جامعہ کراچی میں کرنٹ لگنے کے واقعات، ٹیچرز نے کلاسسز کا بائیکاٹ کردیا
جامعہ کراچی میں کرنٹ لگنے کے واقعات، ٹیچرز نے کلاسسز کا بائیکاٹ کردیا
حالیہ بارشوں کے دوران جامعہ کراچی میں عمارتوں کی خستہ حالی اور ٹیچرز کو کرنٹ لگنے کے متعدد واقعات رونما ہونے کے باوجود انتظامیہ کی عدم توجہی پر اساتذہ نے سیمسٹر کلاسسز کا بائیکاٹ کردیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق جامعہ کراچی میں موجودہ اور سابقہ انتظامیہ کی عدم توجہی کے باعث یونیورسٹی کا انفرااسٹرکچر بدترین زبوں حالی سے دوچار ہوچکا ہے اور عمارتی خستہ حالی کے سبب چھتوں کے گرنے اور ٹیچر کو کرنٹ لگنے کے واقعات رونما ہونے کے بعد اب شعبہ بائیو کیمسٹری کے اساتذہ نے سیمسٹر کلاسز کا بائیکاٹ کردیا ہے۔ ایکسپریس نیوز کا کہنا ہے کہ یہ بائیکاٹ رواں تعلیمی سال کے نئے سیمسٹر کے شروع ہوتے ہی کیا گیا ہے اور اس سلسلے میں ایک جانب بیچلرز اور ماسٹرز کے طلباء و طالبات کو آگاہ بھی کردیا گیا ہے تو دوسری جانب شعبہ کے تمام اساتذہ نے مشترکہ طور پر ایک خط چیئرپرسن ڈاکٹر فرحت بتول کے حوالے کیا ہے جس میں واضح مؤقف اپناتے ہوئے 17 اساتذہ نے کہا ہے کہ جب تک اس شعبے میں تعمیر و مرمت کا کام نہیں کرایا جائے گا اساتزہ کلاسز میں نہیں جائیں گے اور تدریسی بائیکاٹ جاری رہے گا۔
جامعہ کراچی کے اساتذہ نے مؤقف اپنایا ہے کہ ہم اپنی اور طلبہ کی زندگیوں کو مزید خطرے میں نہیں ڈال سکتے۔ اساتذہ کے مطابق وائس چانسلر نے چند روز قبل شعبہ کا دورہ کیا تھا اور کہا تھا کہ ہم اس کی ریپیئرنگ کرادیتے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ قائم مقام وائس چانسلر جامعہ کراچی پروفیسر ڈاکٹر ناصرہ خاتون نے اپنے دورے کے موقع پر یہ واضح کردیا تھا کہ یونیورسٹی کے پاس تعمیر و مرمت کے لیے پیسے نہیں ہیں، اساتذہ کو چاہیے کہ اپنے الومنائی اور ایسے صاحب ثروت افراد جو تعلیم پر خرچ کرنا چاہتے ہیں ان سے رابطہ کیا جائے۔
یاد رہے کہ جامعہ کراچی کی قائم مقام وائس چانسلر کے دورے کے باوجود اب تک شعبہ شعبہ بائیو کیمسٹری کے کی صورتحال جوں کی توں ہے اور ایک ہفتے سے اساتذہ تدریسی بائیکاٹ پر ہیں۔ اس دوران شعبہ بائیو کیمسٹری کے طلباء و طالبات کلاسز کی جانب آتے ہیں کچھ وقت گزارکر واپس چلے جاتے ہیں
اس حوالے سے ایک طالب علم نے ایکسپریس نیوز کو بتایا کہ ہمارے شعبے کے انفرااسٹریکچر کی صور تحال اس قدر خراب ہے کہ محسوس ہوتا ہے کہ ہم کھنڈرات پر ریسرچ کرنے کے لیے کسی پرانی عمارت میں فیلڈ ورک پر آئے ہوئے ہیں
اس سے قبل ماضی قریب میں شعبے کے ایک استاد کو اسی خراب انفرااسٹریکچر کے سبب کرنٹ بھی لگ چکا ہے جب کہ ایک خاتون ٹیچر کے دفتر کی چھت کا پلاسٹر ان کی مپر گرنے کا واقعہ بھی رونما ہوچکا ہے جس میں خاتون ٹیچر خوش قسمتی سے محفوظ رہی تھیں، ان دونوں واقعات کا ذکر 17 اساتذہ کی جانب سے لکھے گئے اس خط میں موجود ہے
اساتذہ کا کہنا ہے کہ گزشتہ ایک ماہ میں ہونے والی بارشوں کے باعث اب عمارت مزید مخدوش ہوچکی ہے اور کوئی بھی ناخوشگوار واقعہ رونما ہوسکتا ہے لیکن شاید انتظامیہ کمروں کی چھتوں کے گرنے کا انتظار کررہی ہے۔
ایک استاد نے بتایا کہ یونیورسٹی کے انجینیئر کہتے ہیں کہ ہمیں تعمیر و مرمت کا ٹینڈر کرنا ہوگا جس میں کافی وقت درکار ہے اور یہ بات کئی ماہ سے بار بار کہہ گئی ہے لیکن اب تک ٹینڈر ہوا نہ تعمیر و مرمت شروع ہوئی اور اساتذہ و طلبہ کی زندگیاں دائو پر لگی ہوئی ہی
واضح رہے کہ یہ صورتحال اچانک پیدا نہیں ہوئی ہے بلکہ کم از کم گزشتہ تین وائس چانسلرز کے دور سے بائیو کیمسٹری سمیت جامعہ کراچی کے انفرااسٹریکچر کی صورتحال مسلسخراب ہے تاہم موجودہ یا سابقہ کسی بھی انتظامی سربراہان نے اس جانب توجہ نہیں دی۔