پنجاب کے ایجوکیشن سیکٹر کے لیے 485 ارب روپے مختص
پنجاب کے ایجوکیشن سیکٹر کے لیے 485 ارب روپے مختص
رواں مالی سال کے لیے پنجاب حکومت نے صوبے کے تعلیمی شعبے کے لیے485 ارب روپے سے زائد رقم مختص کی ہے، جس میں سے 56.7 ارب روپے سالانہ ترقیاتی پروگرام (اے ڈی پی) برائے2022-2023 کے تحت لگائے جائیں گے۔
پنجاب حکومت کے پیش کردہ بجٹ کے مطابق موجودہ مختص رقم گزشتہ بجٹ کی مختص رقم سے 43 ارب روپے زیادہ ہے۔
تعلیمی بجٹ کے لیے مختص کردہ 485ارب روپے کا زیادہ تر حصہ تنخواہوں اور دیگر غیر ترقیاتی اخراجات پر خرچ کیا جائے گا، جبکہ بقیہ 56.7 ارب روپے نئے اسکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں کے قیام سمیت عدم سہولیات کی فراہمی اور ترقیاتی سرگرمیوں پر خرچ کیے جائیں گے۔
پنجاب حکومت نے اسکول ایجوکیشن کے لیے 421 ارب روپے رکھے ہیں، 382 ارب روپے غیر ترقیاتی اور تقریباً 39 ارب روپے سالانہ ترقیاتی پروگرام برائے 2022-2023 کے لیے مختص کیے گئے ہیں۔ بجٹ میں ہائر ایجوکیشن کے مقاصد کے لیے 59 ارب روپے سے زائد مختص کیے گئے ہیں، 45.5 ارب روپے غیر ترقیاتی اخراجات اور 13.5 ارب روپے سے زائد ترقیاتی اخراجات کے لیے رکھے گئے ہیں۔
خصوصی تعلیم کے لیے مجموعی طور پر ڈیڑھ ارب روپے سے زائد کا بجٹ مختص کیا گیا ہے۔
بجٹ میں مختص 27 اعشاریہ 8بلین روپے کی خطیر رقم دیگر ترقیاتی منصوبوں پر خرچ کی جائے گی، جس میں پنجاب اسکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ (ایس ای ڈی) کی جانب سے 4.8 بلین روپے مالیت کے سرکاری اسکولوں کی آؤٹ سورسنگ کے ذریعے تعلیم کی فراہمی، نجی شراکت داری (پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن) کے ذریعے 21 اعشاریہ پانچ ارب روپے کی تعلیم کے نئے اقدامات شامل ہیں اور دانش اسکولز اینڈ سینٹرز آف ایکسیلنس اتھارٹی کی مالیت 1.5 بلین روپے ہے۔
اعلیٰ تعلیم کا ایک نیا اقدام طلباء کو لیپ ٹاپ فراہم کر رہا ہے، جس کے لیے 1.5 بلین روپے رکھے گئے ہیں۔
پنجاب ایجوکیشن انڈومنٹ فنڈ (پی ای ای ایف) کا بجٹ 700 ملین روپے ہے، لاہور نالج پارک کمپنی (ایل کے پی سی) کا بجٹ 200 ملین روپے ہے اور پنجاب ہائر ایجوکیشن کمیشن (پی ایچ ای سی) کا بجٹ 50 ملین روپے ہے۔
ڈسکہ میں پنجاب یونیورسٹی کیمپس کی عمارت کے لیے مجموعی طور پر 150 ملین روپے مختص کیے گئے ہیں۔ اسی طرح اے ڈی پی 2021-2022 میں خواندگی اور غیر رسمی تعلیم کے لیے رکھے گئے 3 ارب روپے میں سے 1.9 ارب روپے موجودہ منصوبوں پر خرچ کیے جائیں گے۔