کے پی کی دو ہیونیورسٹیز کے وی سیز کو جبری رخصت پر بھیجا جائے گا
کے پی کی دو ہیونیورسٹیز کے وی سیز کو جبری رخصت پر بھیجا جائے گا
کے پی کی صوبائی حکومت نے ویمن یونیورسٹی صوابی (ڈبلیو یو ایس) اور یونیورسٹی آف سوات (یو او ایس) کے وائس چانسلرز کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کیا ہے اور امکان ہے کہ انہیں بہت جلد جبری رخصت پر بھیج دیا جائے گا۔
ان پر غیر قانونی تقرریوں اور دیگر بے ضابطگیوں کا الزام ہے۔ وائس چانسلر ڈبلیو یو ایس کے خلاف انکوائری گورنر کی انسپیکشن ٹیم نے کی جبکہ وائس چانسلر یو او ایس کے خلاف انکوائری صوبائی انسپیکشن ٹیم نے کی۔
مزید پڑھیئے: تمام سرکاری پی ایچ ڈی ملازمین کو 25 ہزار روپے ماہانہ الاؤنس دیا جائے گا، سندھ ہائیکورٹ
انکوائری کمیٹیوں کی پیش کردہ رپورٹس کی روشنی میں محکمہ ہائر ایجوکیشن نے وزیر اعلیٰ کے پی کے سے درخواست کی ہے کہ وہ گورنر، جو پبلک سیکٹر یونیورسٹیز کے چانسلر بھی ہیں، کو مشورہ دیا ہے کہ وہ دونوں یونیورسٹیز کے وی سیز کو تین ماہ کی مدت کے لیے جبری رخصت پر بھیج دیں۔
صوبائی محکمہ ہائر ایجوکیشن کی درخواست پر چانسلر نے ویمن یونیورسٹی کے امور میں بے ضابطگیوں کی تحقیقات کا حکم دیا تھا۔
مزید پڑھیئے: سندھ میں یونیورسٹیز کو چلانے کے لیے وائس چانسلرز کا مزید اربوں روپے کا مطالبہ
ایک عہدیدار نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ گورنر کو درخواست دینے سے پہلے ایچ ای ڈی کو وی سی پروفیسر شاہانہ عروج کاظمی کے خلاف متعدد شکایات موصول ہوئی تھیں۔
بنیادی طور پر سندھ سے تعلق رکھنے والی پروفیسر شاہانہ عروج کو کے پی حکومت نے تین سال کی مدت کے لیے وی سی مقرر کیا تھا۔
عہدیدار نے بتایا کہ گورنر کی انسپیکشن ٹیم نے اپنی تفصیلی تحقیقات میں پایا ہے کہ انہوں نے غیر قانونی تقرریاں کیں اور صوبہ سندھ سے تعلق رکھنے والے اپنے دو درجن کے قریب رشتہ داروں کو شامل کیا۔ جی آئی ٹی کو ملنے والی دوسری بے قاعدگی یہ ہے کہ انہوں نے سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے یونیورسٹی میں تین ریٹائرڈ افراد کو مقرر کیا۔
مزید پڑھیئے: حکومت کا بورڈ کے امتحانات سے قبل اساتذہ کی ویکسینیشن کا اعلان
تحقیقات کے مطابق، ایک ریٹائرڈ کرنل کو بطور رجسٹرار اور ایک اور شخص کو ترجمان مقرر کیا گیا ہے جب کہ یہ افراد ان دونوں عہدوں کے لیے مطلوبہ اہلیت اور تجربے پر پورے نہیں اتر پائے تھے۔
دوسری جانب وائس چانسلر یونیورسٹی آف سوات پروفیسر محمد جمال خان کے خلاف تحقیقات کا انعقاد صوبائی انسپیکشن ٹیم نے کیا۔
انسپیکشن ٹیم نے حکومت کو سفارش کی ہے کہ وائس چانسلر کو غیرقانونی تقرریوں میں ملوث پایا گیا، خالی آسامیوں کو پُر کرنے میں ناکامی اور بجٹ کے بے قاعدگی سے استعمال کے بعد متعلقہ قانون کے تحت وی سی کے خلاف کارروائی کی جائے۔
عہدیدار نے بتایا کہ انکوائری کے دوران ایک ملزم وی سی نے توہین آمیز زبان بھی استعمال کی اور ٹیم ممبروں پر جسمانی طور پر حملہ کیا۔
عہدیدار نے بتایا کہ انکوائری کے دوران جب ٹیم کے ممبران پر یونیورسٹی آف سوات کے وی سی پروفیسر جمال خان نے حملہ کیا تو چانسلر نے اس معاملے کی تحقیقات کے لیے ایک اور کمیٹی تشکیل دے دی۔ عہدیدار نے کہا کہ ایچ ای ڈی نے دونوں وائس چانسلرز کی دو مختلف سمریاں وزیر اعلیٰ کو بھجوا دی ہیں جو کسی بھی کارروائی کے لیے چانسلر کو مشورہ دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ چانسلر 90 دن کی مدت کے لیے وائس چانسلر کو جبری رخصت پر بھیج سکتا ہے اور کے پی یونیورسٹیز ایکٹ 2012 کی دو مختلف دفعات کے تحت اسے عہدے سے بھی ہٹا سکتا ہے