عزم و ہمت کی مثال، کراچی یونیورسٹی کا سیکیورٹی گارڈ لیکچرار بن گیا
عزم و ہمت کی مثال، کراچی یونیورسٹی کا سیکیورٹی گارڈ لیکچرار بن گیا
اگر انسان ایک بار کسی کام کے کرنے کا تہیہ کر لے تووہ اپنے مقصد کے حصول کے لئے پہاڑ جیسی مشکلات کو بھی سر کرلیتا ہے اور اپنی راہ میں آنے والی رکاوٹوں کو عبور کرتے ہوئے اپنی منزل تک پہنچ جاتا ہے، مشہور کہاوت ”ہمتِ مرداں مدد خدا“ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والے کراچی یونیورسٹی کے سیکیورٹی گارڈ اخترنواز خٹک پر پوری آتی ہے جس نے میٹرک سے ایم فل تک کا سفر مکمل کرکے اپنے ہم عصر طلبہ کے لئے ایک روشن اور قابلِ تقلید مثال قائم کردی ہے۔ سوشل میڈیا پروائرل ہونے والا میٹرک پاس ایک نوجوان جو کچھ عرصہ قبل روزگار کے لئے کراچی یونیورسٹی میں سیکیورٹی گارڈ بھرتی ہوا، جس کو صحیح طرح سے بات کرنے کا کوئی خاص ڈھنگ نہیں تھا لیکن اسے پڑھنے کا شوق تھا، اس نے اپنے شوق کی تکمیل کے لئے کراچی یونیورسٹی میں سیکیورٹی گارڈ کی نوکری کے ساتھ ساتھ تعلیم کا سفر بھی جاری رکھا۔ اختر نواز نے بتایا کہ جب میرا ایم فل میں داخلہ ہوا تو میں نے اپنی ڈیوٹی رات میں کرائی کیونکہ صبح میں ایم فل کی کلاسز لینی ہوتی تھیں، دو سے ڈھائی سال تک رات میں نوکری کی اور اس دوران گھر والوں نے بھی میرا بھرپور ساتھ دیا۔ انہوں نے بتایا کہ جب ایم فل مکمل ہوا تو ڈپارٹمنٹ کے ہیڈ نے کہا ہمارے لئے ٹیچنگ کریں، شروع میں تو بہت عجیب سا لگا لیکن پوری تیاری کے ساتھ ٹیچنگ کا آغاز کیا اور ان شا اللہ پی ایچ ڈی بھی مکمل کروں گا۔ اختر نواز نے بتایا کہ انہوں نے اپنا تھیسز اسٹریٹ کرائمز، اس کی وجوہات اور اس کے تدارک پر لکھا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر انسان میں لگن اور کچھ کرنے کی جستجو ہو تو پھر کوئی بھی چیز ناممکن نہیں ہے۔