صدر عارف علوی کا صحت اور تعلیم کے لیے جامع منصوبہ بندی پر زور

صدر عارف علوی کا صحت اور تعلیم کے لیے جامع منصوبہ بندی پر زور

صدر عارف علوی کا صحت اور تعلیم کے لیے جامع منصوبہ بندی پر زور

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ 23 ملین سے زائد بچے اسکولوں سے باہر ہیں۔ صدر مملکت نے ان خیالات کا اظہار یونیسیف کی جانب سے پریزنٹیشن کے دوران کیا۔

اسکولوں سے باہر موجود بچوں کی تشویشناک تعداد کا ذکر کرتے ہوئے صدر مملکت نے کہا کہ 23 ملین سے زائد بچے اسکولوں سے باہر ہیں اور ان کے اندراج کے لیے آؤٹ آف باکس حل سوچنے کی ضرورت ہے۔

 انہوں نے کہا کہ ان بچوں کو تعلیم دینا واقعی ایک بڑا چیلنج تھا جسے صرف موجودہ  سسٹم سے حل نہیں کیا جا سکتا بلکہ اس کے لیے ڈیجیٹل اور آن لائن سیکھنے کے طریقوں کو استعمال کرنے کی ضرورت ہے۔

یونیسیف کے کنٹری نمائندے نے اجلاس کو بچوں پر سیلاب کے اثرات اور یونیسیف کی جانب سے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے بچوں کے لیے فراہم کی جانے والی امداد کے بارے میں آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ شدید غذائی قلت کے شکار 134,779 بچوں کو علاج کے لیے رجسٹر کیا گیا ہے، اس کے علاوہ 1,194,940 بچوں کو خسرہ کے خلاف حفاظتی ٹیکے لگائے گئے ہیں۔

پریزینٹیشن میں بتایا گیا کہ یونیسیف نے 1232 عارضی تعلیمی مراکز قائم کیے اور 180,889 بچوں کو مختلف طریقوں کے ذریعے محفوظ ماحول میں اپنی تعلیم جاری رکھنے میں مدد کی۔ انہوں نےکہا کہ 1,195,088 لوگوں کو پینے کے صاف پانی تک رسائی فراہم کی گئی ہے

انہوں نے پاکستان کے تعلیم اور صحت کے شعبوں کو مضبوط بنانے میں مدد کے لیے یونیسیف کے 5 سالہ پروگرام برائے 2023-27 کا بھی ذکر کیا۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ یونیسیف نے دماغی صحت اور معذوری کو اپنے پروگراموں میں شامل کیا ہے۔

 

عبداللہ عبدالعزیز فادل نے کہا کہ پاکستان میں 5 سال سے کم عمر کے 40 فیصد بچے سٹنٹنگ کا شکار ہیں اور اگر اس مسئلے پر توجہ دی جائے تو اس سے ملک کی جی ڈی پی میں 10 فیصد اضافہ ہو سکتا ہے۔

صدرمملکت نے کہا کہ دماغی صحت، غذائیت کی کمی اور معذوری صحت سے جُڑے بڑے مسائل ہیں جن پر فوری توجہ دینے اور حکومت کی جانب سے ان مسائل سے نمٹنے کے لیے فوری فیصلوں کی ضرورت ہے۔

اس موقع پر صدر مملکت نے پاکستان کے صحت اور تعلیم کے شعبوں میں یونیسیف کے تعاون کو سراہا۔

 

تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں ©️ 2021 کیمپس گرو