جامعہ کراچی کے ہونہار طلباء نے دواؤں کی متبادل غذائیں تیار کرلیں
جامعہ کراچی کے ہونہار طلباء نے دواؤں کی متبادل غذائیں تیار کرلیں
جامعہ کراچی شعبہ فوڈ، سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے زیراہتمام فوڈ ایکسپو منعقد کیا گیا جس میں مختلف جامعات کے شعبہ خوراک سے تعلق رکھنے والے طلباء نے خوراک کے بارے میں آگاہی کے لیے مختلف پراجیکٹس پیش کیے۔
ایکسپریس نیوز کے سروے مطابق طلبہ نے طویل تحقیق کے بعد ایسی غذائیں متعارف کرائیں جو کم لاگت میں قدرتی اجزاسے تیار کی گئیں جس سے نہ صرف ڈپریشن، الزائمر اور آئرن کی کمی جیسی بیماریوں کا خاتمہ ہوگا بلکہ یہ غذائیں ذہنی صلاحیتوں کو بھی بڑھائیں گی۔
کے یو کے ان باصلاحیت طلباء نے بڑھتی ہوئی مہنگائی کے سبب کم لاگت میں کھانے پینے کی منفرد اشیا بھی تیار کیں، جامعہ کی طالبہ مریم نے میدے کے بجائے آلو کے چھلکوں کو خشک کر کے اس سے بسکٹ بنائے، طالب علم رافع نے کیلے کے چھلکوں کی مدد سے کاغذ بنایا، جناح یونیورسٹی سے بسما خان نے طلباء میں ذہنی سکون اور ذہنی قوت کو بڑھانے کے لیے برہمی بوٹی اور سونف کے پاؤڈر سے روغنی بسکٹ (پریٹذل) بنائے، ان کا کہنا تھا کہ یہ بسکٹ شہریوں کی روز مرہ غذا میں شامل ہوجائے تو انہیں دوائی کی ضرورت نہیں ہوگی اور ذہنی سکون بھی پا سکیں گے۔
جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے طلبہ نے ڈپریشن کو ختم کرنے کے لیے تل اور مچھلی کے تیل کو مکس کرکے سپلیمنٹ تیار کیا جس کے استعمال سے لوگوں کو اینٹی ڈپریسنٹ دوا نہیں لینی پڑے گی۔
ہمدرد یونیورسٹی سے طوبیٰ نے بغیر دودھ اور انڈے کے گرینی ویگن کپ کیک بنائے، طالب علم مریم حسین نے کم لاگت میں گنے اور سیب کا رس نکالنے کے بعد بچنے والے پھوک سے قدرتی اسٹرک ایسڈ بنایا، ان کا کہنا تھا کہ اگر چائنا سے منگوائیں تو یہ اسٹرک ایسڈ ایک کلو 600 روپے کا ملتا ہے اگر ہم خود بنائیں تو 200 روپے لاگت آئے گی۔
جامعہ کراچی کے ایک طالب علم نے مرغیوں کے پروں سے ماحول دوست بائیو پلاسٹک بنایا جو کہ مٹی میں گھل سکتا ہے، انہوں نے کہا کہ مرغیوں کے پروں کے فضلے سے ماحول آلودہ ہوتا ہے اس لیے ہم نے مرغیوں کے پروں سے کیریٹن نکال کر پلاسٹک تیار کیا ہے۔
جامعہ کراچی کی سعدیہ سہیل نے 30 منٹ میں فوڈ سورس انزائم سے دہی تیار کیا، عام طور پر دہی دو ہفتے تک محفوظ رہتی ہے مگر اس دہی کی 1 ماہ سے زیادہ شیلف لائف ہے۔
جامعہ کراچی کے وائس چانسلر ڈاکٹر خالد محمود عراقی نے طلبہ کی کاوشوں کو خوب سراہا جبکہ کئی کمپنیوں نے طلبہ کے فوڈ پراجیکٹس کا جائزہ لیا۔