مہارت حاصل ہے۔ ہیرو کو ریاضی اور کیمیا کے مضامین میں قدرتی ذہانت حاصل ہوتی ہے لیکن اس کی یہ صلاحیت کوئی جان نہیں پاتا۔ ایک دن وہ کلاس روم کے بورڈ پر میتھا میٹکس کے مشکل سوالات کو حل کرتا ہے جس سے اس کے استاد کی جانب سے اسکی صلاحیتیں سب کے سامنے آجاتی ہیں۔ بچوں میں موجود پوشیدہ صلاحیتوں کو آشکار کرنے میں یہ فلم مرہم کی سی تاثیر رکھتی ہے۔ یہ فلم ایک بہترین مثال ہے کہ جب آپ اپنے ٹیلنٹ کو نکھارنا چاہتے ہیں تو آپ کو کیا کرنا چاہیئے اور کیا نہیں

5 فلمیں جو ہر طالب علم کو ضرور دیکھنی چاہئیں.

ایک حسّاس آدمی کے لیے سب سے تکلیف دہ بات یہ ہو گی کہ اسے وہ کرنا پڑے جو وہ نہیں کرنا چاہتا اور جو کرنا چاہتا ہے وہ کرنے نہ دیا جائے۔ ایسے میں زندگی نہایت بُری محسوس ہونے لگتی ہے اور ہم اُکتا جاتے ہیں۔ ہمارے ہاں یہ رویہ بہت عام ہے بلکہ یوں کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا کہ ہمارا سارا سماج اس المیے کا شکار ہے۔ یہی رویہ لوگوں میں عدم دلچسپی، ذہنی دباؤ، بیگانگی اور تخلیقیت کی موت کا باعث بنتا ہے۔ 

سوچنے کی بات یہ ہے کہ ہم دنیا کی کسی بھی ترقی یافتہ قوم سے کم محنت نہیں کرتے ہوں گے، مگر ابھی تک بقا کی جنگ لڑ رہے ہیں۔

رابن ولیم کی ایک اور کلاسک ڈیڈ پوئٹس سوسائیٹی جو کہ اس کی پہلی فیچر فلم تھی ایکٹر کے ٹیلنٹ کو سب کے سامنے لاتی ہے۔

اس فلم میں رابن ولیمز انگریزی ادب کا نہایت سرشار اور منفرد پروفیسر ہے۔ یہ پروفیسر اپنے طلبہ کو سکھاتا ہے کہ زندگی میں تجربہ نہایت اہم ہے۔ وہ اپنے طلبہ کو نئے انداز سے ادب کا مطالعہ کرنا سکھاتا ہے۔ یہ فلم ایک پرجوش جوان جان کیٹنگ پر بنی ہے جو انگریزی زبان کا استاد ہے جس کے طلبا نوجوان اور تخلیقی صلاحیتوں سے مالا مال ہیں اور چیزوں سے جلد متاثر ہوجاتے ہیں۔

نوجوان پروفیسر کے جملے طلبہ کی زندگی پلٹ دیتے ہیں اور انہیں ادراک ہوتا ہے کہ آخر وہ کس کام کے لیے پیدا ہوئے ہیں۔

جان کیٹنگ اپنے طلبہ کو کیا کہتا ہے کہ وہ کچھ بھی کر گزرتے ہیں۔ نہایت اہم کہ تعلیم دراصل ہے کیا؟ اور تعلیمی نظام کسے کہتے ہیں؟ یہ سارے سوالات آپ کو یہ فلم دیکھنے کے بعد گہری سوچ میں مبتلا کر دیں گے۔ اگر آپ ایک استاد یا معلّم ہیں تو یہ فلم آپ کے طریقہ تعلیم کے لیے ایک چیلنج ہو گی اور اگر طالب علم ہیں تو یہ فلم آپ کے اندر ایک عظیم زندگی گزارنے اور اپنے لیے بہترین کے انتخاب کی جستجو کا جذبہ بھر دے گی۔

5 فلمیں جو ہر طالب علم کو ضرور دیکھنی چاہئیں.

یہ فلم ان چند گنی چُنی فلموں میں سے ہے جو لوگوں کے دلوں کو چھو لیتی ہیں۔ اس کی کہانی ایک باپ کے کے گرد گھومتی ہے جو اپنے بیٹے کو بہترین انسان بنانے کے لئے اس کے ساتھ  مسلسل محنت کرتا ہے۔۔ حقیقی زندگی میں باپ بیٹے ول سمتھ اور جاڈن سمتھ نے اس فلم میں اہم کردار ادا کیا ہے۔۔ ول اسمتھ نے ایسے تنہا شخص کا کردار ادا کیا ہے جو اپنے بیٹے کی پرورش کرتے ہوئے طبی آلات فروخت کرتا ہے مگر اس کی مالی حالت اتنی خستہ ہوتی ہے کہ وہ دونوں بس اسٹیشن کے باتھ رومز اور بے گھر افراد کے شیلٹر میں رہنے پر مجبور ہوتے ہیں۔ زندگی کے اس مشکل سفر میں وہ کبھی ہار نہیں مانتا اور اپنے مقصد کے حصول کے لیے پرعزم کھڑا رہتا ہے، اس شخص کی زندگی کی مشکلات کو عبور کرنے کی یہ کہانی کسی کو بھی متاثر کرسکتی ہے جو معاشرے کے اندر اپنے قدم جمانے کی کوشش کررہے ہیں۔ یہ ایک بہترین مثال ہے کہ کس طرح محنت کرکے آپ اچھے نتائج حاصل کر سکتے ہیں۔ حقیقی زندگی کی کہانی سے متاثر ہوکر بنائی جانے والی یہ فلم حالیہ برسوں کی چند متاثر کن فلموں میں سے ایک ہے جو آپ میں جوش و جذبہ بھر دے گی۔

5 فلمیں جو ہر طالب علم کو ضرور دیکھنی چاہئیں.

یہ  فلم بھی دیکھنے والوں کا حوصلہ بڑھانے اور جوش و ولولہ بیدار کرنے میں اہم کردار ادا کرسکتی ہے۔ اس فلم کی کہانی دیکھنے والوں کو بہت زیادہ بھاتی ہے۔ اس میں ڈیوی فن نے جیک بلیک کا کردارا دا کیا ہے جو کہ ایک ناکام میوزیشن ہے جس کو اس کے بینڈ سے باہر نکال دیا گیا ہے۔ وہ ڈپریشن کا شکار اور پیسوں کا متلاشی ہے۔ پھر ڈیوی بطور میوزک ٹیچر ایک عارضی نوکری شروع کرتا جہاں وہ چند سمجھدار اور باصلاحیت طالب علموں کا انتخاب کرکے ایک میوزک بینڈ بناتا ہے تاکہ وہ مقابلے میں حصہ لے کر پھر سے منظر عام پر آسکے اور زندگی میں آگے بڑھ سکے۔

فلمیں تفریح فراہم کرنے کی خاطر بنائی جاتی ہیں تاہم بعض فلموں میں مثبت پیغام بھی پوشیدہ ہوتا ہے۔ یہ فلمیں دیکھنے والوں پر نہ صرف گہرا تاثر چھوڑتی ہیں بلکہ ان کی زندگی بھی تبدیل کرنے کی قوت رکھتی ہیں۔ ایسی بامقصد فلمیں ناظرین میں جوش ولولہ اور نیکی کے جذبات بھی  پیدا کرسکتی ہیں۔

تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں ©️ 2021 کیمپس گرو