قائداعظم یونیورسٹی کی طرف سے امتیازی سلوک، نسلی پروفائلنگ کے خلاف پختون طلباء کا احتجاج

قائداعظم یونیورسٹی کی طرف سے امتیازی سلوک، نسلی پروفائلنگ کے خلاف پختون طلباء کا احتجاج

قائداعظم یونیورسٹی کی طرف سے امتیازی سلوک، نسلی پروفائلنگ کے خلاف پختون طلباء کا احتجاج

قائداعظم یونیورسٹی کی پختون اسٹوڈنٹس کونسل (پی ایس سی) نے پختون طلباء کے ساتھ منظم طور پر روا رکھے جانے والے امتیازی سلوک اور نسلی پروفائلنگ کے خلاف پُرامن احتجاج کیا۔

یہ احتجاج اس وقت کیا گیا جب یونیورسٹی انتظامیہ انتظامیہ کی جانب سے ان 35 پختون طلباء کو بحال کرنے سے بار بار انکار کیا جارہا ہے جنہیں تادیبی بنیادوں پر یونیورسٹی سے نکال دیا گیا تھا۔ ان طلباء پر بھاری جرمانے کے ساتھ ساتھ مزید اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے پر پابندی بھی عائد کی گئی ہے۔

پی ایس سی کے ترجمان کے مطابق، 1973 کا آئین تمام پاکستانی شہریوں کے تعلیم حاصل کرنے کے حق کا تحفظ کرتا ہے۔ ان طلباء کو ملنے والی سخت سزا میں نرمی کا قانونی طریقہ اختیار کرنے کے باوجود انتظامیہ نکالے گئے 35 طلباء کو بحال کرنے سے انکار کر رہی ہے۔

پی ایس سی کا کہنا ہے کہ پختون طلباء کے ساتھ منظم امتیازی سلوک اور نسلی پروفائلنگ بین الاقوامی قوانین کے خلاف ہے۔ یہ ملک کے پہلے سے پسماندہ طبقے کی ایک واضح تصویر بھی پیش کرتا ہے جسے اب دھکیل کر دیوار سے لگایا جا رہا ہے۔

ترجمان پی ایس سی نے مزید کہا کہ اس سے قبل بھی متعدد بار انتظامیہ کے ساتھ یہ مسئلہ اٹھایا ہے۔ تاہم انتظامیہ نے اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے کچھ نہیں کیا۔ جس کے نتیجے میں پی ایس سی کو احتجاج پر مجبور ہونا پڑا۔

پی ایس سی یونیورسٹی کی انتظامیہ پر زور دیتی ہے کہ نکالے گئے طلبہ کو جلد از جلد بحال کیا جائے اور اعلیٰ تعلیمی ادارے میں منظم امتیازی سلوک اور نسلی پروفائلنگ کو ہمیشہ کے لیے ختم کرنے کے لیے سخت اقدامات کیے جائیں۔ ترجمان نے کہا کہ پی ایس سی اپنے تمام مطالبات کی منظوری تک پرامن احتجاج جاری رکھے گی۔

تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں ©️ 2021 کیمپس گرو