پنجاب کے تعلیمی اداروں کو اساتذہ کی شدید کمی کا سامنا
پنجاب کے تعلیمی اداروں کو اساتذہ کی شدید کمی کا سامنا
صوبے میں نئے تعلیمی سال کے آغاز سے قبل ہی محکمہ اسکول ایجوکیشن پنجاب میں تقریباً 90 ہزار اساتذہ کی کمی ہو جائے گی۔
صوبے کے متعدد اسکولوں میں سائنس کے سینئر پروفیسرز، ہیڈ ماسٹرز اور ہیڈ مسٹریس کی بھی کمی ہے، جس سے بہت سے لاکھوں بچوں کی تعلیم خطرے میں پڑ سکتی ہے۔ مسلسل سیاسی افراتفری کی وجہ سے، انتظامیہ تمام 16,000 درکار اسکول انسٹرکٹرز کی خدمات حاصل کرنے سے قاصر رہی ہے۔
موسم گرما کی چھٹیاں ختم ہونے کے بعد صوبے کا نیا تعلیمی سال یکم اگست سے شروع ہوگا، تاہم سیکڑوں اسکول، اسٹاف کی کمی کے اہم مسئلے سے بھی نبرد آزما ہیں۔
دو ماہ کے وقفے کے دوران اساتذہ کے نمائندوں نے کھلی آسامیوں پر بھرتیوں کا مطالبہ کیا لیکن تاحال مسئلہ حل نہیں ہوا۔
محکمہ اسکول ایجوکیشن کے مطابق پنجاب میں ہزاروں اسکول ٹیچرز کو اعلیٰ عہدوں پر ترقی دی گئی ہے، جب کہ گزشتہ ایک سال کے دوران ہزاروں مزید اساتذہ ریٹائر ہو چکے ہیں، لیکن ان کی جگہ پر نئی بھرتیاں نہیں کی گئیں۔
ان اسکولوں میں جہاں سائنس کے سینئر پروفیسر ریٹائر ہو چکے تھے اور بچے تصدیق شدہ ٹیوٹرز کے بغیر کورس پاس کرنے سے قاصر تھے، انہوں نے دعویٰ کیا کہ یہ مسئلہ زیادہ سنگین ہے۔ سیکڑوں پوزیشنیں اوپن ہیں مگر ان اسامیوں پر بھرتیاں نہیں کی جارہیں۔
پچھلی صوبائی انتظامیہ نے سرکاری اسکولوں کے لیے 30,000 نئے انسٹرکٹرز کی خدمات حاصل کرنے کا منصوبہ بنایا تھا۔ حکومت نے پہلے دور میں 16,000 انسٹرکٹرز کی خدمات حاصل کرنے کی کوشش کی لیکن وہ ایسا کرنے میں ناکام رہی۔
محکمہ اسکول ایجوکیشن کے حکام کے مطابق، ٹی آئی حکومت کے خاتمے کے بعد نون لیگ کی حکومت نے بھی 16 ہزار اساتذہ کی بھرتی کے لیے کام شروع نہیں کیا۔ ہم توقع کر رہے تھے کہ بھرتی موسم گرما کی تعطیلات کے دوران مکمل ہو جائے گی، گزشتہ دو ماہ کے دوران سیاسی عدم استحکام نے حکومت کو اس عمل کو شروع کرنے کا وقت نہیں دیا۔
اب جبکہ نیا تعلیمی سال شروع ہونے والا ہے،صوبے بھر میں اساتذہ کی شدید کمی ہے۔ پنجاب ٹیچرز یونین کے جنرل سیکرٹری رانا لیاقت علی نے صوبائی انتظامیہ پر زور دیا کہ جلد از جلد 16 ہزار نئے اساتذہ کی خدمات حاصل کی جائیں۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس صورتحال کا اثر سرکاری اسکولوں میں پڑھنے والے طلباء پر پڑے گا۔