لڑکیوں کے انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کرنے کے رجحان میں اضافہ

لڑکیوں کے انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کرنے کے رجحان میں اضافہ

لڑکیوں کے انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کرنے کے رجحان میں اضافہ

 کراچی میں انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کرنے والی طالبات کی تعداد میں غیرمعمولی اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ متعدد سطحوں پر پیش آنے والی تمام تر مشکلات کے باوجود انجینئرنگ کے شعبے میں خواتین کی شراکت نمایاں ہے، تاہم خواتین انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد نوکریاں کر بھی رہی ہیں یا نہیں اس حوالے سے کوئی ڈیٹا موجود نہیں۔

این ای ڈی یونیورسٹی کے اعدادوشمار سے انکشاف ہوا ہے کہ طالبات کی پچھلے 5 سال کے داخلوں میں پہلی بار تعداد ایک ہزار تک پہنچ گئی، سال2022 میں بھی انجینئرنگ کے شعبے میں 70 فیصد پوزیشن ہولڈرز طالبات ہیں۔

شیخ الجامعہ این ای ڈی ڈاکٹر سروش لودھی نے ایکسپریس نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی تعلیمی ادارہ صنف کی بنیاد پر نہیں ہوتا، مستقبل میں انجینئرنگ سیکٹر میں خواتین کی ہی مناپلی ہوگی۔ صنفی فرق کو ختم کرنا اور معیشت میں خواتین کو بااختیار بنانا 2030 کے پائیدار ترقی کے ایجنڈے میں مرکزی حیثیت رکھتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ خواتین نے 11ویں صدی میں انجینئر کی اصطلاح وضع کیے جانے سے پہلے ہی سماج میں اہم ڈھانچے اور مشینوں کے ڈیزائنرز اور معماروں کے طور پر اہم کردار ادا کیا ہے تاہم، انجینئرنگ جیسے شعبوں کو زیادہ تر خواتین کے لیے بند رکھا جاتا تھا مگر اب وقت کے ساتھ ساتھ خواتین کا رجحان انجینئرنگ کی طرف زیادہ دکھائی دے رہا ہے۔

این ای ڈی یونیورسٹی کے رواں سال کے اعداد و شمار کے مطابق الیکٹرانک انجینئرنگ، ٹیکسٹائل انجینئرنگ، ٹیلی کمیونی کیشن اور مینیجمنٹ سائنس میں طالبات کی تعداد زیادہ ہے، 30 شعبوں میں سے 10 میں طالبات کی تعداد طلبا سے کہیں زیادہ ہے، رواں سال ایک ہزار طالبات انجینئرنگ کے شعبے میں تعلیم حاصل رہی ہیں جبکہ پچھلے سال یہ تعداد 848 تھی یعنی انجینئرنگ پڑھنے والی طالبات کی تعداد میں38 فیصد سے43 فیصد تک اضافہ ہوا ہے۔

 

تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں ©️ 2021 کیمپس گرو