کشمیری طلباء کے پاکستان جانے پرعائد بھارتی پابندی کوشدید تنقید کا سامنا

کشمیری طلباء کے پاکستان جانے پرعائد بھارتی پابندی کوشدید تنقید کا سامنا

کشمیری طلباء کے پاکستان جانے پرعائد بھارتی پابندی کوشدید تنقید کا سامنا

جموں و کشمیر میں ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی (ڈی ایف پی) نے کشمیری طلباء کو بیرون ملک اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے سے منع کرنے کی بھارتی ایڈوائزری پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے کشمیری عوام کو اسکولوں سے دور رکھنے کی بھارتی حکومت کی ایک اوچھی حرکت اور شاطرانہ چال قرار دیا ہے۔

اسلام آباد میں جاری ہونے والے ایک بیان میں، ڈی ایف پی کے قائم مقام چیئرمین محمود احمد ساغر نے بھارتی ہائر ایجوکیشن حکام کے اعلان کو کشمیری نوجوانوں کو پسماندہ اور ناخواندہ رکھنے کی اسکیم قرار دیا اور اس مذموم عمل کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔

انہوں نے کہا کہ کشمیر اور بھارت کے اندر طلبا سے تعلیم حاصل کرنے کا حق چھیننے کے بعد، بی جے پی انتظامیہ اب پاکستان میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے والے کشمیریوں پر تعلیم کے دروازے بند کرنے پر تلی ہوئی ہے، اس حقیقت کے باوجود کہ سارک ممالک کے طلبہ رکن ممالک میں آزادانہ طور پر سفر کرسکتے ہیں۔

ان کے مطابق، بی جے پی انتظامیہ کشمیری طلباء کو پاکستان آنے سے روک کر اجتماعی سزا دے رہی ہے کیونکہ وہ ملک میں آنے والے ہر کشمیری فرد کو، خواہ تعلیم کے لیے یا رشتہ داروں سے ملنے کے لیے، ایک خطرہ کے طور پر پیش کرتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کشمیری مسلمانوں کو حق خودارادیت کی جاری جدوجہد کے لیے ان کی غیر متزلزل حمایت کی وجہ سے تنگ کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے عالمی اداروں پر زور دیا کہ وہ اس معاملے کا نوٹس لیں اور بھارت پر دباؤ ڈالیں کہ وہ مقبوضہ علاقے میں اپنے غیر انسانی حربوں اور کشمیری عوام پر جاری ظلم و ستم بند کرے۔

ڈی ایف پی رہنما نے جے کے ایل ایف کے چیئرمین محمد یاسین ملک کے خلاف دہلی کی عدالت کی یکطرفہ  کارروائی پر بھی شدید ناراضی کا اظہار کیا، انہوں نے کہا کہ یہ ایک یک طرفہ مقدمہ ہے جو بنیادی انصاف کے معیارات کے برعکس بنایا گیا ہے۔

تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں ©️ 2021 کیمپس گرو