طالبان نے یونیورسٹیوں میں لڑکوں اور لڑکیوں کے الگ الگ دن مقرر کر دیے

طالبان نے یونیورسٹیوں میں لڑکوں اور لڑکیوں کے الگ الگ دن مقرر کر دیے

طالبان نے یونیورسٹیوں میں لڑکوں اور لڑکیوں کے الگ الگ دن مقرر کر دیے

افغانستان میں طالبان کی حکومت نے جنسی ہراس روکنے کے لیے کابل کی یونیورسٹیوں میں لڑکوں اور لڑکیوں کے لیے دن مختص کر دیے ہیں۔

 

میڈیا رپورٹس کے مطابق طالبان کے نئے منصوبے کے تحت لڑکیاں ہفتہ، پیر اور بدھ کو یونیورسٹی جائیں گی اور لڑکے اتوار، منگل اور جمعرات کو یونیورسٹی جائیں گے۔

طالبان کی وزارت تعلیم کا کہنا ہے کہ اس نے یہ فیصلہ یونیورسٹیوں میں ’جنسی ہراس‘ کو روکنے کے لیے کیا ہے لیکن کابل یونیورسٹی کے متعدد اساتذہ اور طلباء نے بی بی سی پشتو سروس کو بتایا کہ طالبان کا نیا منصوبہ ’نا مناسب‘ ہے۔

طالبان کی وزارت تعلیم کے ترجمان احمد تقی نے کہا ہے کہ نیا منصوبہ طالب علموں اور اساتذہ کو تحقیق کے لیے ایک اچھا موقع فراہم کرے گا لیکن کابل یونیورسٹی کے کچھ پروفیسروں نے اپنا نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بی بی سی کو بتایا کہ طالبان کے نئے فیصلے کا نصاب سے کوئی تعلق نہیں۔

احمد تقی نے بی بی سی کو بتایا کہ ابھی یہ عمل کابل کی دو یونیورسٹیوں میں شروع کیا گیا ہے۔ تاہم اس اسکیم کو دوسری سرکاری یونیورسٹیوں میں بھی لاگو کیا جا رہا ہے۔

طالبان کی حکومت یونیورسٹیوں میں لڑکوں اور لڑکیوں کی مخلوط تعلیم کی مخالفت کرتی ہے۔

کابل یونیورسٹی کے ایک اور پروفیسر نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ یہ منصوبہ تعلیمی نظام اور اس کی ساخت کے لیے کسی دھچکے سے کم نہیں ہے۔

کابل یونیورسٹی کے اساتذہ کا کہنا ہے کہ کلاس رومز کو تعلیمی نظام کی ضروریات کے مطابق ڈھال لیا گیا ہے اور وہ نئے ڈیزائن کے تحت اپنی نصابی کتابوں کو مکمل نہیں کر سکتے۔

طالبان کی نئی اسکیم میں کلاسیں صبح 8 بجے شروع ہو کر دوپہر 3 بجے ختم ہوتی ہیں اور درمیان میں ایک گھنٹے کا وقفہ ہوتا ہے۔ دوسری جانب کابل یونیورسٹی کے طلباء بھی پڑھائی کے اس نئے ڈیزائن سے پریشان ہیں۔

کابل یونیورسٹی کے ایک طالب علم نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر کہا کہ اس سے طلباء پر دباؤ بڑھے گا۔

افغانستان میں طالبان کی حکومت نے نہ صرف یونیورسٹیوں میں پڑھنے والے طلباء کو مسلسل مشکلات میں رکھا بلکہ وہ چھٹی جماعت سے اوپر کی لڑکیوں کو بھی اسکول سے نکال رہے ہیں۔ خواتین اور بچیوں کے ساتھ طالبان کے اس سخت اور ناروا سلوک پر اندرون اور بیرون ملک شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔

تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں ©️ 2021 کیمپس گرو