جامعہ کراچی کے 42 ہزار طلبا ایک ہفتے سے تعلیم سے محروم
جامعہ کراچی کے 42 ہزار طلبا ایک ہفتے سے تعلیم سے محروم
جامعہ کراچی میں کووڈ 19 کے سبب تقریباً 2 سال تک متاثر رہنے والا تعلیمی سلسلہ حال ہی میں بحال ہونے کے بعد گزشتہ 1 ہفتے سے پھر معطل ہے۔
ایک عمومی رائے یہ ہے کہ جامعہ کراچی میں فقط ایک استاد کو ریٹائرمنٹ کے بعد ایسوسی ایٹ پروفیسر کے عہدے پر ترقی دلانے کے لیے 42 ہزار سے زائد طلبا کی تعلیم کو متاثر کیا جا رہا ہے، انجمن اساتذہ کے اعلان پر 31 جنوری سے جامعہ کراچی کے اساتذہ ہڑتال پر ہیں، 15 جنوری سے شروع ہونے والا سیشن برائے 2022 چند روز بعد ہی رک گیا ہے۔
جامعہ کراچی کی انتظامیہ کی جانب سے 30 جنوری کو شعبہ فوڈ اینڈ سائنس اور شعبہ انوائرمینٹل اسٹڈیز کے اساتذہ کی ترقیوں کے لیے سلیکشن بورڈ شیڈول کیا گیا تو اس میں شعبہ گریڈ 20 میں ترقی کے منتظر انوائرمینٹل اسٹڈیز کے ایک استاد ظفر اقبال شمس امیدوار تھے جو اگلے ہی روز بغیر ترقی پائے ریٹائر ہوگئے کیونکہ حال ہی میں محکمہ کا چارج لینے والے اور سلیکشن بورڈ کے رکن سیکریٹری یونیورسٹیز اینڈ بورڈز مرید راہمو نے حکومت سندھ کی اجازت کے بغیر بورڈ کے انعقاد سمیت دیگر کچھ اعتراضات اٹھادیے اور اساتذہ کا موقف ہے کہ سلیکشن بورڈ زبردستی ملتوی کرادیا گیا جس کے بعد سے جامعہ کراچی کے اساتذہ نے تدریسی عمل کا بائیکاٹ کررکھا ہے۔
اساتذہ کا موقف ہے کہ کسی سابق سیکریٹری نے نہ پہلے کبھی جامعہ کراچی سے سلیکشن بورڈ کی اجازت کی ڈیمانڈ کی ہے نہ ہی موجودہ سیکرٹری یہ تقاضا کرسکتے ہیں تاہم یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا اگر جامعہ کراچی کو سلیکشن بورڈ کرانے کی اجازت دے دی جائے یا سلیکشن بورڈ کو اجازت سے مشروط کیے بغیر منعقد کرلیا جائے تو کیا اب قانونی طور پر کسی ریٹائر استاد کو اس کی سروسز ختم ہونے کے بعد ترقی دی جاسکتی ہے۔ کیا سلیکشن بورڈ اور سینڈیکیٹ اس کی منظوری دے دیں گے۔
جامعہ کراچی کے ایک سینیئر استاد نے نام ظاہر نہ کیے بغیر اس معاملے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر ترقی کی منظوری دے بھی دی جائے تو ایک ریٹائر استاد اس پوسٹ پر جوائننگ کیسے دے گا جوائننگ تو حاضر سروس اساتذہ ہی دے سکتے ہیں